قومی خبریں

نیپالی شہری کا منڈن کر کے سر پر لکھا جے شری رام، نیپالی وزیر اعظم کے خلاف لگوائے نعرے

وزیر اعظم کے پارلیمانی حلقہ میں وشو ہندو سینا کے کارکنان نے ایک نیپالی شہری کا زبردستی منڈن کر کے اس سے نیپالی وزیر اعظم کے خلاف نعرے لگوائے

تصویر بذریعہ نیوز 18
تصویر بذریعہ نیوز 18 

نیپالی حکومت کے ذریعہ پہلے ہندوستان کے کچھ علاقوں کو اپنے نقشہ میں دکھانا پھر اس نقشہ کو پارلیمنٹ سے منظور کروانا اور اس کے بعد نیپالی وزیر اعظم کے پی اولی کا ایودھیا پر متنازعہ بیان دینا دونوں ممالک کے تعلقات کو پہلے ہی متاثر کر چکا تھا اور اب وارانسی سے یہ خبر آ رہی ہے کہ وشو ہندو سینا کے کچھ کارکنان نے وارانسی میں رہ رہے نیپالی شہری کے سر کے بال زبردستی کٹوائے اور سر پر جے شری رام لکھ کر اس نیپالی شہری سے نیپال کے وزیر اعظم کے خلاف نعرے لگوائے۔

Published: undefined

نیوز 18 پر شائع روی پانڈے کی خبر کے مطابق یہ واقعہ وزیر اعظم کے پارلیمانی حلقہ کا ہے ۔ وشو ہندو سینا نے سوشل میڈیا پر اس کا ویڈیو جاری کرتے ہوئے نیپالی وزیر اعظم اور وارانسی میں رہ رہے نیپالی شہریوں کو خبردار کیا ہے کہ اگر نیپالی وزیر اعظم لگاتار ایسے بیان دیں گے تو انہیں اس کے نتائج بھگتنے ہوں گے۔

Published: undefined

خبر کے مطابق وشو ہندو سینا نے سوشل میڈیا پر ایک تصویر جاری کی ہے کہ جس میں پشوپتی ناتھ جی کے مندر میں ایک پوسٹر چپکا ہوا ہے جس پر لکھا ہے کہ نیپالی وزیر اعظم کے پی اولی بھگوان شری رام کے خلاف دئے گئے اپنے بیان کو واپس لے لیں نہیں تو ان کو اس کے نتائج بھگتنے پڑیں گے۔واضح رہے صبح کو پوسٹر چپکانے کےبعد شام کو وشو ہندو سینا نے یہ متنازعہ قدم اٹھایا۔ نیپالی شہری کا منڈن کرواکر اس کے سر پر جے شری رام لکھا۔ شائع خبر کے مطابق اس نیپالی شہری سے جہاں نیپالی وزیر اعظم کے خلاف نعرے لگوائے وہیں اس سے یہ بلوایا گیا کہ وہ اس ملک یعنی ہندوستان میں ہی رہتا ہے اور یہیں کا کھاتا ہے،بھگوان شری رام کا جنم ہندوستان میں ہی ہوا تھا اور وہ نیپال کے نہیں ہیں۔

Published: undefined

شائع خبر کے مطابق وشو ہندو سینا کے سرپرست ارون پاٹھک نے اپنے کارکنان کے اس قدم کو صحیح ٹھہرایا ہےاور کہا ہے کہ نیپالی وزیر اعظم لگاتار ہندوستان کے خلاف زہر اگل رہے ہیں تو اس کے نتائج تو بھگتنے ہی ہوں گے اور نیپالی وزیر اعظم کو اپنا بیان واپس لینا ہی ہوگا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined