بہار: ’جے شری رام‘ کا نعرہ نہیں لگانے پر بجرنگ دل کارکنان نے کیا چاقو سے حملہ

مہسی باشندہ 18 سالہ اسرائیل کی شکایت کے بعد پولس نے 6 لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی ہے لیکن ہنوز کسی کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

ہندوستان میں مذہبی فرقہ واریت کی خبریں لگاتار سامنے آ رہی ہیں اور تازہ معاملہ بہار کے چمپارن سے جڑا ہوا ہے جہاں مبینہ طور پر ’جے شری رام‘ کا نعرہ نہیں لگانے والے اقلیتی طبقہ کے ایک نوجوان پر چاقو سے حملہ کیا گیا۔ قاتلانہ حملہ کے بعد بیہوش ہو چکے نوجوان کو مردہ سمجھ کر جرائم پیشے وہاں سے فرار ہو گئے لیکن کافی جدوجہد کے بعد اس کی جان بچ سکی اور اس وقت وہ اسپتال میں مستحکم حالت میں ہے۔

ہندی نیوز پورٹل 'دی کوئنٹ' میں شائع ایک رپورٹ کے مطابق قاتلانہ حملہ میں بری طرح زخمی ہوئے نوجوان کا نام اسرائیل ہے اور اس کی عمر 18 سال ہے۔ مہسی باشندہ اسرائیل کا کہنا ہے کہ کچھ لوگوں نے اسے جبراً جے شری رام کا نعرہ لگانے کے لیے کہا اور منع کرنے پر انھوں نے چاقو سے اس کا گلا کاٹنے کی کوشش کی۔ بتایا جاتا ہے کہ جن لڑکوں نے اسرائیل پر حملہ کیا، ان کا تعلق بجرنگ دل سے ہے۔


اسرائیل کی شکایت کے بعد پولس نے 6 لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کر لی ہے لیکن ہنوز کسی کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔ مہسی تھانہ انچارج اونیش کمار کے حوالے سے 'کوئنٹ' نے بتایا کہ واقعہ 2 جون کا ہے اور شکایت ملنے کے بعد ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ معاملے کی جانچ شروع ہو گئی ہے۔ حالانکہ کچھ میڈیا ذرائع پر آ رہی خبروں میں کہا گیا ہے کہ پولس سپرنٹنڈنٹ نے 'جے شری رام' کا نعرہ نہ لگانے کی وجہ سے حملہ کی بات پر شبہ کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ پوری جانچ کے بعد ہی سچ سامنے آ سکے گا۔

بہر حال، اسرائیل نے 'کوئنٹ' سے بات کرتے ہوئے واضح لفظوں میں کہا ہے کہ اس پر حملہ 'جے شری رام' کا نعرہ نہیں لگانے کی وجہ سے ہی کیا گیا۔ اس نے بیان دیا ہے کہ "بارش کی وجہ سے ہمارے یہاں لائٹ نہیں تھی۔ میں دن میں تقریباً ڈھائی بجے موبائل چارج کرنے کے لیے اپنے دوست کے پاس بتھنا گیا تھا۔ تبھی مداری چوک سے جو راستہ بتھنا جاتا ہے، وہاں کچھ لڑکے کھڑے تھے۔ ان میں سے ایک لڑکے نے مجھے کہا کہ اِدھر کہاں جا رہے ہو، بتھنا میں میاں کا جانا منع ہے۔ پھر ان لڑکوں نے مجھے گھیر لیا اور پکڑ کر 'جے شری رام' کا نعرہ لگانے کے لیے کہا۔ جب نعرہ نہیں لگایا تو مجھے مارنا شروع کر دیا۔ کپڑے سے میرا منھ بند کرنے کی کوشش کی۔ تبھی ان میں سے ایک لڑکے نے کہا کہ گلا کاٹ دو اس کا اور پھر اس نے چاقو سے میرے گلے پر حملہ کیا۔ میرے سر میں چوٹ آئی جس سے میں بیہوش ہو گیا۔ جب مجھے ہوش آیا تو اسپتال میں تھا۔"


اسرائیل کے بھائی طاہر نے اس سلسلے میں کہا کہ "جب حملہ کرنے والوں کو محسوس ہوا کہ اسرائیل مر گیا ہے تو اسے چھوڑ کر بھاگ گئے۔ اسرائیل کو مہسی کے سرکاری اسپتال میں داخل کرایا گیا تھا جہاں نازک حالت کو دیکھتے ہوئے اسے مظفر پور ریفر کر دیا گیا۔ وہاں ایک دن علاج چلا، کورونا کی وجہ سے مناسب علاج نہیں ہو رہا تھا اس لیے ہم لوگ واپس موتیہاری آ گئے۔ یہاں پرائیویٹ میں علاج کرا رہے ہیں اور فی الحال اسرائیل کی حالت بہتر ہے۔"

اسرائیل نے اپنی ایف آئی آر میں جن 6 لوگوں کا نام لکھوایا ہے وہ رام گوپال، انشو، راہل برنوال، لکھن، پرنس، ابھشیک اور نتیش ہیں۔ ان میں سے کسی کی گرفتاری ابھی نہیں ہو پائی ہے۔ اس سلسلے میں ایک نامزد ملزم پرنس کا بیان بھی سامنے آیا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ "ہم پر جھوٹا الزام عائد کیا جا رہا ہے۔ ہم واقعہ کے وقت کہیں دوسری جگہ گئے ہوئے تھے۔ قصداً اس معاملے کو ہندو-مسلم کا رنگ دیا جا رہا ہے۔"


'کوئنٹ' کا کہنا ہے کہ جب ان لڑکوں سے یہ پوچھا گیا کہ وہ لوگ کس ادارے سے جڑے ہوئے ہیں، تو پرنس نے واضح لفظوں میں کہا کہ وہ سارے لڑکے بجرنگ دل سے جڑے ہوئے ہیں۔ اس درمیان کوئنٹ کی بات گولو کھلانی نامی ایک شخص سے بھی ہوئی جو خود کو بجرنگ دل کا چکیا ڈویژن سربراہ بتاتے ہوئے کہتا ہے کہ وہ لوگ (ملزمین) بجرنگ دل سے جڑے ہوئے ہیں اس لیے انھیں پھنسایا جا رہا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 06 Jun 2020, 1:10 PM