قومی خبریں

عشقیہ شاعری میں ہجر کی کیفیت کو وصل کے مقابلے زیادہ اہمیت حاصل ہے: پروفیسر قاضی افضال حسین

قاضی افضال حسین نے کہا کہ یہ بات غور کرنے کی ہے کہ عشقیہ شاعری میں ہجر کی کیفیت کو وصل کے مقابلے میں ہمارے شاعروں نے زیادہ اہمیت دی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر بشکریہ یو این آئی</p></div>

تصویر بشکریہ یو این آئی

 

خالق کائنات نے صنف نازک کی تخلیق کا جو مقصد بیان کیا ہے اس میں سکون قلب اور راحت کو بنیادی اہمیت حاصل ہے، مشرقی ادب میں عشقیہ شاعری اور اس کے تمام پہلو اس مقصد کو مختلف شکلوں میں ظاہر کرتے ہیں۔ اس کی اعلیٰ ترین مثال مشرق کی شاعری میں سراج اورنگ آبادی اور مولانا روم کی شاعری میں دیکھنے کو ملتی ہے ان خیالات کا اظہار پروفیسر قاضی افضال حسین نے ایوان غالب میں غالب توسیعی خطبہ بہ عنوان ’عشقیہ شاعری‘ پیش کرتے ہوئے کیا۔

Published: undefined

انھوں نے مزید کہا کہ یہ بات بھی غور کرنے کی ہے کہ عشقیہ شاعری میں ہجر کی کیفیت کو وصل کے مقابلے میں ہمارے شاعروں نے زیادہ اہمیت دی ہے۔ چنانچہ حصولِ آرزو سے زیادہ شکست آرزو کے مظاہر عشق کے مختلف رنگوں میں دیکھنے کو ملتے ہیں۔خطبے کی صدارت نامور مورخ پروفیسر ہربنس مکھیا نے کی۔ صدارتی تقریر میں انھوں نے کہا کہ عشقیہ شاعری فقط وصل کی شاعری نہیں ہے اور اگر عشق کو وصل تک محدود سمجھا جائے تو اس کا حقیقی عرفان نہیں ہو سکتا۔ اصل میں ہجر کا کرب ہی انسانی وجود کا سب سے بڑا علمیہ ہے اور اسی سے عشقیہ شاعری پید اہوتی ہے۔

Published: undefined

مہمانوں استقبال کرتے غالب انسٹی ٹیوٹ کے سکریٹری پروفیسر صدیق الرحمٰن قدوائی نے کہا کہ عشقیہ شاعری میں مشرقی ذہانت اپنی پوری توانائی سے ظاہر ہوئی ہے۔ یہ ظاہر میں معمولی سا نظر آنے والا جذبہ اپنے باطن میں کتنی بڑی کائنات رکھتا ہے اس کا اندازہ اپنے ادبی ورثے پر نظر کرنے سے ہوتا ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ اتنے اہم موضوع پر اظہار خیال کے لیے اردو کے ممتاز اسکالر پروفیسر قاضی افضال صاحب نے ہماری درخواست قبول کی۔

Published: undefined

توسیعی خطبے کے مہمان خصوصی پروفیسر قاضی جمال حسین نے کہا کہ جذبوں کے نظام میں عشق کا جذبہ سر فہرست ہے اور شاید سنسکرت شعریات میں جذبے کی شناخت اور عناصر ترکیبی پر سب سے زیادہ توجہ دی گئی۔ بھرت منی نے اپنی مشہور کتاب ’ناٹیہ شاستر‘ میں عشق کے جذبے کی جیسی تشریح کی ہے اور ڈرامے میں اس جذبے کی کارکردگی کا جیسا تجزیہ پیش کیا ہے غالباً کسی دوسری زبان میں ایسا قابل قبول اور قابل فہم تجزیہ نہیں کیا گیا۔ عشق کا جذبہ بلکہ جذبوں کا پورا نظام انسانی سرشت میں قدرت کی طرف سے ودیعت کیا گیا ہے اور تخلیق ادب میں اس کا رول یہ ہے کہ دل کا گداز اور کیفیت عشقیہ جذبے کا لازمی حصہ ہے۔

Published: undefined

غالب انسٹی ٹیوٹ کے ڈائرکٹر ڈاکٹر ادریس احمد نے اظہار تشکر کے دوران کہا غالب انسٹی ٹیوٹ قومی اور بین الاقوامی سیمینار کے انعقاد کے علاوہ اہم موضوعات پر توسیعی خطبات کا بھی انعقاد کرتا ہے۔ ان خطبات کے ذریعے اردو دنیا میں تحقیقی و تنقیدی رجحان کو فروغ دینا ہمارااولین مقصد ہے۔ عشقیہ شاعری ایک ایسا موضوع ہے جس کی تفہیم کے بغیر ہم اپنی وراثت کا حق ادا نہیں کر سکتے۔ یہ موضوع جتنا اہم ہے ہم نے اس پر اظہار خیال کے لیے بھی اسی پائے کے مقرر کا انتخاب کیا ہے۔ اس موقع پر اردو دنیا کی اہم شخصیات کے علاوہ طلبا اور ریسرچ اسکالرس نے بھی بڑی تعداد میں شرکت کی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined