’گنیش کا بہیمانہ قتل بابا صاحب کے آئین پر سیدھا حملہ، بی جے پی حکومت دلت مخالف‘، ہریانہ قتل واقعہ پر کانگریس حملہ آور
کانگریس نے کہا کہ بی جے پی حکومت میں دلتوں کے خلاف ہو رہے مظالم کے یہ شرمناک واقعات اسی منوادی سوچ کا نتیجہ ہیں جہاں ان کے حقوق چھینے جاتے ہیں اور آواز کو روند دیا جاتا ہے۔

راہل گاندھی، تصویر @INCIndia
بی جے پی حکمراں ریاست ہریانہ میں گنیش والمیکی نامی دلت شخص کے قتل معاملہ نے طول پکڑ لیا ہے۔ کانگریس لیڈران لگاتار بی جے پی حکومت پر حملہ کر رہے ہیں اور قتل کو ’منوادی سوچ‘ کا نتیجہ قرار دے رہے ہیں۔ کانگریس نے آج اس معاملے میں سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر سخت رد عمل ظاہر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’بی جے پی حکومت میں دلتوں کے خلاف ہو رہے مظالم پر مبنی یہ شرمناک واقعات اسی منوادی سوچ کا نتیجہ ہیں جہاں ان کے حقوق چھینے جاتے ہیں اور آواز کو روند دیا جاتا ہے۔‘‘
کانگریس اس قتل واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھتی ہے کہ ’’ہریانہ کے ہسار میں ایک دلت نوجوان گنیش والمیکی کا قتل کر دیا گیا تھا۔ اہل خانہ کا الزام ہے کہ گنیش کا قتل پولیس نے کیا، لیکن 9 دن بعد بھی کوئی کارروائی نہیں کی جا رہی۔ جب گھر والوں نے انصاف کی گزارش کی تو انھیں ظلم کا شکار بنایا جا رہا ہے۔‘‘ اس پوسٹ میں مزید لکھا گیا ہے کہ ’’گنیش کا بہیمانہ قتل بابا صاحب کے آئین پر سیدھا حملہ ہے، سماجی انصاف پر سخت حملہ ہے۔ اس معاملے مین قصورواروں پر سخت کارروائی ہونی چاہیے اور متاثرہ کنبہ کو فوری انصاف ملنا چاہیے۔‘‘
گنیش والمیکی کی موت کا معاملہ سامنے آنے کے بعد لوک سبھا میں حزب اختلاف کے قائد اور کانگریس رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی نے بھی بی جے پی کو ہدف تنقید بنایا ہے۔ انھوں نے اپنی ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’جب اقتدار منووادی سوچ کی گود میں بیٹھتی ہے تو دلتوں کی جان کی کوئی قیمت نہیں بچتی۔ ہریانہ کے ہسار میں دلت نوجوان گنیش والمیکی کا قتل اور اس کے کنبہ کے ساتھ ہوئی بربریت محض ایک جرم نہیں ہے، یہ بی جے پی-آر ایس ایس کے منوادی نظام کا وہ گھناؤنا چہرہ ہے جو آج ہندوستان میں بہوجنوں کی زندگی کو سستا سمجھتا ہے، جو انھیں مساوات اور احترام کا حقدار نہیں مانتا۔‘‘
گنیش والمیکی کے قتل کو راہل گاندھی نے اس طرح کا تنہا واقعہ ماننے سے انکار کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’یہ کوئی واحد واقعہ نہیں ہے۔ گزشتہ 11 سالوں میں دلتوں، قبائلیوں اور اقلیتوں پر مظالم کے معاملے بہت بڑھ گئے ہیں۔ ایسا کیوں؟ کیونکہ اقتدار میں بیٹھی بی جے پی نے تفریق کا نقاب پہن کر تشدد کو کھلی چھوٹ دے دی ہے۔‘‘ وہ مزید لکھتے ہیں کہ ’’مودی حکومت نے نہ صرف ان مظالم پر خاموشی اختیار کر رکھی ہے، بلکہ آئینی اداروں کو کمزور کر کے پولیس اور انتظامیہ کو ایسے جرائم کا اسلحہ اور جرائم پیشوں کی ڈھال بنا دیا ہے۔ مودی کے دور میں دلت ہونا، غریب ہونا، محروم طبقہ سے ہونا ایسا لگتا ہے جیسے جرم بن گیا ہے۔‘‘ وہ یہ بھی لکھتے ہیں کہ ’’گنیش والمیکی کی موت صرف ایک انسان کا نہیں، آئین کا قتل ہے، بابا صاحب کے خوابوں کا قتل ہے۔‘‘