قومی خبریں

چترکوٹ: اجتماعی عصمت دری متاثرہ کی خودکشی کے بعد بیدار ہوئی یو پی پولس، تینوں دبنگ ملزمین گرفتار

اتر پردیش کے چترکوٹ میں دبنگوں کے ذریعہ اجتماعی عصمت دری کی شکار 15 سالہ دلت لڑکی نے پھانسی لگا کر خودکشی کر لی تھی جس کے بعد ہوئے ہنگامہ سے یو پی پولس بیدار ہوئی اور تینوں ملزمین کو گرفتار کیا۔

تصویر بذریعہ آس محمد کیف
تصویر بذریعہ آس محمد کیف 

اتر پردیش میں خواتین کے ساتھ عصمتی دری کے واقعات کا سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ بے حد شرمناک واقعات کی فہرست میں ہاتھرس کے بعد اب چترکوٹ کا بھی نام جڑ گیا ہے۔ یہاں دل دہلا دینے والے واقعہ میں دبنگوں کے ذریعہ اجتماعی عصمت دری کا شکار ہوئی 15 سالہ دلت لڑکی نے پھانسی لگا کر خودکشی کر لی تھی۔ اس کے بعد ہوئے ہنگامہ کو دیکھتے ہوئے پولس نے اس معاملے کے تینوں ملزمین کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

Published: undefined

متاثرہ کنبہ کا الزام ہے کہ متاثرہ نے اجتماعی عصمت دری کے واقعہ کے بعد مقامی پولس کے ذریعہ مایوس کیے جانے پر ایسا قدم اٹھایا تھا۔ پریشان اہل خانہ متاثرہ کی لاش کے ساتھ دھرنے پر بیٹھ گئے تھے اور پولس کے خلاف مظاہرہ کر رہے تھے۔ اس کے بعد تینوں ملزم نوجوانوں کی گرفتاری کے بعد آج سینئر افسروں نے کثیر پولس فورس کی موجودگی میں متاثرہ کنبہ کو سمجھا بجھا کر نابالغہ کی آخری رسومات ادا کرا دی گئی۔

Published: undefined

اس سے قبل متاثرہ کی خودکشی کے بعد مچے ہنگامہ کو دیکھتے ہوئے اعلیٰ افسران نے لاپروائی کرنے کے الزام میں شہر کوتوالی کے انچارج جے شنکر اور مانک پور سریا چوکی انچارج انل ساہو کو فوری اثر سے معطل کر دیا تھا۔ ہنگامے کے درمیان ہی پولس نے کل دیر شام تینوں دبنگ ملزمین کو گرفتار کرنے کا بھی دعویٰ کیا ہے۔

Published: undefined

بہر حال، دلت نابالغ لڑکی کے والد بشن کا کہنا ہے کہ 8 اکتوبر کو ان کی بیٹی بیت الخلاء کے لیے گئی ہوئی تھی، تبھی گاؤں کے ہی پردھان کے بیٹے کشن اپادھیائے اور اس کے دو ساتھیوں نے مل کر اس کا اغوا کر لیا اور موٹر سائیکل سے لے جا کر گاؤں کے ہی پاس نرسری میں اسے یرغمال بنا کر اس کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کی اور پھر اس کے ہاتھ پیر باندھ کر پھینک دیا تھا۔ اس کے بعد جب اس کی ماں ڈھونڈنے پہنچی تو اسے دیکھ کر ان کے ہوش اڑ گئے۔

Published: undefined

بعد ازاں ان لوگوں نے فوراً سریا چوکی پولس کو واقعہ کی اطلاع دی اور ان کی موجودگی میں ہی لڑکی کے ہاتھ پیر کھولے گئے۔ اس وقت دہشت کے سبب لڑکی ان لوگوں کے نام نہیں بتا پائی تھی، جس پر چوکی انچارج نے لڑکی کو بعد میں چوکی پہنچ کر کارروائی کرانے کے لیے کہا تھا۔ اس کے بعد لڑکی نے اپنے ساتھ ہوئی اجتماعی عصمت دری کے واردات سے پریشان ہو کر 13 اکتوبر کو صبح پھانسی لگا لی اور خودکشی کر لی۔

Published: undefined

پھانسی سے لٹکی لاش کو دیکھ کر گھر والوں میں کہرام مچ گیا تھا۔ پولس نے خبر ملتے ہی گاؤں کو چھاؤنی میں تبدیل کر دیا اور لڑکی کی لاش کو آناً فاناً میں لے کر فوراً پوسٹ مارٹم کے لیے بھیج دیا۔ پوسٹ مارٹم رپورٹ میں نابالغہ کی موت کی وجہ پھانسی لگنا بتایا گیا ہے۔ اس کے بعد گھر والوں کی تحریر پر سابق پردھان کے بیٹے کشن اپادھیائے اور اس کے دو ساتھویں کے اوپر پولس نے اجتماعی عصمت دری، اغوا اور قتل کے لیے اکسانے کے الزام میں مقدمہ رجسٹرڈ کیا۔ متاثرہ کنبہ کا کہنا ہے کہ اگر پولس نے پہلے مناسب کارروائی کی ہوتی تو آج ان کی بیٹی زندہ ہوتی۔

Published: undefined

بڑھتے ہنگامہ کو دیکھتے ہوئے پولس انتظامیہ نے ڈاکٹروں کا پینل بنا کر ویڈیو گرافی کراتے ہوئے پوسٹ مارٹم کرایا۔ پوسٹ مارٹم دیر سے ہونے کی وجہ سے لڑکی کی آخری رسومات کل ادا نہیں ہو سکی تھی۔ آج صبح کئی سیاسی پارٹیوں کے لیڈران کے موقع پر پہنچنے پر ان لوگوں نے کئی مطالبات کو لے کر کروی مانک پور روڈ جام کر دیا تھا، جس کے بعد ضلع مجسٹریٹ شیش منی پانڈے اور آئی جی رینج کے ستنارائن نے موقع پر پہنچ کر اہل خانہ کو ہر ممکن مدد کی یقین دہانی کرائی پھر لڑکی کی آخری رسومات ادا ہوئی۔

Published: undefined

چترکوٹ میں اجتماعی عصمت دری اور خودکشی معاملہ میں بہوجن سماج پارٹی کے ریاستی صدر بابو منقاد علی نے اپنا رد عمل دیتے ہوئے کہا کہ "اتر پردیش میں غنڈہ گردی عروج پر ہے۔ کمزور لوگوں کو کچلا جا رہا ہے۔ سرکار دلتوں کی بیٹیوں کی حفاظت کرنے میں ناکام ہو گئی ہے۔ یہ غنڈہ راج ہے۔ حکومت کو خواتین کی حفاظت کو لے کر زیادہ محتاط ہونا چاہیے۔"

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined