قومی خبریں

مرکزی وزیر ارجن رام میگھوال کے میرا بائی پر تبصرہ سے راجپوت برادری میں غم و غصہ، عوامی معافی کا کیا مطالبہ

کانگریس لیڈر اور سابق وزیر پرتاپ سنگھ کھچاریواس نے کہا کہ ’’مرکزی وزیر نے عقیدت مند شرومنی میرا بائی کے لیے غلط الفاظ استعمال کر کے بہت بڑا گناہ کیا ہے۔ انہوں نے عقیدت اور ثقافت کی توہین کی ہے۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>ارجن رام میگھوال / ویڈیو گریب</p></div>

ارجن رام میگھوال / ویڈیو گریب

 

مرکزی وزیر قانون ارجن میگھوال نے میرا بائی کی زندگی اور خاندان کے حوالے سے متنازعہ بیان دیا ہے۔ مرکزی وزیر کے تبصرہ کے بعد سے ہی راجپوت برادری میں ناراضگی اور غم و غصہ دیکھا جا رہا ہے۔ راجپوت لیڈران اور تنظیموں نے ارجن میگھوال کے متنازعہ تبصرہ پر عوامی معافی کا مطالبہ کیا ہے۔ ساتھ ہی راجپوت لیڈران اور تنظیموں کا یہ بھی کہنا ہے کہ عوامی معافی کے ساتھ ساتھ مرکزی وزیر کو میڑتا میں واقع میرا بائی کے مندر میں جا کر ناگ رگڑ کر اور سجدہ ریز ہو کر معافی مانگنی چاہیے۔ ذرائع سے ملی اطلاع کے مطابق ’یوا شکتی تنظیم‘ کے سربراہ شکتی سنگھ باندی نے مرکزی قانون کے سامنے معافی کے یہ تمام تر شرائط رکھے ہیں۔

Published: undefined

واضح ہو کہ یہ تنازعہ اس وقت پیدا ہوا جب مرکزی وزیر ارجن رام میگھوال نے ایک عوامی پروگرام میں عقیدت مند شرومنی میرا بائی کی زندگی سے منسلک تاریخی حقائق پر تبصرہ کیا۔ میگھوال نے اسٹیج سے کہا کہ ’’میرا کی زندگی اتنی متنازعہ نہیں تھی جتنی تاریخ میں بتائی جاتی ہے۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ ’’میرا کے شوہر کے انتقال کے بعد ان کے دیور نے ان سے شادی کی پیشکش کی تھی جو ان کی زندگی کا ایک اہم تنازعہ تھا۔‘‘ میگھوال نے اس تبصرہ کو تاریخی حقائق میں ترمیم کے طور پر پیش کیا۔

Published: undefined

مرکزی وزیر کے اس تبصرہ پر کانگریس لیڈر اور سابق وزیر پرتاپ سنگھ کھچاریواس نے کہا کہ ’’مرکزی وزیر نے عقیدت مند شرومنی میرا بائی کے لیے غلط الفاظ استعمال کر کے بہت بڑا گناہ کیا ہے۔ انہوں نے عقیدت اور ثقافت کی توہین کی ہے۔‘‘ ساتھ ہی کانگریس لیڈر نے یہ بھی کہا کہ ایسا نہیں ہے کہ ارجن میگھوال نے پہلی بار کسی کے حوالے سے متنازعہ تبصرہ کیا ہے۔ اس سے قبل بھی میگھوال نے آئین کے معمار ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کے متعلق توہین آمیز تبصرہ کیا تھا۔ راجپوت لیڈران کا یہ بھی کہنا ہے کہ ’’مرکزی وزیر ارجن رام میگھوال کو یہ سمجھنا چاہیے کہ ان کے الفاظ سے ہندوستانی تہذیب، عقیدت اور مذہب کی توہین ہوئی ہے۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined