قومی خبریں

بے روزگاری شرح میں پھر ہوا اضافہ، کورونا کی رفتار میں کمی کے باوجود حالات فکر انگیز

مہیش ویاس کے مطابق ملک میں بے روزگاری شرح کا بڑھنا یہ بتاتا ہے کہ کورونا وبا کے سبب حال کے دنوں میں جن لوگوں کی ملازمت گئی تھی، ان میں سے بیشتر اب بھی روزگار کی تلاش کر رہے ہیں۔

فائل فوٹو، بے روزگاری کے خلاف احتجاج کے دوران پکوڑا فروخت کرتا نوجوان / آئی اے این ایس
فائل فوٹو، بے روزگاری کے خلاف احتجاج کے دوران پکوڑا فروخت کرتا نوجوان / آئی اے این ایس 

ہندوستان میں بے روزگاری پہلے سے ہی بڑھی ہوئی تھی، اور کورونا نے اس کو جیسے پنکھ لگا دیئے ہیں۔ ملک میں بے روزگاری شرح میں ایک بار پھر اضافہ درج کیا گیا ہے۔ میڈیا ذرائع سے موصول ہو رہی خبروں کے مطابق 20 جون کو ختم ہوئے ہفتہ کے دوران ملک کی شرح بے روزگاری 9.35 فیصد پر پہنچ گئی ہے، جب کہ گزشتہ ہفتہ یہ 8.7 فیصد پر تھی۔ حالانکہ جون کے پہلے ہفتہ کے مقابلے یہ کافی کم ہے جب شرح بے روزگار 13.62 فیصد تک پہنچ گئی تھی۔ ویسے ہندوستان میں 23 مئی کو شرح بے روزگاری 14.73 فیصد تھی جو کہ ایک ریکارڈ ہے۔

Published: undefined

سنٹر فار مانیٹرنگ انڈین اکونومی (سی ایم آئی ای) کے اعداد و شمار کے مطابق شہروں اور میٹرو پولیٹن سٹی میں دیہی علاقوں کے مقابلے بے روزگاری شرح اب بھی زیادہ ہے۔ 20 جون کو ختم ہوئے ہفتہ کے دوران شہروں اور میٹرو پولیٹن سٹی میں بے روزگاری شرح بڑھ کر 10.3 فیصد پر پہنچ گئی۔ گزشتہ ہفتہ یہ 9.7 فیصد پر تھی۔ اگر دیہی علاقوں کی بات کریں تو یہاں گزشتہ ہفتہ کے 8.23 فیصد کے مقابلے بے روزگاری شرح بڑھ کر 8.92 فیصد پر آ گئی ہے۔

Published: undefined

اس درمیان سی ایم آئی ای کے منیجنگ ڈائریکٹر اور چیف ایگزیکٹیو افسر مہیش ویاس کے مطابق ملک میں بے روزگاری شرح کا بڑھنا یہ بتاتا ہے کہ کورونا وبا کے سبب حال کے دنوں میں جن لوگوں کی ملازمت گئی تھی، ان میں سے بیشتر اب بھی روزگار کی تلاش کر رہے ہیں۔ ایکس ایل آر آئی کے پروفیسر اور مشہور و معروف ماہر روزگار شیام سندر کا کہنا ہے کہ ’’بے روزگاری شرح کم ہوگی یا مزید بڑھے گی یہ کافی حد تک آئندہ دو مہینوں پر منحصر کرتا ہے۔ اس دوران بے روزگاری شرح کسی بھی طرف جا سکتی ہے۔ اگر اس دوران کورونا وبا پر اچھی طرح سے کنٹرول کر لیا جاتا ہے تب بھی لیبر مارکیٹ کو مستحکم ہونے میں کم از کم دو کوارٹر کا وقت لگ سکتا ہے۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined