قومی خبریں

جمو ں و کشمیر میں ’’دربار موو‘‘ کی روایت کو پھر زندہ کیا گیا

فاروق عبداللہ نے مہاراجہ ہری سنگھ کی طرف سے شروع کی گئی ایک روایت "دربار موو" کو بڑا قدم بتاتے ہوئے کہا کہ یہ جموں و کشمیر کے لوگوں کے اتحاد کی عکاسی کرتا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

 

جموں و کشمیر میں "دربار موو" روایت کے دوبارہ شروع ہونے کے ساتھ ہی  جمو ں میں سرکاری دفاتر دوبارہ کھل گئے ہیں۔ نیشنل کانفرنس کے صدر اور سابق وزیر اعلیٰ فاروق عبداللہ نے کل کہا کہ جموں و کشمیر کو تقسیم کرنے کی خواہش رکھنے والے ناکام ہو گئے ہیں۔ واضح رہے کہ جمو ں میں موسم سرما کے دوران سرکاری دفاتر سری نگرسے منتقل کر دئے جاتے ہیں۔

Published: undefined

فاروق عبداللہ نے دفاتر کے دوبارہ کھلنے کے موقع پر نامہ نگاروں سے کہا کہ مرکز کے زیر انتظام علاقہ متحد ہے اور اسے اجتماعی طور پر ترقی کی طرف بڑھنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کو الگ کرنے کی خواہش رکھنے والے آج ناکام ہو چکے ہیں۔ عبداللہ نے یہ بھی کہا کہ یونین ٹیریٹری کے تمام حصے ایک ہیں۔

Published: undefined

بی جے پی کو نشانہ بناتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر سیاست کرنے والوں کو "سیاست چھوڑ دینا" چاہیے اور اس کے بجائے عوام کی فلاح و بہبود اور مرکز کے زیر انتظام علاقے کی ترقی پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔ عبداللہ نے کہا کہ جموں بھی ترقی کرے گا اور امید ظاہر کی کہ سکریٹریٹ کی آمد سے اسے زیادہ فوائد حاصل ہوں گے۔

Published: undefined

انہوں نے کہا، "اس سابقہ ریاست کو دوبارہ اٹھنا ہے۔ اس نے جنگوں سمیت بہت سی تباہیوں پر قابو پایا ہے اور ہمیں اس کی تعمیر نو اور اسے ترقی کی طرف لے جانے کے لیے مل کر کام کرنا چاہیے۔" عبداللہ نے اس اقدام کا خیرمقدم کرنے پر چیمبر آف کامرس اور عوام کو مبارکباد دی۔ انہوں نے کہا، "میں جموں میں ان تمام لوگوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے اس اقدام کی حمایت کی۔"

Published: undefined

مہاراجہ ہری سنگھ کی طرف سے شروع کی گئی 'دربار موو' کی روایت کو ایک بڑا قدم قرار دیتے ہوئے فاروق عبداللہ نے کہا کہ یہ اقدام جموں و کشمیر کے لوگوں کے درمیان اتحاد کی عکاسی کرتا ہے۔ سابق وزیر اعلیٰ نے کہا، ’’اس کا مطلب ہے کہ جموں و کشمیر کے لوگ خود کو ایک سمجھتے ہیں، خواہ ان کی زبان یا مذہب کوئی بھی ہو، وہ ایک ہی سرزمین سے تعلق رکھتے ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined