اتر پردیش کے باغپت ضلع میں چلتی ٹرین میں تین مسلمانوں کی بے رحمی سے پٹائی کا معاملہ پیش آیا ہے جن میں ایک مسجد کے امام بھی شامل ہیں۔ پٹائی کے بعد انھیں شر پسند عناصر نے ٹرین سے باہر پھینک دیا جس کے سبب انھیں کافی چوٹیں پہنچی ہیں۔ مقامی لوگوں کو جب اس پورے معاملے کے بارے میں پتہ چلا تو اسٹیشن پر پہنچ کر کافی ہنگامہ بھی کیا اور فوری طور پر شرپسندوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا۔ زخمی حالت میں اقلیتی طبقہ سے تعلق رکھنے والے تینوں افراد گلزار خان (30 سال)، اسرار (25 سال) اور ابو بکر (21 سال) کو قریب کے اسپتال میں علاج کے لیے داخل کرایا گیا ہے جہاں وہ خطرے سے باہر ہیں۔
ذرائع کے مطابق امہیڑا کے رہنے والے تینوں افراد میں سے دو مدرسے میں معلمی کی ذمہ داری انجام دیتے ہیں۔ زخمی گلزار خان کا اس سلسلے میں کہنا ہے کہ وہ دہلی کے مرکز مسجد گئے تھے اور جب واپس باغپت لوٹ رہے تھے تو ٹرین میں تقریباً 7 نوجوانوں سے معمولی کہا سنی ہو گئی اور پھر معاملہ ختم ہو گیا۔ ان کا کہنا ہے کہ ماحول بہتر ہونے کے بعد ٹرین میں اوپر کی سیٹ پر بیٹھے نوجوانوں نے اچانک گالیاں دینی شروع کر دیں اور ٹرین کا دروازہ بند کر کے مار پیٹ کرنے لگے۔
گلزار خان نے مزید بتایا کہ ’’مخالفت کرنے پر تقریباً 7 حملہ آوروں نے لوہے کی رَاڈ سے پٹائی شروع کر دی اور گلا دبا کر انھیں مارنے کی کوشش بھی کی گئی۔ بعد میں امہیڑا اسٹیشن کے باہر پھینک کر فرار ہو گئے۔‘‘
Published: 23 Nov 2017, 6:36 PM IST
زخمی حالت میں جب تینوں نے قریب کے گاؤں سے لوگوں کو مدد کے لیے بلایا اور علاقے میں علماء کی پٹائی کی خبر پھیلی تو سبھی باغپت کوتوالی کے سامنے جمع ہو گئے اور شر پسندوں کی گرفتاری کے لیے ہنگامہ کرنے لگے۔ پہلے تو پولس نے معاملے کو رفع دفع کرنے کی کوشش کی لیکن لوگوں کے دباؤ کے بعد 7 نا معلوم ملزمین کے خلاف معاملہ درج کر لیا۔ زخمی اسرار نے اس سلسلے میں بتایا کہ وہ حملہ آوروں کے نام تو نہیں جانتے لیکن سامنے آنے پر پہچان سکتے ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ ’’ہم نے سر کو ڈھکا ہوا تھا، اس بات سے انھیں پریشانی تھی اور ہم سے لگاتار پوچھ رہے تھے کہ ہم نے سر کیوں ڈھکا ہوا ہے۔‘‘
باغپت پولس سپرنٹنڈنٹ جے پرکاش سنگھ سے جب اس معاملے میں جانکاری حاصل کرنے کی کوشش کی گئی تو انھوں نے بتایا کہ 22 نومبر کی رات دہلی سے تین مسلم گلزار، اسرار اور ابو بکر پسنجر ٹرین سے باغپت اپنے گاؤں لوٹ رہے تھے۔ پسنجر ٹرین میں ان کا کسی بات پر کچھ لوگوں سے تنازعہ ہو گیا جس پر نوجوانوں نے ان کی پٹائی کر دی۔ رات تقریباً 12.45 بجے باغپت تھانہ پولس میں انھوں نے واقعہ سے متعلق جانکاری دی۔ جے پرکاش نے مزید بتایا کہ ’’معاملہ ریاستی ریلوے پولس سے تعلق رکھتا ہے پھر بھی پولس نے متاثرہ فریق کی شکایت پر 7 نامعلوم حملہ آوروں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے اور کیس کو باغپت ریلوے پولس کو منتقل کیا جا رہا ہے۔‘‘
Published: 23 Nov 2017, 6:36 PM IST
اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ <a href="mailto:contact@qaumiawaz.com">contact@qaumiawaz.com</a> کا استعمالکریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 23 Nov 2017, 6:36 PM IST