قومی خبریں

’یہ زہر انگیز نظریہ ہے‘، چیف جسٹس گوئی پر جوتا پھینکنے کی کوشش پر ان کی ماں اور بہن کا رد عمل آیا سامنے

چیف جسٹس آف انڈیا بی آر گوئی پر حملے کی ہر کوئی مذمت کر رہا ہے۔ ان کی ماں کملا تائی گوئی کا کہنا ہے کہ ’’کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لے کر انارکی پھیلانے کا حق نہیں ہے۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>چیف جسٹس بی آر گوئی کی والدہ اور بہن، تصویر بشکریہ&nbsp;https://www.tv9hindi.com</p></div>

چیف جسٹس بی آر گوئی کی والدہ اور بہن، تصویر بشکریہ https://www.tv9hindi.com

 

چیف جسٹس آف انڈیا بی آر گوئی کی طرف ایک وکیل کے ذریعہ جوتا پھینکنے کی کوشش کی ہر کوئی مذمت کر رہا ہے۔ اب اس معاملے میں چیف جسٹس گوئی کی والدہ اور بہن کا بھی سخت رد عمل سامنے آیا ہے۔ بی آر گوئی کی والدہ کملا تائی گوئی نے کہا کہ کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لے کر انارکی پھیلنے کا حق نہیں ہے۔ وہ کہتی ہیں کہ ’’ڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کے ذریعہ عطا کردہ آئین ’آپ جئیں اور دوسروں کو بھی جینے دیں‘ کے اصول پر مبنی ہے۔ کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لے کر انارکی پھیلانے کا حق نہیں ہے۔‘‘ انھوں نے یہ بھی کہا کہ سبھی کو اپنے معاملات پرسکون ہو کر اور آئینی طریقے سے ہی سلجھانے چاہئیں۔

Published: undefined

دوسری طرف بہن کیرتی نے اپنا سخت رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ یہ زہریلا نظریہ ہے، اور اس طرح انارکی پھیلنے کا حق کسی کو حاصل نہیں۔ انھوں نے کہا کہ ’’کل کا واقعہ ملک پر داغ لگانے والا اور قابل مذمت ہے۔ یہ صرف ذاتی حملہ نہیں، بلکہ ایک زہر انگیز نظریہ ہے، جسے روکنا ہی ہوگا۔ غیر آئینی روش اختیار کرنے والوں پر کارروائی ہونی چاہیے۔‘‘ وہ مزید کہتی ہیں کہ ’’ہمیں آئین کی سطح پر اور پُرامن طریقے سے ہی احتجاج درج کرنا چاہیے تاکہ بابا صاحب کے نظریات پر کسی طرح کی آنچ نہ آئے۔‘‘

Published: undefined

اس درمیان چیف جسٹس بی آر گوئی پر حملہ کرنے والے وکیل راکیش کشور نے ایک نیوز چینل سے بات کرتے ہوئے واقعہ پر اپنی بے باک رائے رکھی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’میں نے وہی کیا جو پرماتما نے مجھے حکم دیا۔‘‘ ایڈووکیٹ راکیش کشور نے اس بات کی تصدیق کی کہ 16 ستمبر کو چیف جسٹس کے ذریعہ کھجوراہو میں وشنو بھگوان کی مورتی سے متعق ایک عرضی پر کیے گئے تبصرہ سے وہ مایوس ہوئے تھے۔

Published: undefined

جب ایڈووکیٹ راکیش کشور سے سوال کیا گیا کہ وہ حراست سے جلد چھوٹ جانے پر کیا کہیں گے، تو انھوں نے کہا کہ ’’میں سمجھ نہیں پا رہا ہوں کہ یہ ان کی (بی آر گوئی کی) انسانیت ہے، ان کی اچھائی ہے یا کچھ اور۔ اس کے پیچھے کیا راز ہے! میں تو سوچ کر گیا تھا کہ میرے ساتھ جو ہونا ہوگا وہ ہوگا۔ جو پرماتما چاہے گا وہ میرے ساتھ ہوگا، میں کچھ نہیں کر سکتا۔‘‘ قابل ذکر ہے کہ بی آر گوئی نے ایڈووکیٹ راکیش کشور کے خلاف کوئی شکایت درج نہیں کرائی ہے، بلکہ افسران سے کہا کہ وہ اسے ہدایت دے کر چھوڑ دیں۔ لیکن بار کونسل نے کارروائی کرتے ہوئے ان کی رکنیت منسوخ کر دی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined