قومی خبریں

سیاسی پارٹیوں کے ذریعہ مفت ’تحائف‘ سے متعلق وعدوں کے خلاف داخل عرضی پر سماعت کے لیے سپریم کورٹ تیار

چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ، جسٹس جے بی پاردیوالا اور جسٹس منوج مشرا کی بنچ نے بدھ کے روز کہا کہ ’تحائف‘ معاملے پر غور و خوض ضروری ہے اور اس سلسلے میں کل سماعت جاری رکھیں گے۔

<div class="paragraphs"><p>سپریم کورٹ آف انڈیا / آئی اے این ایس</p></div>

سپریم کورٹ آف انڈیا / آئی اے این ایس

 

سپریم کورٹ نے آج ’فری بیز‘ یعنی سیاسی پارٹیوں کے ذریعہ ’مفت تحائف‘ سے متعلق عوام سے کیے جانے والے وعدوں کے خلاف داخل ایک مفاد عامہ عرضی کو سماعت کے لیے فہرست بند کرنے پر رضامندی ظاہر کر دی۔ چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ، جسٹس جے بی پاردیوالا اور جسٹس منوج مشرا کی بنچ نے بدھ کے روز کہا کہ یہ ضروری ہے اور ہم اس معاملے پر کل سماعت جاری رکھیں گے۔

Published: undefined

قابل ذکر ہے کہ آئندہ 19 اپریل سے لوک سبھا انتخابات ہونے ہیں اور 4 جون کو نتائج برآمد ہوں گے۔ اسی کو پیش نظر رکھتے ہوئے مفاد عامہ عرضی داخل کرنے والے اشونی اپادھیائے کی طرف سے پیش ہوئے سینئر وکیل وجئے ہنساریا نے آج عدالت میں دلیل دی کہ عرضی پر لوک سبھا انتخاب سے قبل سماعت کی ضرورت ہے۔ عدالت عظمیٰ نے اس بات کا نوٹس لیا اور کل سماعت کی بات کہی۔

Published: undefined

اس عرضی میں سیاسی پارٹیوں کے ذریعہ مفت تحائف دینے کے فیصلوں کو آئین کے آرٹیکل 14، 162، 266(3) اور 282 کی خلاف ورزی بتایا گیا ہے۔ عرضی میں انتخابی کمیشن کو ایسی سیاسی پارٹیوں کا انتخابی نشان ضبط کرنے اور رجسٹریشن رد کرنے کی ہدایت دینے کا مطالبہ کیا ہے جنھوں نے عوامی رقم سے بے معنی مفت تحائف تقسیم کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ عرضی میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ سیاسی پارٹیاں غلط فائدہ کے لیے منمانے طریقے سے یا بے مطلب مفت تحائف کا وعدہ کرتے ہیں اور ووٹرس کو اپنی طرف راغب کرتے ہیں، جو کہ رشوت اور نامناسب اثر پیدا کرنے کے برابر ہے۔

Published: undefined

اس عرضی میں واضح لفظوں میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ ووٹرس سے سیاسی فائدہ حاصل کرنے کے لیے ’لبھأنے‘ والی ترکیبوں پر مکمل پابندی لگنی چاہیے، کیونکہ وہ آئین کی خلاف ورزی کرتی ہیں اور انتخابی کمیشن کو اس سے سختی کے ساتھ نمٹنا چاہیے۔ ساتھ ہی عدالت یہ فیصلہ سنانے کی بھی گزارش کی گئی ہے کہ انتخاب سے قبل ایسا کرنا انتخابی عمل کی پاکیزگی کو آلودہ کرتا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined