
ایندھن
دہلی میں آلودگی کو کم کرنے کے لیے ’نو پی یو سی، نو فیول‘ یعنی ’پی یو سی نہیں، تو ایندھن نہیں‘ مہم شروع ہو چکی ہے۔ یہ مہم 18 دسمبر یعنی جمعرات سے شروع ہوئی، اور پہلے ہی دن اس کا خاطر خواہ اثر دیکھنے کو ملا۔ سامنے آئی جانکاری کے مطابق دہلی میں تقریباً 2800 گاڑیوں کو ایندھن دینے سے منع کر دیا گیا، کیونکہ ان گاڑیوں کا جائز پی یو سی موجود نہیں تھا۔ پی یو سی سرٹیفکیٹ بنوانے کے لیے ہزاروں گاڑیوں کی قطاریں بھی دیکھنے کو ملیں۔
Published: undefined
متعلقہ افسران نے جمعہ کے روز جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ دہلی میں ’پی یو سی نہیں، تو ایندھن نہیں‘ مہم کے پہلے دن ٹرانسپورٹ ڈپارٹمنٹ نے بغیر ویلڈ ’پالیوشن انڈر کنٹرول‘ سرٹیفکیٹ والی تقریباً 2800 گاڑیوں کو ایندھن نہیں دیا۔ انھوں نے یہ بھی مطلع کیا کہ ڈپارٹمنٹ نے 3 انفورسمنٹ ٹیمیں تعینات کی ہوئی ہیں۔ ان کے ساتھ پولیس اہلکار بھی موجود ہیں۔ اہم مقامات پر پٹرول پمپوں پر چیکنگ کی گئی تاکہ نافذ اصولوں پر سختی سے عمل ہو سکے۔
Published: undefined
ٹرانسپورٹ ڈپارٹمنٹ کے ایک سینئر افسر نے کہا کہ مہم کے پہلے دن، یعنی جمعرات کی صبح 6 بجے سے جمعہ کی صبح 6 بجے کے درمیان تقریباً 2800 گاڑیاں بغیر ویلڈ پی یو سی سرٹیفکیٹ کے پائی گئیں۔ جمعرات کو مہم کے پہلے دن بغیر ویلڈ پی یو سی سرٹیفکیٹ والی گاڑیوں کے خلاف سخت کارروائی کی گئی۔ اصول کی خلاف ورزی کرنے والی 3746 گاڑیوں کا چالان بھی کاٹا گیا۔
Published: undefined
محکمہ ٹرانسپورٹ اور ٹریفک پولیس کی مشترکہ رپورٹ کے مطابق خصوصی مہم کے لیے مجموعی طور پر 210 ٹیمیں تعینات کی گئی ہیں۔ ان میں ٹریفک پولیس کی 126 ٹیمیں اور محکمہ ٹرانسپورٹ کی 84 ٹیمیں شامل ہیں۔ اس ہفتہ کے شروع میں دہلی کے وزیر ماحولیات منجندر سنگھ سرسا نے اعلان کیا تھا کہ جائز پی یو سی سرٹیفکیٹ کے بغیر گاڑیوں کو پٹرول پمپوں پر ایندھن نہیں دیا جائے گا۔ یہ اصول جمعرات سے نافذ ہو گیا ہے۔ اس اعلان کے بعد دہلی میں آلودگی انڈر کنٹرول سرٹیفکیٹ جاری ہونے کی تعداد میں تیز اضافہ بھی درج کیا گیا ہے۔ آفیشیل اعداد و شمار کے مطابق 17 دسمبر کو 31197 پی یو سی سرٹیفکیٹ جاری کیے گئے، جبکہ 16 دسمبر کو یہ تعداد 17732 تھی۔ یعنی 24 گھنٹوں میں 13465 سرٹیفکیٹ زیادہ جاری ہوئے، جو 75.9 فیصد کا اضافہ ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined