قومی خبریں

حکومت سب کے ساتھ نہیں، برج بھوشن کے ساتھ ہے، کپل سبل نے وزیراعظم  کی خاموشی پر اٹھائے سوال

راجیہ سبھا کے رکن کپل سبل نے کہا کہ برج بھوشن سنگھ کے خلاف لوگوں کی ناراضگی بڑھ رہی ہے، لیکن اس کے بعد بھی وزیر اعظم ، وزیر داخلہ، بی جے پی اور سنگھ خاموش ہے۔

کپل سبل (تصویر قومی آواز)
کپل سبل (تصویر قومی آواز) 

ملک کے نامور پہلوان کشتی فیڈریشن کے سربراہ برج بھوشن شرن سنگھ کا استعفی اور ان کی گرفتاری کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ اب راجیہ سبھا کے رکن کپل سبل نے برج بھوشن شرن سنگھ معاملے میں مرکزی حکومت کو نشانہ بنایا ہے۔ سبل نے وزیر اعظم مودی اور بی جے پی کی خاموشی پر بھی سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم مودی اور بی جے پی پہلوانوں کی طرف سے لگائے گئے جنسی ہراسانی کے الزامات پر خاموش ہیں، لیکن برج بھوشن شرن سنگھ پر لگے الزامات اس معاملے کی تحقیقات کے لیے کافی ہیں۔

Published: undefined

سپریم کورٹ میں پہلوانوں کی نمائندگی کرنے والے سینئر وکیل سبل نے ٹوئٹر پر لکھا، ’’معاملے کی تحقیقات کرنے والوں کے لیے یہ پیغام کافی ہے‘‘۔ برج بھوشن سنگھ کے خلاف ثبوت مسلسل بڑھ رہے ہیں، ان کے خلاف لوگوں کا غصہ بھی بڑھ رہا ہے، لیکن اس کے بعد بھی انہیں گرفتار نہیں کیا گیا، پی ایم مودی، وزیر داخلہ امت شاہ، بی جے پی اور آر ایس ایس خاموش ہیں۔ اس کے ساتھ ہی کپل سبل نے حکومت پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ حکومت سب کے ساتھ نہیں بلکہ برج بھوشن کے ساتھ ہے۔

Published: undefined

واضح رہے نیوز پورٹل اے بی پی پر شائع خبر کے مطابق 28 اپریل کو برج بھوشن شرن سنگھ کے خلاف دو ایف آئی آر درج کی گئی تھیں۔ دونوں ایف آئی آر میں آئی پی سی کی دفعہ 354 (خاتون کی عزت کو نقصان پہنچانے کی غرض سے اس پر طاقت کا استعمال کرنا)، 354A  (جنسی طور پر ہراساں کرنا)، 354D  (پیچھا کرنا) اور 34 (عام ارادہ) کا حوالہ دیا گیا ہے۔ ان الزامات میں ایک سے تین سال قید کی سزا ہو سکتی ہے۔

Published: undefined

پہلی ایف آئی آر میں چھ بالغ پہلوانوں کے خلاف الزامات شامل ہیں۔ اس میں ریسلنگ فیڈریشن آف انڈیا کے سکریٹری ونود تومر کا نام بھی ہے۔ دوسری ایف آئی آر نابالغ کے والد کی شکایت پر درج کی گئی ہے۔ یہ  پوکسو ایکٹ کی دفعہ 10 کے تحت ہے، جس میں پانچ سے سات سال کی سزا کا انتظام ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined