امرتسر میں خوف کا ماحول، سورن مندر کے پاس 4 بم نصب کیے جانے کی اطلاع، پورے پنجاب میں ریڈ الرٹ

پولیس اہلکاروں نے ہفتہ کی علی الصبح 4 بجے تک سورن مندر کا سبھی کونا تلاش کر لیا لیکن بم کہیں نہیں ملا، اس معاملے میں ایک نہنگ کو حراست میں لیا گیا ہے جس سے پوچھ تاچھ جاری ہے۔

<div class="paragraphs"><p>سورن مندر، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

سورن مندر، تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

امرتسر میں اس وقت لوگوں میں خوف کا عالم ہے۔ اس کی وجہ ہے امرتسر پولیس کنٹرول روم میں جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی شب آیا ایک فون کال۔ فون کرنے والے نے سچکھنڈ شری ہرمندر صاحب (سورن مندر) کے پاس 4 بم لگائے جانے کی اطلاع دی جس کے بعد پولیس محکمہ میں ہلچل شروع ہو گئی۔ فوراً پورے پنجاب کو الرٹ کر دیا گیا۔ ساتھ ہی پولیس کے دس بم ناکارہ بنانے والے دستے شری ہرمندر کے آس پاس چیکنگ کرنے پہنچے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق پولیس اہلکاروں نے ہفتہ کی علی الصبح 4 بجے تک سورن مندر کا سبھی کونا تلاش کر لیا لیکن بم کہیں نہیں ملا۔ اس درمیان پولیس کی سائبر ٹیم پولیس کنٹرول روم نے بم کی اطلاع دینے والے کے موبائل نمبر کو ٹریس کرنا جاری رکھا۔ پھر پولیس نے صبح تقریباً 5 بجے ایک نہنگ اور اس کے بچوں کو حراست میں لے لیا۔ بتایا جا رہا ہے کہ ملزمین نے شرارت کرتے ہوئے کنٹرول روم میں یہ خبر دی۔ حالانکہ پولیس افسران اس کی تصدیق نہیں کر رہے ہیں۔ ہفتہ کے روز دوپہر تک پولیس نے اس سلسلے میں کوئی تفصیلی جانکاری نہیں دی ہے۔


بتایا جاتا ہے کہ پولیس کنٹرول روم میں رات تقریباً ڈیڑھ بجے ایک موبائل نمبر سے کسی نے اطلاع دی کہ سچکھنڈ شری ہرمندر صاحب کے آس پاس چار بم چھپا کر رکھے گئے ہیں۔ ساتھ ہی کہا گیا کہ اگر پولیس میں ہمت ہے تو وہ دھماکوں کو روک لے۔ اس کے بعد فون کاٹ دیا گیا۔ کنٹرول روم کی ٹیم نے موبائل پر کئی بار فون کیا، لیکن اس نے اٹھایا نہیں۔ اس کے فوراً بعد کنٹرول روم انچارج نے پولیس کمشنر نونہال سنگھ کو یہ جانکاری دی۔ کچھ ہی دیر میں پورے پنجاب میں ریڈ الرٹ جاری کر دیا گیا۔

اس درمیان پولیس نے اندیشہ ظاہر کیا ہے کہ بم نصب کرنے والے پنجاب میں چھپے ہو سکتے ہیں۔ بم ناکارہ بنانے والے دستوں نے حساس علاقوں میں بم کی تلاش کی، لیکن کہیں بھی بم برآمد نہیں ہوا۔ بتایا جاتا ہے کہ جس نہنگ کو حراست میں لیا گیا ہے، اس کے ساتھ کچھ بچے بھی ہیں۔ پولیس نے انھیں بھی حراست میں لے لیا ہے اور پوچھ تاچھ شروع کر دی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔