قومی خبریں

پھندے سے لٹکی ملی خاتون جج جیوتسنا رائے کی لاش، جائے وقوع سے خودکشی نوٹ برآمد

سول جج جونیئر ڈویژن کورٹ کی جج جیوتسنا رائے ہفتہ کی صبح اپنی عدالت میں نہیں پہنچیں، ساتھی ججوں نے انھیں فون کیا تو کوئی جواب نہیں ملا، کچھ لوگ گھر پہنچے تو آواز دینے پر بھی دروازہ نہیں کھلا۔

<div class="paragraphs"><p>خودکشی، علامتی تصویر آئی اے این ایس</p></div>

خودکشی، علامتی تصویر آئی اے این ایس

 

اتر پردیش کے بدایوں میں ایک خاتون جج نے پھندے سے لٹک کر مبینہ طور پر خودکشی کر لی۔ ہفتہ کی صبح اس واقعہ کی خبر ملی جب سرکاری رہائش میں خاتون جج جیوتسنا رائے کی لاش پھندے سے لٹکی ہوئی ملی۔ یہ خبر پھیلتے ہی پولیس اور انتظامیہ میں افرا تفری کا ماحول پیدا ہو گیا۔ ضلع مجسٹریٹ اور ایس ایس پی سمیت کئی افسران جائے وقوع پر پہنچے اور واقعہ کے تعلق سے جانکاری لی۔

Published: undefined

میڈیا رپورٹس کے مطابق جائے وقوع سے خودکشی نوٹ بھی برآمد ہوا ہے، حالانکہ اس میں کیا لکھا ہوا ہے یہ فی الحال کسی کو بتایا نہیں گیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ سول جج جونیئر ڈویژن کورٹ کی جج جیوتسنا رائے ہفتہ کی صبح اپنی عدالت میں نہیں پہنچیں۔ ساتھی ججوں نے انھیں فون کیا جس کا کوئی جواب نہیں ملا۔ عدالتی ملازمین کا کہنا ہے کہ جج کی رہائش کا دروازہ اندر سے بند تھا۔ آواز دینے کے باوجود جب دروازہ نہیں کھلا تو پولیس کو خبر دی گئی۔ پولیس نے جب دھکا مار کر دروازہ کھولا تو ایک کمرے میں پنکھے سے جیوتسنا کی لاش لٹکی ہوئی تھی۔

Published: undefined

حادثہ کی خبر ملتے ہی ضلع مجسٹریٹ منوج کمار اور ایس ایس پی آلوک پریہ درشی سمیت اعلیٰ لیڈران جائے حادثہ پر پہنچے۔ فورنسک ٹیم کو بھی خبر دی گئی۔ ایس ایس پی نے بتایا کہ کمرے کی تلاشی کے دوران کچھ دستاویز ملے ہیں جو حادثہ سے جڑے ہوئے ہو سکتے ہیں۔ سبھی چیزوں کی گہرائی سے تحقیقات کی جا رہی ہے۔

Published: undefined

موصولہ اطلاع کے مطابق جیوتسنا رائے بنیادی طور پر مئو ضلع کی رہنے والی تھیں۔ وہ بدایوں میں سول جج جونیئر ڈویژن کی منصف مجسٹریٹ تھیں۔ بدایوں میں ان کی دوسری پوسٹنگ تھی۔ اس سے قبل وہ ایودھیا میں بھی تعینات رہ چکی تھیں۔ وہ 2019 میں سول جج بنی تھیں ان کی عمر 29 سال بتائی گئی ہے۔ سرکاری رہائش میں خاتون جج کی لاش ملنے سے ہر کوئی حیران نظر آ رہا ہے۔ فی الحال یہ پتہ نہیں چل سکا ہے کہ آخر جیوتسنا نے خودکشی جیسا خوفناک قدم کیوں اٹھایا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined