قومی خبریں

لو جہاد کے ملزم آرزو ملک کے گھر پر انتظامیہ نے چلایا بلڈوزر، دھوکے سے دوسرے مذہب کی لڑکی سے شادی کرنے کا الزام

ملزم آرزو ملک کے خلاف چاس مہیلا تھانہ میں متاثرہ لڑکی نے کیس درج کرویا تھا جس میں اس نے بتایا کہ 2021 میں جب وہ گریجویشن کر رہی تھی تب اس کی ملاقات آرزو سے ہوئی تھی۔

بلڈوزر، علامتی تصویر یو این آئی
بلڈوزر، علامتی تصویر یو این آئی 

ملزمین کے خلاف کارروائی کے نام پر بلڈوزر چلانے کا عمل اتر پردیش، مدھیہ پردیش اور آسام کے بعد جھارکھنڈ میں بھی انجام دیا گیا ہے۔ جھارکھنڈ کے بوکارو میں لو جہاد کے ملزم آرزو ملک کے گھر پر انتظامیہ نے بلڈوزر چلا کر اسے زمیں دوز کر دیا ہے۔ الزام ہے کہ آرزو نے اپنا مذہب چھپا کر ہندو لڑکی سے شادی کی، اور پھر لڑکی کو اپنے دوستوں کے حوالے کر دیا، جنھوں نے اجتماعی عصمت دری کا واقعہ انجام دیا۔ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ ملزم نے لڑکی کی ویڈیو بھی بنائی جسے دکھا کر وہ لڑکی کو بلیک میل کرتا تھا۔

Published: undefined

انتظامیہ نے ملزم کے ماراپھاری تھانہ حلقہ کے آزاد نگر واقع گھر پر بلڈوزر چلایا گیا ہے۔ متاثرہ نے اس معاملے میں پانچ لوگوں کے خلاف معاملہ درج کرایا ہے۔ واقعہ کے بعد سے ہی ملزم فرار ہیں۔ جانکاری کے مطابق فرار ملزم آرزو ملک کے گھر کی پہلے ہی کورٹ کے حکم کے بعد قرقی ضبطی ہو چکی ہے۔ اسی معاملے میں چاس ڈویژنل افسر کے کورٹ میں تجاوزات کی عرضی کے تحت اس کے گھر پر پولیس اور مجسٹریٹ کی موجودگی میں بلڈوزر چلایا گیا۔ اس دوران پولیس کی کثیر مقدار میں تعیناتی کی گئی تھی۔

Published: undefined

قابل ذکر ہے کہ ملزم آرزو ملک کے خلاف چاس مہیلا تھانہ میں متاثرہ لڑکی نے کیس درج کرویا تھا جس میں متاثرہ لڑکی کے ذریعہ الزام عائد کیا گیا ہے کہ 2021 میں جب وہ گریجویشن کر رہی تھی تو اس کی ملاقات آرزو سے ہوئی۔ دونوں کے درمیان معاشقہ شروع ہو گیا۔ ایک دن وہ اسے کسی بہانے اپنے ساتھ کوآپریٹو کالونی کے ایک مکان میں لے گیا، جہاں پہلے ہی پنڈت بلا کر رکھا گیا تھا۔ پنڈت کے سامنے اس نے لڑکی کی مانگ بھر کر جبراً شادی کر لی اور اس کی ویڈیو بھی بنائی۔ اس کے بعد بلیک میل کر کے لڑکی کو اپنے ساتھیوں کے حوالے کر دیا۔ الزام ہے کہ انھوں نے لڑکی کی اجتماعی عصمت دری کی اور ویڈیو بنا کر اسے بلیک میلنگ کرتے رہے۔ اس بلیک میلنگ سے پریشان ہو کر بالآخر لڑکی نے مہیلا تھانہ میں ایف آئی آر درج کرائی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined