لمپی وائرس: ایم پی میں بڑی تعداد میں گائیوں کی موت پر کمل ناتھ کا بیان- ’حکومت کی توجہ گائے ماتا کی بجائے چیتا ایونٹ پر!‘

کمل ناتھ نے کہا کہ مدھیہ پردیش میں لمپی وائرس کا پھیلاؤ دن بہ دن بڑھتا جا رہا ہے۔ ریاست کے کئی حصوں میں تو ماتائیں بڑی تعداد میں اس وائرس سے متاثر ہو رہی ہیں اور ان کی تڑپ تڑپ کر موت ہو رہی ہے۔

کمل ناتھ، تصویر یو این آئی
کمل ناتھ، تصویر یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

بھوپال: مدھیہ پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ کمل ناتھ نے ریاست کی شیوراج چوہان کی قیادت والی بی جے پی حکومت کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ لمپی وائرس کی تباہ کاری ہر روز بڑھتی جا رہی ہے اور بڑی تعداد میں گائیوں کی موت واقع ہو رہی ہے لیکن حکومت کی توجہ گائیوں پر نہیں بلکہ چیتوں پر ہے۔

دراصل بی جے پی لیڈران راجستھان میں لمپی وائرس کی وجہ سے گائیوں کی موت پر ہنگامہ آرائی کر رہے ہیں لیکن ان کی اپنی پارٹی کی حکمرانی والی ریاست مدھیہ پردیش میں یہ بیماری مویشیوں کے لئے آفت بنی ہوئی ہے۔ اب تک مدھیہ پردیش میں اس بیماری کے سبب 101 گائیوں کی موت واقع ہو چکی ہے۔


ایم پی کے سابق وزیر اعلیٰ اور کانگریس لیڈر کمل ناتھ نے ٹوئٹ کیا ’’مدھیہ پردیش میں لمپی وائرس کا پھیلاؤ دن بہ دن بڑھتا جا رہا ہے۔ ریاست کے کئی حصوں میں تو ماتائیں بڑی تعداد میں اس وائرس سے متاثر ہو رہی ہیں اور ان کی تڑپ تڑپ کر موت ہو رہی ہے۔‘‘

انہوں نے مزید لکھا ’’مدھیہ پردیش میں آج گئوماتاؤں کا برا حال ہے، وہ سڑکوں پر ہر روز حادثات کا شکار ہو رہی ہیں، کھانے کو چارہ تک نہیں مل رہا، گوشالوں میں افراتفری ہے، جس کی وجہ سے ہزاروں گائیوں کی موت کی تصویر سامنے آ رہی ہیں۔ اس کے پیش نظر آج ضرورت ہے کہ ریاست میں گئوماتاؤں اور اور گئوشالوں کی دیکھ بھال کی جائے لیکن حکومت کی پوری توجہ گائے ماتا کے بجائے چیتا ایونٹ پر مرکوز ہے۔ میں حکومت سے مطالبہ کرتا ہوں کہ حکومت فوری طور پر اس سلسلے میں تمام ضروری اقدامات کرے۔‘‘


خیال رہے کہ مدھیہ پردیش حکومت کی جانب سے لمپی بیماری سے علاج کے لئے ٹول فری نمبر جاری کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ متاثرہ علاقوں سے مویشیوں کی نقل و حمل کو روکنے اور بیماری کی علامات ظاہر ہونے پر فوری طور پر علاج کرانے کی ہدایت کی گئی ہے۔ بیماری سے متاثرہ علاقوں میں مویشی میلوں اور مویشیوں کی خرید و فروخت پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔