قومی خبریں

’بی جے پی نے تو ہنومان کے گھر میں ہی آگ لگا دی‘، چراغ پاسوان کا بنگلہ خالی کرانے پر تیجسوی کا طنز

چراغ پاسوان کو دہلی کے 12 جن پتھ بنگلے سے بے دخل کرنے پر تیجسوی یادو نے کہا کہ رام ولاس پاسوان اور چراغ پاسوان پی ایم مودی کے ساتھ ہی کھڑے رہے، لیکن ان کے گھر میں ہی آگ لگا دی گئی۔

چراغ پاسوان اور تیجسوی یادو، تصویر یو این آئی
چراغ پاسوان اور تیجسوی یادو، تصویر یو این آئی 

لوک جن شکتی پارٹی (ایل جے پی- رام ولاس) کے رکن پارلیمنٹ چراغ پاسوان کو دہلی کے 12 جن پتھ بنگلے سے بے دخل کرنے پر آر جے ڈی لیڈر تیجسوی یادو نے بی جے پی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’’ہنومان کے بنگلے میں ہی آگ لگا دی گئی۔‘‘ ہفتہ کے روز تیجسوی یادو نے کہا کہ سابق مرکزی وزیر رام ولاس پاسوان اور چراغ پاسوان وزیر اعظم نریندر مودی کے ساتھ ہی کھڑے رہے، لیکن ان کے گھر میں ہی آگ لگا دی گئی۔

Published: undefined

پٹنہ میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے تیجسوی نے جموئی کے رکن پارلیمنٹ چراغ پاسوان کے بنگلے سے بے دخل کرنے پر بی جے پی کو گھیرا ہے۔ انھوں نے کہا کہ سابق مرکزی وزیر رام ولاس پاسوان آخری سانس تک بی جے پی کے ساتھ کھڑے رہے۔ لیکن بی جے پی نے ’ہنومان‘ کے گھر میں ہی آگ لگا دی۔ پہلے ہی پارٹی کو توڑ دیا اور لیڈروں کو الگ کر دیا، اور بنگلہ سے بھی بے دخل کر دیا۔ انھوں نے کہا کہ چراغ پاسوان تو خود کو ہنومان کہا کرتے تھے، اب ہنومان کے گھر میں ہی آگ لگا دی۔

Published: undefined

بی جے پی کے یوگی ماڈل کے بہار میں نافذ کرنے سے متعلق پوچھے جانے پر آر جے ڈی لیڈر نے کہا کہ کیا اب تک بہار میں ’سرکس ماڈل‘ ہے؟ بہار کے لوگ تو دیکھ رہے ہیں کہ یہاں سرکس ماڈل چل رہا ہے۔ یوپی ماڈل میں اگر بلڈوزر چلانا ہی ہے تو کہاں بے روزگاری پر بلڈوزر چلا؟ بدعنوانی پر کہاں بلڈوزر چلایا گیا؟ انھوں نے کہا کہ یہ سب کہنے کی بات ہے۔

Published: undefined

علاوہ ازیں تیجسوی یادو نے اپنے آفیشیل ٹوئٹر ہینڈل سے ٹوئٹ کر کے بھی وزیر اعلیٰ اور بی جے پی کو گھیرتے ہوئے کہا کہ نتیش کمار کے بہار میں مہنگائی اور بے روزگاری عروج پر ہے۔ ڈبل انجن حکومت کے سبب ہر علاقے میں ٹربل ہی ٹربل (پریشانی) ہے۔ وزیر اعلیٰ بس اپنی عمر کاٹ رہے ہیں اور کمزور مجبور بی جے پی ان کی پالکی ڈھو رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ لوگوں کو بتانا چاہیے کہ بہاری نوجوانوں کی 19 لاکھ نوکریاں کہاں ہیں؟

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined