چنڈی گڑھ پر اپنا دعویٰ کرنے والی پنجاب حکومت کو انل وج نے ’بچہ پارٹی‘ کہہ ڈالا!

ہریانہ کے وزیر داخلہ انل وج پنجاب حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہتے ہیں کہ پنجاب میں جو حکومت آئی ہے وہ ’بچہ پارٹی‘ ہے، انھیں ایشوز کی پوری جانکاری نہیں ہے۔

انل وج، تصویر یو این آئی
انل وج، تصویر یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

چنڈی گڑھ پر اپنا دعویٰ کرنے والی پنجاب حکومت کے خلاف ہریانہ کے وزیر داخلہ انل وج نے سخت الفاظ کا استعمال کیا ہے۔ پنجاب اسمبلی میں چنڈی گڑھ سے متعلق قرارداد پاس ہونے سے ناراض انل وج نے کہا کہ پنجاب میں جو حکومت آئی ہے وہ ’بچہ پارٹی‘ ہے، انھیں ایشوز کی پوری جانکاری نہیں ہے۔ چنڈی گڑھ کا ایشو ہے لیکن وہ تنہا ایشو نہیں ہے۔ اس کے ساتھ ایس وائی ایل کا آبی ایشو بھی ہے، ہندی لسانی علاقہ کے ایشوز بھی ہیں، تو ان سب کا فیصلہ ہوگا کسی ایک کا نہیں۔

انل وج کا کہنا ہے کہ ابھی پنجاب حکومت کے دودھ کے دانت بھی نہیں ٹوٹے ہیں۔ اس پارٹی کا جنم دھوکے سے ہوا ہے۔ انا ہزارے کی تحریک میں کہیں بھی یہ ایجنڈا نہیں تھا کہ سیاسی پارٹی بنائی جائے گی۔


واضح رہے کہ دہائیوں پرانے مطالبے کو دوبارہ سامنے رکھتے ہوئے پنجاب اسمبلی نے جمعہ کے روز چنڈی گڑھ کو ریاست میں منتقل کرنے سے متعلق قرارداد پاس کی۔ ایک روزہ خصوصی اجلاس میں قرارداد پیش کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ بھگونت مان نے کہا کہ پنجاب کو ’پنجاب تشکیل نو ایکٹ 1966‘ کے ذریعہ سے از سر نو تشکیل دیا گیا تھا، جس میں پنجاب کو ہریانہ ریاست، مرکز کے زیر انتظام خطہ چنڈی گڑھ اور پنجاب کے کچھ حصوں کو پھر مرکز کے زیر انتظام خطہ ہماچل پردیش میں از سر نو تشکیل دیا گیا تھا۔

چنڈی گڑھ سے متعلق قرارداد میں مرکزی حکومت سے آئین میں موجود یونین سے متعلق اصولوں کا احترام کرنے اور چنڈی گڑھ انتظامیہ اور بی بی ایم بی (بھاکھرا بیاس مینجمنٹ بورڈ) جیسی دیگر ملکیتوں کے توازن کو بگاڑنے والا کوئی قدم نہ اٹھانے کی گزارش کی گئی ہے۔


قرارداد میں کہا گیا ہے کہ اپنی کئی حالیہ کارروائیوں کے ذریعہ سے مرکزی حکومت اس توازن کو بگاڑنے کی کوشش کر رہی ہے۔ حال ہی میں مرکزی حکومت نے بھاکھڑا بیاس مینجمنٹ بورڈ کے اراکین کے عہدوں کو سبھی ریاستوں اور مرکزی حکومت کے افسران کو ایڈورٹائز کیا ہے، جب کہ ان عہدوں کو روایتی طور سے پنجاب اور ہریانہ کے افسران کے ذریعہ بھرا جاتا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔