جس عمران کو ہم جانتے تھے وہ تو ایسا نہ تھا... سید خرم رضا

وہ عمران جس نے برطانیہ میں تعلیم حاصل کی ہو، نوجوان لڑکیوں کے دل پر راج کیا ہو اور شادی میں بھی مذہب کو ترجیح نہ دی ہو، اس نے آج اقتدار کے لئے سب کچھ بشریٰ بی بی نامی پیرنی کو سونپ دیا ہے۔

عمران خان اور نشریٰ بی بی، تصویر آئی اے این ایس
عمران خان اور نشریٰ بی بی، تصویر آئی اے این ایس
user

سید خرم رضا

ہمارے زمانے کے عمران خان اور آج کے عمران خان میں زمین آسمان کا فرق ہے یعنی کرکٹر عمران خان اور وزیر اعظم عمران خان میں بہت فرق ہے۔ یہ ضرور ہے کہ دونوں عمران خان کا مزاج ایک ہی ہے کہ آخری وقت تک لڑنا اور جیتنے کے لئے خطروں سے بھرے فیصلے لینے میں رتی بھر ہچکچاہٹ نہیں برتنا۔ اقتدار کے لئے جہاں انہوں نے بیویوں کو بدلنے میں ہچکچاہٹ نہیں دکھائی، وہیں سیاسی وفاداریاں تبدیل کرنے میں انہوں نے کبھی دوبارہ نہیں سوچا اور یہی وجہ ہے کہ انہوں نے آخری گیند کھیلنے سے پہلے دماغی گیم کھیلا ہے اور اپنی حکومت گرانے کی سازش کے لئے سیدھا امریکہ پر حملہ بول دیا ہے۔

ایک وہ زمانہ تھا جب کرکٹ کے میدان کے اندر مخالف ٹیم کے کھلاڑی عمران خان سے گھبراتے تھے اور باہر ان کے لئے نوجوان لڑکیوں کے دل دھڑکتے تھے۔ وہ جہاں میدان میں کھلاڑیوں کے ہیرو ہوا کرتے تھے، وہیں میدان کے باہر لڑکیوں کی جان۔ انہوں نے اپنی کپتانی میں پاکستان کو عالمی کپ جتوایا اور عالمی کپ جیتنے کے بعد انہوں نے ایسا کچھ کیا جو ان سے پہلے اور بعد میں کسی بھی کپتان نے نہیں کیا تھا یعنی اس جیت کو اپنی والدہ کے نام سے منسوب شوکت خانم اسپتال کو وقف کر دیا۔ یہ ان کا کرکٹ کی دنیا سے عوامی زندگی کی جانب پہلا شاٹ تھا جو اس وقت کوئی سمجھ نہیں پایا۔


اس کے بعد انہوں نے لندن کے امیر خاندان کی بیٹی جمیما گولڈ اسمتھ سے شادی کرلی، لیکن ان کو ایسا محسوس ہوا کہ جمیما سے ان کی شادی ان کی عوامی زندگی میں رکاوٹ بن سکتی ہے، کیونکہ پاکستان میں ان کی سسرال کا یہودی ہونا ان کی سیاسی زندگی کے لئے اچھا نہیں رہے گا، لہٰذہ انہوں نے ان سے طلاق لے لی، وہ الگ بات ہے کہ اولاد کی وجہ سے دونوں میں روابط ہیں۔ اس کے بعد انہیں لگا کہ ان کے سیاسی سفر میں میڈیا کا کردار بہت اہم ہے تو انہوں نے دوسری شادی میڈیا کی ریحام خان سے کی، لیکن جب انہیں لگا کہ ان کو اس کا زیادہ فائدہ نہیں ہوگا تو انہوں نے ان سے بھی علیحدگی اختیار کرلی۔ اس کے بعد جس خاتون سے انہوں نے شادی کی وہ بہت عجیب و غریب ہیں۔ کہا یہ جاتا رہا ہے کہ انہوں نے شادی سے پہلے اس خاتون یعنی بشریٰ بی بی کو دیکھا تک نہیں تھا اور بشریٰ بی بی کے پہلے شوہر کا کہنا ہے کہ بشریٰ انتہائی نیک خاتون ہیں۔ بشریٰ سے عمران کی شادی کی وجہ ان کا روحانی ہونا اور دو جنوں کا ان کا طابع ہونا بتایا جاتا ہے۔

بہرحال بشریٰ بی بی جن کو پیرنی بھی کہا جاتا ہے ان سے شادی کے چھہ ماہ بعد عمران خان پاکستان کے وزیر اعظم بن گئے۔ عمران کو ایسا لگا کہ یہ سب بشریٰ بی بی کی روحانی طاقت کا کمال ہے اور وہ یہ بھول گئے کہ پاکستان میں اقتدار کی ڈور فوج اور امریکہ کے ہاتھ میں ہوتی ہے۔ فوج کو اس وقت ضرورت تھی کہ نواز شریف اور زرداری کی جگہ کسی نئی طاقت کو اقتدار سونپا جائے تاکہ ان کو اقتدار میں آنے والا شخص ان سے آنکھ میں آنکھ ڈال کر بات نہ کر سکے اور انہوں نے عمران خان پر داؤ کھیلا۔ عمران خان نے بھی ’نئے پاکستان‘ کے خواب کو خوب بیچا۔ جب انہیں یہ لگنے لگا کہ نواز شریف کے جانے کے بعد وہ بہت طاقت ور ہو گئے ہیں تو انہوں نے فوج اور امریکہ دونوں کو آنکھیں دکھانا شروع کر دیں۔


فوج کو انہوں نے اس وقت سے ناراض کرنا شروع کر دیا جب انہوں نے فوج کی مرضی کے آئی ایس آئی ڈائریکٹر انجم کی فائل تین ہفتوں تک کلیئر نہیں کی۔ امریکہ کو اس وقت سے ناراض کرنا شروع کر دیا جب وہ بائیڈن کی دعوت پر امریکہ نہیں گئے اور امریکہ پر چین کو ترجیح دی، لیکن امریکہ کو اس وقت سب سے بڑا جھٹکا لگا جب عمران خان نے روسی حملے کے بعد روسی صدر پوتن سے ملاقات کرنے کے لئے روس گئے اور اب تو انہوں نے قوم سے خطاب میں الزام لگا دیا ہے کہ امریکہ ان کی حکومت گرانے کی سازش رچ رہا ہے۔

حقیقت تو یہ ہے کہ وہ عمران جس نے برطانیہ میں تعلیم حاصل کی ہو، نوجوان لڑکیوں کے دل پر راج کیا ہو اور شادی میں بھی مذہب کو ترجیح نہ دی ہو، اس نے آج اقتدار کے لئے سب کچھ بشریٰ بی بی نامی پیرنی کو سونپ دیا ہے۔ بشریٰ بی بی پر الزام ہے کہ وہ عمران کے اقتدار کو بچانے کے لئے اپنے گھر پر جانوروں کے گوشت جلا رہی ہیں۔ عمران جس نے اپنی حکمت عملی اور صلاحیتوں سے اپنا مقام بنایا تھا وہ عمران آج ایک عورت کے جادو کے ہاتھوں بک چکے ہیں۔ ویسے تو پاکستان میں کوئی بھی وزیر اعظم اپنی مدت کار پوری نہیں کر سکا لیکن عمران سے لوگوں کو بہت امیدیں تھیں لیکن انہوں نے جن اور جادو ٹونے جیسے خیالات کو زبردست فروغ دیا۔ اگر بشریٰ بی بی اور ان کے پہلے شوہر اتنے طاقتور تھے تو وہ خود کیوں وزیر اعظم نہیں بن گئے۔ عمران اقتدار میں رہیں یا نہ رہیں لیکن انہوں نے پاکستانی مسلمانوں کو جدید تعلیم کی جگہ جادو ٹونے میں دھکیل دیا ہے۔ عمران نے پاکستانی عوام کو مزید پستی کی جانب دھکیل دیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔