
تصویر آئی اے این ایس
چھتیس گڑھ میں محکمہ تعلیم کی جانب سے جاری ایک عجیب و غریب آرڈر سے ہر کوئی حیران ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ یہاں آوارہ کتوں کی نگرانی کے لیے اساتذہ کی ڈیوٹی لگائی گئی ہے۔ اس کے لیے پرنسپل سے لے کر اساتذہ تک سبھی کو میدان میں اتارا گیا ہے۔ اس فیصلے کے بعد اب چھتیس گڑھ میں اساتذہ سوال کر رہے ہیں کہ آیا وہ بچوں کو پڑھائیں یا آوارہ کتوں کی نگرانی کریں؟۔
Published: undefined
چھتیس گڑھ ڈائریکٹوریٹ آف پبلک انسٹرکشن( ڈی پی آئی) کا یہ حکم بے حد چونکا نے والا ہے۔ ڈی پی آئی کے اس حکم نامے کے مطابق ریاست میں آوارہ کتوں کی نگرانی اور پکڑنے کی ذمہ داری سرکاری اسکولوں کے اساتذہ کو دی گئی ہے۔ اس کام کے لیے اسکول پرنسپل کو نوڈل آفیسر کے طور پر مقرر کیا گیا ہے۔ حکم جاری ہونے کے بعد اساتذہ کافی ناراض ہیں۔ اس سلسلے میں چھتیس گڑھ ٹیچرس ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ پہلے’ایس آئی آر‘، اب کتے پکڑنے کی ذمہ داری، آحرٹیچر بچوں کو پڑھائیں گے کب؟۔
Published: undefined
اپوزیشن پارٹی بھی اس معاملے میں اساتذہ کے ساتھ کھڑی نظر آرہی ہے۔ کانگریس نے حکومت کے اس حکم کو ریاست کے اساتذہ کے خلاف ظلم قرار دیا ہے۔ کانگریس کے مطابق ’ایس آئی آر‘ کا کام، الیکشن کا کام پہلے سے ہی اساتذہ کے بھروسے ہے، اس کے ساتھ ہی اگر کتے پکڑنے کا کام بھی اساتذہ ہی کر یں گے تو بچوں کی پڑھائی کا کیا ہو گا؟
Published: undefined
معلوم ہوا ہے کہ ڈی پی آئی کے حکم میں چھتیس گڑھ میں ایجوکیشن ڈویژن کے تمام جوائنٹ ڈائریکٹرز اور چھتیس گڑھ کے تمام ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسرز کو یہ حکم جاری کیا گیا ہے۔ اسکولوں کے سربراہوں کو نوڈل افسر مقرر کیا گیا ہے۔ حکم نامے میں سپریم کورٹ کی ازخود سماعت اور حکم پر نظرثانی کا حوالہ دیا گیا ہے۔ چھتیس گڑھ کے نئے وزیر تعلیم گجیندر یادوبھی سپریم کورٹ کے حکم کی دہائی دے کراپنے محکمہ تعلیم کے حکم کو درست ثابت کرنے کی کوشش میں مصروف ہیں۔
Published: undefined
حالانکہ سپریم کورٹ کے حکم میں کہیں یہ نہیں کہا گیا ہے کہ کتوں کی نگرانی اساتذہ کو ہی کرنا ہے۔ لیکن جس طرح زیادہ تر سرکاری کام کاج اساتذہ کے سرتھوپ دیا جاتا ہے اسی طرح اس بار بھی آوارہ کتوں کے پیچھے ماسٹر صاحب کو لگا دیا گیا ہے۔ خواہ چھتیس گڑھ کا مستقبل معصوم بچے تعلیم سے محروم رہ جائیں۔ اس فیصلے کی سیاسی حلقوں سے لے کرعوامی حلقوں میں بھی شدید تنقید کی جارہی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined