سرکاری اداروں میں آوارہ کتوں کو کھانا کھلانے پر روک کی تیاری، 7 نومبر کو عدالت عظمیٰ جاری کرے گی ہدایات!
جسٹس وکرم ناتھ نے کہا کہ ’’پیشیاں اور حلف نامے وغیرہ درج کرنے کے علاوہ ہم ان سرکاری اداروں، پبلک سیکٹر کے اداروں اور دیگر اداروں میں ادارہ جاتی خطرات سے متعلق کچھ ہدایات بھی جاری کریں گے۔‘‘

سپریم کورٹ نے پیر کو کہا کہ وہ سرکاری اور پبلک سیکٹر کے اداروں سمیت ان اداروں میں آوارہ کتوں کے خطرے کے متعلق 7 نومبر کو ہدایات جاری کرے گی، جہاں ملازمین کتوں کو مدد، خوراک اور پناہ گاہ فراہم کرتے ہیں، جس کی وجہ سے وہ اس جگہ کو چھوڑ کر نہیں جاتے ہیں۔ جسٹس وکرم ناتھ، جسٹس سندیپ مہا اور جسٹس این وی انجاریا کے 3 رکنی بنچ نے اس معاملے میں سماعت کی۔ جسٹس وکرم ناتھ نے کہا کہ ’’پیشیاں اور حلف نامے وغیرہ درج کرنے کے علاوہ ہم ان سرکاری اداروں، پبلک سیکٹر کے اداروں اور دیگر اداروں میں ادارہ جاتی خطرات سے متعلق کچھ ہدایات بھی جاری کریں گے۔ جہاں ملازمین کتوں کو مدد، خوراک اور پناہ فراہم کراتے ہیں۔ اس کے لیے ہم یقینی طور پر کچھ ہدایات جاری کریں گے۔‘‘
معاملہ میں پیش ہوئے ایک وکیل نے بنچ سے کہا کہ اس مسئلہ پر ہدایات جاری کرنے سے قبل ان کی بات بھی سنی جائے۔ اس پر جسٹس سندیپ مہتا نے کہا کہ ’’معاف کریے ہم ادارہ جاتی معاملات میں کوئی دلیل نہیں سنیں گے۔‘‘ بنچ نے اس بات کا نوٹس لیا کہ زیادہ تر ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے چیف سکریٹریز اس کے سامنے موجود تھے۔ عدالت نے کیرالہ کے چیف سکریٹری کی طرف سے استثنیٰ کی درخواست دائر کرنے کی اجازت دے دی اور اس بات کو نوٹس میں لیا کہ پرنسپل سکریٹری عدالت میں موجود ہیں۔ بنچ نے کہا کہ اینیمل ویلفیئر بورڈ آف انڈیا کو اس معاملہ میں فریق بنایا جائے۔
سماعت شروع ہونے پر سالیسٹر جنرل تشار مہتا نے بنچ کو بتایا کہ زیادہ تر ریاستوں نے اس معاملے میں تعمیل حلف نامے داخل کر دیے ہیں۔ عدالت نے کہا کہ فیصلے کے لیے 7 نومبر کی تاریخ درج کی جائے۔ ساتھ ہی سپریم کورٹ نے کہا کہ ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے چیف سکریٹریوں کی موجودگی اب ضروری نہیں ہے۔ حالانکہ عدالت نے کہا کہ احکامات کی تعمیل میں ناکامی کی صورت میں چیف سکریٹریوں کی موجودگی پھر سے ضروری ہو جائے گی۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے 27 اکتوبر کو معاملہ کی سماعت کرتے ہوئے مغربی بنگال اور تلنگانہ کو چھوڑ کر تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے چیف سکریٹریوں کو 3 نومبر کو اس کے سامنے موجود ہو کر یہ بتانے کی ہدایت دی تھی کہ عدالت کے 22 اگست کے حکم کے باوجود تعمیل حلف نامے کیوں داخل نہیں کیے گئے۔
قابل ذکر ہے کہ سپریم کورٹ نے 22 اگست کو ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے اینیمل برتھ کنٹرول (اے بی سی) قوانین کے لیے اٹھائے جا رہے اقدامات کے بارے میں پوچھا تھا۔ اس سے قبل سپریم کورٹ نے آوارہ کتوں کے معاملہ کا دائرہ دہلی-نیشنل کیپیٹل ریجن (این سی آر) کی حدود سے بڑھاتے ہوئے تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو اس معاملے میں فریق بنانے کی ہدایت دی تھی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔