ووٹر لسٹ کی خصوصی گہری نظرثانی، تصویر سوشل میڈیا
سپریم کورٹ، الیکشن کمیشن کے ذریعہ بہار میں ووٹر لسٹ کی خصوصی گہری نظر ثانی (ایس آئی آر) کے خلاف سیاسی پارٹیوں سمیت دیگر کے ذریعہ داخل کردہ عرضیوں پر پیر (8 ستمبر) کو سماعت کرے گا۔ جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس جوئے مالیہ باغچی کی بنچ الیکشن کمیشن کے ریمارکس پر راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی)، آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) اور دیگر عرضی گزاروں کے جواب پر غور و خوض کرے گی۔ الیکشن کمیشن نے کہا ہے کہ ڈرافٹ ووٹر لسٹ میں شامل 7.24 کروڑ ووٹرس میں سے 99.5 فیصد نے ایس آئی آر کے عمل میں اپنی اہلیت کے دستاویز داخل کر دیے ہیں۔
Published: undefined
سپریم کورٹ نے 22 اگست سے این جی او، کارکنان اور سیاسی پارٹیوں کے ذریعہ داخل کی گئی عرضیوں سمیت کئی عرضیوں پر سماعت کر رہی ہے۔ بنچ نے اس وقت سماعت کے دوران الیکشن کمیشن کو حکم دیا تھا کہ وہ بہار میں ایس آئی آر عمل کے ڈرافٹ ووٹر لسٹ سے چھوٹ گئے ووٹرس کو دعویٰ پیش کرنے کے ساتھ ساتھ آن لائن موڈ سے بھی درخواست دینے کا آپشن دے۔
Published: undefined
سپریم کورٹ نے یکم ستمبر کو سیاسی پارٹیوں کے ذریعہ وقت کی حد میں اضافے کے لیے دائر کچھ عرضیوں پر سماعت کی تھی۔ اس دوران الیکشن کمیشن نے بنچ کو بتایا کہ ایس آئی آر عمل کے تحت بہار میں تیار کیے گئے ڈرافٹ ووٹر لسٹ میں دعووں، اعتراضات اور اصلاح کے لیے درخواست یکم ستمبر کے بعد بھی دی جا سکتی ہیں۔ لیکن ووٹر لسٹ کو حتمی شکل دیے جانے کے بعد ان پر غور و خوض کیا جائے گا۔ اس میں کہا گیا تھا کہ ڈرافٹ ووٹر لسٹ میں دعوے اور اعتراضات ہر ایک حلقۂ اسمبلی میں فارم بھرنے کی آخری تاریخ تک داخل کیے جا سکتے ہیں۔
Published: undefined
واضح ہو کہ الیکشن کمیشن نے ایس آئی آر شیڈول کے مطابق دعوے اور اعتراضات داخل کرنے کے لیے یکم ستمبر کی آخری تاریخ کو آگے بڑھانے کی مخالفت کی تھی۔ کمیشن نے کہا تھا کہ سپریم کورٹ کے 22 اگست کے حکم کے بعد 30 اگست تک صرف 22723 دعوے شامل کرنے کے لیے دائر کیے گئے تھے اور 134738 اعتراضات باہر کرنے کے لیے داخل کی گئی تھیں۔ بہار ایس آئی آر کے لیے الیکشن کمیشن کے 24 جون کے شیڈول کے مطابق، ڈرافٹ ووٹر لسٹ پر دعوے اور اعتراضات داخل کرنے کی آخری تاریخ یکم ستمبر کو ختم ہوگئی، اور حتمی ووٹر لسٹ 30 ستمبر کو شائع کی جائے گی۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ سپریم کورٹ نے سیاسی جماعتوں سے الیکشن کمیشن کے ریمارکس پر اپنا ردعمل دینے کو کہا تھا۔ سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ قانونی معاون متعلقہ ضلعی ججوں کو ایک خفیہ رپورٹ پیش کریں گے اور ریاست کے جمع کردہ ڈیٹا پر 8 ستمبر کو غور کیا جائے گا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined