قومی خبریں

’’جموں وکشمیر میں امن نہیں ’سناٹا‘ قائم کیا گیا ہے‘‘

نیشنل کانفرنس کے رکن پارلیمنٹ حسنین مسعودی نے پارلیمنٹ میں کہا کہ امن ہمیشہ تعمیر و ترقی ساتھ ساتھ چلتا ہے۔ جب تک امن نہیں ہوگا تب تک تعمیر و ترقی کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔

حسنین مسعودی کی فائل تصویر
حسنین مسعودی کی فائل تصویر 

سری نگر: نیشنل کانفرنس کے رکن پارلیمنٹ جسٹس (ر) حسنین مسعودی نے جمعہ کو پارلیمنٹ میں جاری بجٹ اجلاس کے دوران امریکی صدر جیو بائیڈن کی حلف برداری تقریب میں 22 سالہ امنڈا گورمن کی پڑھی ہوئی نظم کی سطر"Quit is Not Always Peace" (خاموشی ہمیشہ امن نہیں ہوتا ہے) سے اپنے خطاب کی شروعات کرتے ہوئے کہا کہ ’’5 اگست 2019 کے غیر آئینی، غیر جمہوری اور یکطرفہ فیصلوں سے جموں وکشمیر کا خصوصی درجہ تہس نہس کیا گیا اور ریاست کے ٹکڑے کئے گئے۔ ہزاروں لوگوں کی گرفتاری اور نہ ختم ہونے والے لاک ڈاؤن کی طاقت پر ایک سناٹا قائم کیا گیا اور یہ سناٹا کسی بھی صورت میں امن نہیں ہوسکتا۔ میرا یہ فرض ہے کہ میں اس ایوان کی وساطت سے پورے ملک کے عوام تک یہ بات پہنچاؤں۔‘‘

Published: undefined

حسنین مسعودی نے کہا کہ امن ہمیشہ تعمیر و ترقی ساتھ ساتھ چلتا ہے۔ جب تک امن نہیں ہوگا تب تک تعمیر و ترقی کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا۔ گذشتہ ایک سال کے دوران 100مسلح تصادم آرائیاں ہوئیں، جن میں سے 20 فیصد جموں اور سری نگر کے شہری علاقوں میں وقوع پذیر ہوئیں۔ 400 لوگ مارے گئے، 200 سیکورٹی فورسز نے جانیں گنوائیں، جن میں افسران اور سینئر افسران بھی شامل ہیں، سیکورٹی فورسز میں خودکشی کا رجحان تشویشناک حد تک بڑھ گیا ہے اور ایک نہ ختم ہونے والا لاک ڈاﺅن جاری ہے۔ یہ حقائق اس بات کا ثبوت ہے کہ بڑی بڑی تقریروں میں جس امن کے دعوے کئے جا رہے ہیں وہ امن زمینی سطح پر کہیں نہیں۔ ہاں! ہم اسے سناٹا کہیں تو صحیح ہے۔

Published: undefined

بجٹ کو جموں وکشمیر کے لئے مایوس کُن قرار دیتے ہوئے حسنین مسعودی نے کہا کہ بجٹ کے اعداد و شمار سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ یہ بجٹ اُن ریاستوں کو ملحوظ نظر رکھ کر بنایا گیا ہے جہاں الیکشن ہونے والے ہیں۔ بجٹ میں جموں وکشمیر کے لئے منظور شدہ 30478 کروڑ میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا۔ انڈسٹریل ڈیولپمنٹ کے لئے صرف 104 کروڑ روپے مختص رکھے گئے ہیں جبکہ دوہرے لاک ڈاﺅن سے صرف ہمارے سیاحتی شعبے کو 40 ہزار کروڑ کا نقصان ہوا ہے۔ ہماری میوہ صنعت دم توڑ رہی ہے جبکہ ایک منصوبہ بند سازش کے تحت افغانستان کے ذریعے میوہ درآمد کیا جارہا ہے تاکہ ہمارے سیب کو ختم کر کے ہمیں بے اختیار اور محتاج بنایا جائے۔

Published: undefined

مسعودی نے کہا کہ جموں وکشمیر میں روزگار کے مواقع پیدا کرنے کی کوئی بات نہیں کی گئی ہے جبکہ 84 ہزار کے قریب اسامیاں خالی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جموں وکشمیر کے میں قریباً 80 ہزار ڈیلی ویجر، کیجول اور کنٹریکچول ورکرس ہیں، جو سالہاسال سے مستقلی کا انتظار کر رہے ہیں اُنہیں ان خالی اسامیوں کی جگہ مستقل کیا جاسکتا ہے۔ اسی طرح جموں وکشمیر میں بجلی کی پیداوار بڑھانے کی طرف بھی کوئی توجہ نہیں دی گئی ہے جبکہ لوگ بجلی کی بدترین سپلائی سے زبردست متاثر ہو رہے ہیں۔ سڑکوں کے لئے کوئی بات نہیں کی گئی ،5 اگست 2019 اورکووڈ کے دہرے لاک ڈاﺅن سے ہوئے نقصان کی برپائی کے لئے کسی بھی پیکیج کا اعلان نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ جس گیس پائپ لائن کا اعلان موجودہ بجٹ میں کیا گیا ہے وہ دراصل 2011 میں منظور ہوئی ہے۔

Published: undefined

کرگل کے ساتھ ناانصافی اور امتیازی سلوک کا معاملہ اٹھاتے ہوئے حسنین مسعودی نے کہا کہ سنٹرل یونیورسٹی کا اعلان لیہہ کے لئے کیا گیا جبکہ کرگل کے لئے کچھ نہیں۔ ایل جی صاحب لیہہ میں بیٹھتے ہیں اور کرگل میں بیٹھنے کی زحمت گوارا نہیں کرتے، ڈویژنل کمشنر صاحب کا بھی یہی معمول ہے۔ اونتی پورہ کی طرح کرگل کے ائرپورٹ پر ابھی تک کوئی بھی پیش رفت نہیں ہوئی ہے۔ مرکزی حکومت کو یہ امتیازی سلوک بند ترک کرنا چاہئے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined