قومی خبریں

پتنجلی کیس: سپریم کورٹ آج فیصلہ کرے گا کہ بابا رام دیو پر توہین عدالت کا الزام لگایا جائے گا یا نہیں

بابا رام دیو نے ہاتھ جوڑ کر کہا تھا کہ انہیں عامی طور پر بیان نہیں دینے چاہئیں تھے اور مستقبل میں وہ محتاط رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ’ہم سے جوش میں ایسا ہو گیا، آگے ایسا نہیں کریں گے‘

<div class="paragraphs"><p>رام دیو، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

رام دیو، تصویر آئی اے این ایس

 

نئی دہلی: سپریم کورٹ میں پتنجلی کے اشتہارات سے متعلق معاملہ پر سماعت ہونے جا رہی ہے۔ سپریم کورٹ آج یہ طے کرے گا کہ بابا رام دیو اور بالکرشن کے خلاف توہین عدالت کا الزام عائد کیا جائے یا نہیں۔ اس معاملہ میں اس سے قبل 23 اپریل کو سماعت کی گئی تھی۔

Published: undefined

سابقہ سماعت کے دوران ایڈوکیٹ مکل رہتگی نے جسٹس ہیما کوہلی اور جسٹس احسان الدین امان اللہ کی بنچ سے کہا تھا، ’’ہم نے معافی نامہ داخل کر دیا ہے۔ اسے 67 اخبارات میں شائع کرایا گیا ہے۔‘‘

اس پر جسٹس ہیما کوہلی نے کہا تھا کہ جس طرح کے آپ کے عام اشتہارات ہوتے ہیں، کیا معافی نامہ بھی اتنا ہی بڑھا ہے؟ ان اشتہارات کی کٹنگ لے کر ہمارے پاس بھیج دیں، انہیں بڑا کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ ہم اس کا اصل سائز دیکھنا چاہتے ہیں، یہ ہماری ہدایت ہے۔

Published: undefined

پتنجلی کی نمائندگی کر رہے سینئر ایڈوکیٹ مکل روہتگی نے جسٹس ہیما کوہلی کی سربراہی والی بنچ کو بتایا تھا کہ کمپنی نے 67 روزنامہ اخبارات میں معافی نامہ شائع کرایا ہے۔

سپریم کورٹ نے پتنجلی کو آئندہ سماعت کی تاریخ 30 اپریل تک شائع معافی نامہ ریکارڈ پر رکھنے کے لئے کہتے ہوئے مرکزی صارفین کے معاملوں اور مواصلات و اطلاعات کی وزارت اور تمام ریاستوں کی ڈرگ لائسنسنگ اتھارٹی کو معاملہ میں فریقین کے طور پر جوڑنے کی ہدایت کی۔

Published: undefined

سابقہ سماعت کے دوران بابا رام دیو اور پتنجلی آیوروید لمیٹڈ کے منیجنگ ڈائریٹر آچاریہ بالکرشن نے سپریم کورٹ کے سامنے زبانی طور پر غیر مشروط معافی مانگی تھی۔

بابا رام دیو نے ہاتھ جوڑ کر کہا تھا کہ انہیں اس طرح کے عوامی بیانات نہیں دینا چاہئے تھے اور مستقبل میں زیادہ محتاط رہیں گے۔ انھوں نے کہا تھا کہ ’یہ جوش میں آیا، ہم آئندہ ایسا نہیں کریں گے۔ اسی طرح کے خطوط پر، آچاریہ بال کرشنا نے کہا تھا، "یہ غلطی لاعلمی کی وجہ سے ہوئی ہے۔ آئندہ بہت محتاط رہیں گے۔ ہم اس غلطی کے لیے معذرت خواہ ہیں۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined