قومی خبریں

جے این یو میں طالبات کے اغوا کی کوشش کا سنسنی خیز واقعہ! وی سی سے کارروائی کا مطالبہ

دہلی میں جواہر لال نہرو یونیورسٹی کا کیمپس طویل عرصے سے شہر کی خواتین کے لیے محفوظ ترین مقامات میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>جے این یو کا مشرقی دروازہ / آئی اے این ایس</p></div>

جے این یو کا مشرقی دروازہ / آئی اے این ایس

 

نئی دہلی: راجدھانی دہلی میں جواہر لال نہرو یونیورسٹی کا کیمپس خواتین کے لیے محفوظ جگہ سمجھا جاتا ہے۔ تاہم اس خیال کے برعکس یہاں 6 جون کی رات تقریباً ساڑھے بارہ بجے ایک چونکا دینے والا واقعہ پیش آیا۔ طلباء کے مطابق نشے میں دھت لڑکے ہریانہ رجسٹریشن نمبر والی سفید کار کے ذریعے کیمپس میں داخل ہوئے۔ الزام ہے کہ ان کار سوار لڑکوں نے یونیورسٹی کیمپس روڈ سے دو لڑکیوں کو اغوا کرنے کی کوشش کی۔

Published: undefined

جے این یو کے طالب علم وکاس پٹیل کے مطابق کار کے رجسٹریشن نمبر کے ساتھ یونیورسٹی کو سرکاری شکایت بھی دی گئی ہے۔ طلبہ تنظیم اے بی وی پی سے وابستہ وکاس پٹیل کا کہنا ہے کہ کار میں سوار نوجوان نشے میں تھے۔ اپنی شکایت میں طلباء نے بتایا ہے کہ کار سوار نوجوانوں نے یہاں دو لڑکیوں کو اغوا کرنے کی کوشش کی۔ اے بی وی پی کا کہنا ہے کہ جے این یو اس طرح کے واقعات کی سخت مذمت کرتی ہے اور متاثرین کے ساتھ یکجہتی کے طور پر کھڑی ہے۔

Published: undefined

خیال رہے کہ دہلی میں جواہر لال نہرو یونیورسٹی کا کیمپس طویل عرصے سے شہر کی خواتین کے لیے محفوظ ترین مقامات میں سے ایک سمجھا جاتا ہے۔ تاہم حالیہ واقعات نے حفاظتی اقدامات کی تاثیر پر سنگین سوالات کھڑے کر دیئے ہیں۔ طلبہ تنظیموں نے واقعے کے بعد کیمپس کی سیکورٹی کے ذمہ دار سی ایس او کو نااہل قرار دیتے ہوئے اس سے فوری استعفیٰ کا مطالبہ کیا ہے۔

Published: undefined

طلبہ تنظیموں کا کہنا ہے کہ وہ جے این یو میں ہوئے اس طرح کے واقعات کی سخت مذمت کرتے ہیں اور متاثرین کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے ہیں۔ اس کے علاوہ طلبہ نے یونیورسٹی انتظامیہ میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال کو بھی سامنے لائے ہیں۔ طالب علموں کا کہنا ہے کہ چوری اور افراتفری کے حالیہ واقعات نے حفاظتی اقدامات کی تاثیر پر سنگین سوالات اٹھائے ہیں۔ طلبہ کا کہنا ہے کہ اسی لیے ہم جے این یو کے نااہل سی ایس او کے فوری استعفیٰ کا مطالبہ کرتے ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined