تصویر آئی اے این ایس
ممبئی: بالی وڈ کے معروف اداکار سیف علی خان پر ان کے گھر میں چاقو سے حملہ کیا گیا، جس کے بعد انہیں فوری طور پر اسپتال میں داخل کرایا گیا۔ اطلاعات کے مطابق، حملہ آدھی رات کے قریب ہوا جب ایک شخص نے سیف کے گھر میں گھس کر تیز دھار ہتھیار سے تقریباً 6 بار وار کیا۔ فی الحال ممبئی پولیس یہ معلوم کرنے کی کوشش کر رہی ہے کہ حملہ کس نے اور کیوں کیا۔
Published: undefined
پولیس کی ٹیم تحقیقات کے لیے سیف علی خان کے گھر پہنچ گئی ہے اور 5 گھریلو ملازمین سے پوچھ گچھ کر رہی ہے۔ یہ واقعہ باندرہ کے علاقے میں پیش آیا، جہاں کئی مشہور شخصیات رہائش پذیر ہیں۔ اس واقعہ نے سیاسی حلقوں میں بھی ہلچل پیدا کر دی ہے اور مختلف رہنماؤں نے قانون و انتظام کے مسائل پر سوالات اٹھائے ہیں۔
Published: undefined
شیو سینا (یو بی ٹی) کی رہنما پرینکا چترویدی نے کہا کہ یہ افسوسناک ہے کہ ممبئی میں ایک اور ہائی پروفائل قتل کی کوشش ہوئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بابا صدیقی کے قتل کے بعد انصاف کا انتظار ہے، سلمان خان کو بُلٹ پروف گھر میں رہنا پڑ رہا ہے اور اب سیف علی خان کو نشانہ بنایا گیا۔ انہوں نے پوچھا کہ اگر مشہور شخصیات ہی محفوظ نہیں تو عام آدمی کا کیا ہوگا؟
Published: undefined
شیوسینا رہنما آنند دوبے نے کہا کہ اگر ملک میں وی آئی پی بھی محفوظ نہیں، تو عام شہریوں کا کیا حال ہوگا؟ انہوں نے پولیس اور وزیر داخلہ پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ یہ انتہائی تشویش ناک صورتحال ہے۔
بی جے پی کے رام کدم نے یقین دہانی کرائی کہ پولیس ملزمان کو پکڑے گی اور انصاف ہوگا۔ این سی پی کی سپریا سولے نے معاملے پر محتاط بیان دیا کہ فی الحال زیادہ معلومات نہ ہونے کی وجہ سے تبصرہ مناسب نہیں ہوگا۔
Published: undefined
ذرائع کے مطابق یہ حملہ سیف کے بیٹوں تیمور اور جہانگیر کے کمرے میں ہوا، جہاں سیف نے جاگ کر حملہ آور کا سامنا کیا۔ پولیس حملہ آور کے داخل ہونے کے طریقہ کار کا پتا لگا رہی ہے۔ سیف کے پی آر نے بتایا کہ نینی (گھریلو ملازمہ) نے رات کو آواز سن کر گھر والوں کو جگایا۔ سیف نے بہادری سے مزاحمت کی لیکن انہیں زخم آئے۔
سیف کی اہلیہ کرینہ کپور کی ٹیم نے بیان میں کہا کہ یہ ایک لوٹ مار کی کوشش تھی۔ سیف کو چوٹیں آئی ہیں، مگر باقی خاندان محفوظ ہے۔ انہوں نے میڈیا اور مداحوں سے افواہوں سے گریز کرنے کی اپیل کی ہے۔ پولیس معاملے کی مزید تفتیش کر رہی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined