قومی خبریں

ایک مدت تک رکشہ چلانے والے منورنجن بائپاری ترنمول کےامیدوار

منورنجن نے ایک حیرت انگیزبات بتائی کہ وہ کئی مرتبہ جیل گئےکیونکہ ریلوے پولس اپنی بہتر کاکردگی دکھانے کےلئے انہیں جیل بھیجتے تھے اور اس کے عوض انہیں روپے دیتے تھےاس طرح جیل جانا انکے لئے ذریعہ معاش تھا

فائل تصویر آئی اےاین ایس
فائل تصویر آئی اےاین ایس 

ایک ایسے وقت میں جب بی جے پی اور ترنمول کانگریس نے بڑی تعداد میں ٹالی ووڈ کے کلاکاروں کو ٹکٹ دیا ہےتاکہ ان کے اسٹارڈم کی بدولت زیادہ سے زیادہ سیٹوں پر کامیابی حاصل کی جاسکے ۔تاہم ہگلی ضلع کے بالا گڑھ سے ترنمو ل کانگریس کے امیدوار منورنجن بائپاری اپنی سادگی اور ماضی کی وجہ سے سرخیوں میں ہے۔امیدوار جہاں بڑی بڑی گاڑیوں کے ذریعہ مہم چلارہے ہیں وہیں وہ زیادہ تراپنی مہم رکشتہ کے ذریعہ چلاتے ہیں ۔اس کے باوجود ان کی مہم میں بڑی تعداد میں لوگ ہوتے ہیں ۔

Published: undefined

واضح رہےمنورنجن کی زندگی کا ایک بڑا حصہ جیل میں گزرا ہے، اسکولوں کے باہر کھانا پکایا، کبھی گھروں میں کام کیا ہے تو کبھی رکشہ بھی چلایا ہے ۔ان کے اسی پس منظر اور بنگال کی سب سے پسماندہ دلت برادری ناموسودر سے تعلق رکھنے کی وجہ سے ترنمول کانگریس نے امیدوار بنایا ہے۔

Published: undefined

منورنجن کی پیدائش بنگلہ دیش میں ہوئی اور وہ وہاں سے ہجرت کرکے جنوبی کلکتہ میں مقیم ہیں اور ان کے پاس کلکتہ میں ایک منزلہ مکان ہے ۔مگر ٹکٹ ملنے کے بعد وہ ہگلی ضلع کے بالا گڑھ میں مقیم ہیں ۔بائپاری کہتے ہیں کہ 28فروری کو وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کا فون آیا کہ منورنجن دا آپ کو ترنمول کانگریس امیدوار بنانا چاہتی ہے اور آپ کو انتخاب لڑنا ہوگا۔بائپاری نے کہا کہ جب ریاست کی سربراہ فون کرے اور آپ سے انتخاب لڑنے کی درخواست کرے توکیا جواب ہوسکتا تھا۔

Published: undefined

منورنجن بائپاری کی کہانی بہت ہی دلچسپ ہے ، وہ کہتے ہیں کہ اپنا وطن چھوڑ کر آنے والا ایک دلت خاندان کے فرد کےلئے زندگی گزارنی کتنی مشکل ہوتی ہے ۔1970میں نکسل تحریک زروں پر تھی تو منورنجن بائپاری بھی اس تحریک میں شامل ہوگئے ۔اس کے پاداش میں انہیں 26مہینے جیل میں گزارنا پڑا۔ان کے والد قلی تھے اور السر ہونے کی وجہ سےان کا جلد ہی انتقال ہوگیا۔بائپاری کہتے ہیں کہ وہ کئی سالوں تک جادو پور ریلوے اسٹیشن پر ہی رات میں سوتے تھے۔کوئی گھر نہیں تھا۔ان کا تعلق دلتوں کے ناماسودر خاندان سے ہے۔

Published: undefined

منورنجن بائپاری نے بہت ہی حیرت انگیزبات بتائی کہ وہ کئی مرتبہ جیل گئے۔کیو ں کہ ریلوے پولس کو اپنا کوٹہ یا پھر بہتر کاکردگی دکھانے کےلئے مجھے جیل بھیجتے تھے اور اس کے عوض وہ مجھے روپے بھی دیتے تھےاس طرح جیل جانا میرے لئے ذریعہ معاش تھا۔مگر جیل سے رہائی کے بعد وہ رکشہ چلانے لگے اور ایک دن ان کی زندگی اس طرح بدل گئی کہ وہ جیوتش رائے کالج کے باہر سواری کےلئے انتظار کررہے تھے کہ ایک خاتون پروفیسر ان کے رکشہ میں سوار ہوگئی۔خاتون پروفیسر نے مستقل طور پر انہیں رکھ لیا ۔وہ خاتون پروفیسر کوئی اور نہیں بلکہ مشہور سماجی کارکن اور ایوارڈ یافتہ مصنفہ مہاشویتا دیوی تھی۔مہا شویتادیوی کی وجہ سے وہ بھی لکھنے پڑھنے لگے اور ایک دن وہ بھی آیا جب کہ ان کی تخلیق مہاشویتادیوی کے میگزین میں شائع ہوئی۔

Published: undefined

منورنجن بائپاری مہا شویتا دیوی کو یاد کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ اگر وہ آج زندہ ہوتی تو وہ بہت ہی خوش ہوتیں اور میرے لئے انتخابی مہم چلاتیں ۔ ممتا بنرجی کی درخواست پر انتخاب لڑنے کے سوال پر کہتے ہیں اس وقت بنگال میں عام حالات نہیں ہیں ۔باہری کلچر کو تھوپنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔یہ لڑائی بنگال کو بچانے کی ہے اس لئے ہم نے انتخاب میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا ہے ۔یہ لڑائی بنگالی تہذیب ، کلچر اور تمدن کو بچانے کی ہے ۔

Published: undefined

کلکتہ کے رہنے والے منورنجن بائپاری کےلئے راہیں اتنی آسان نہیں ہے ۔بالاگڑھ سے ٹکٹ ملنے پر مقامی ترنمول کانگریس کے لوگوں نے ناراضگی ظاہر کی اور باہری ہونے کی وجہ سے مخالفت ہوئی منورنجن بائپاری نے بتایا کہ میں نے لوگوں سے کہا کہ میں تو رفیوجی ہوں ، ہندوستان میں کہیں بھی جائوں گا وہاں کےلئے باہری رہوں گا ۔میں نے اسٹیشن پر رات گزاری ہے، رکشتہ چلایا ہے، چائے بیچی ہے،کھیتوں میں کام کیا ہے ۔اس لئے میں آپ سے ہوں اور آ پ کا درد سمجھتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ میں یہاں سے انتخاب جیت گیا تو کلکتہ چھوڑ کر یہیں آباد ہوجائوں گا ۔انہوں نے کہا کہ لوگ مجھے گھر کی پیش کررہے ہیں میں نے لوگوں سے کہا کہ مجھے گھر نہ دیں۔اینٹ دیدیں میں گھر بنالوں گا۔

Published: undefined

منورنجن بائپاری اپنی تقریروں میں واضح لفظوں میں آر ایس ایس کی تنقید کرتے ہیں ، وہ کہتے ہیںکہ بی جے پی اور آر ایس ایس ہندوستان کے آئین کوتبدیل کرنے کی کوشش کرسکتے ہیں ، ان کا مقصد ہے کہ آئین کی جگہ منوسمرتی کو نافذ کرنا ہے ۔جس میں دلتوں اور اقلیتوں کےلئے کوئی جگہ نہیں ہے ۔بنگالی کلچر اور اس زبان کو حتم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ہماری لڑائی اس ذہنیت سے ہے ۔ہمیں ہندوستان کے آئین اور بنگالی کلچر کو بچانا ہے ۔

Published: undefined

منورنجن بائپاری کہتے ہیں کہ بی جے پی دلتوں کو مسلمانوں کے خلاف لڑانے ی کوشش کررہی ہے ۔انہیں گمراہ کررہی ہے کہ مسلمانوں سے انہیں خطر ہ ہے کہ جب کہ بی جے پی دلتوں کے بھی خلاف ہے۔منورنجن بائپاری کسانوں کی تحریک اور احتجاج پر بھی اپنی تقریر میں بات کرتے ہیں ۔منورنجن بائپاری کہتے ہیں کہ وہ اسٹپلشمنٹ مخالف ہیں ۔2011میں جب ترنمول کانگریس اقتدار میںا ٓئی تو مجھے کوئی خاص امید نہیں تھی۔اس کے باوجود ترنمو ل کانگریس نے عام لوگوں کےلئے بہت کا م کیا، غریب بچیوں اور دیہی علاقوں میں انفراسٹکچر کو بہتر کیا ۔

Published: undefined

انتخاب جیتنے کے بعد علاقے کےلئے کیا کریں گے اس سوال کے جواب میں منورنجن بائپاری کہتے ہیںکہ انہوں نے پسماندگی کے خلاف ایک کتاب لکھی ہے وہ اس کتاب کو عملی شکل دینا چاہیں گے۔ہرعلاقے میں ایک کمیٹی بنائی جائے گی جس میں سماج کے کمزور طبقات کے مسائل کو سنے جائیں گہ اور اس پر عمل کیا جائے گا ۔اس میں ہر وہ شخص شام ہوگا جو پسماندگی کا شکار ہے چاہے ان کا تعلق کسی بھی سماج اور معاشرے سے ہو۔

Published: undefined

منورنجن بیو پاری23کتابوں کے مصنف ہیں اورانہیں پچھم بنگلہ اکیڈمی نے ایوارڈ سے نواز بھی ہے ۔ان کی سوانح میری زندگی کے ہندی ترجمے کو ایوارڈ بھی مل چکا ہے ۔گزشتہ سال ستمبر میں ممتا بنرجی نے بنگلہ دلت ساہتیہ اکیڈمی قائم کی تھی۔منورنجن بائپاری اس اکیڈمی کے چیرمین ہیں۔وہ مختلف یونیورسٹیوں اور کالجوں میں لیکچر دیتے ہیں مگراس کے باوجود ان سالوں میں ان کے طرز زندگی میں کوئی تبدیلی نہیں آئی ہے ۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined