قومی خبریں

تریپورہ تشدد: جرائم کی خبر شیئر کرنا بھی ہوا جرم، 102 سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر ’یو اے پی اے‘ کے تحت معاملہ درج!

تریپورہ پولیس نے حال میں ہوئے تشدد کے بارے میں خبریں سوشل میڈیا پر شیئر کرنے والے 102 سوشل میڈیا اکاؤنٹ ہولڈرس کے خلاف یو اے پی اے اور دیگر مجرمانہ دفعات میں معاملہ درج کیا ہے۔

علامتی تصویر
علامتی تصویر 

تریپورہ میں حال میں ہوئے فرقہ وارانہ تشدد کے سلسلے میں پولیس نے ٹوئٹر، فیس بک اور یو ٹیوب وغیرہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے 102 صارفین کے خلاف یو اے پی اے کی دفعات کے تحت ایف آئی آر درج کی ہے۔ جن لوگوں کے خلاف ایف آئی آر ہوئی ہے ان میں 68 ٹوئٹر صارفین ہیں، 32 فیس بک صارفین اور 2 یو ٹیوب اکاؤنٹس ہیں۔

Published: undefined

مغربی اگرتلہ تھانہ میں درج اس ایف آئی آر کو اسی تھانے کے داروغہ تپن چندر داس کی شکایت پر درج کیا گیا ہے۔ ایف آئی آر میں یو اے پی اے کی دفعہ 13 اور تعزیرات ہند کی دفعہ 153-اے (مخلف طبقات کے درمیان دشمنی پھیلانے کی کوشش)، 153-بی، 469، 471، 503، 504 اور 120-بی کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔

Published: undefined

ایف آئی آر میں ہندوستانی اور بین الاقوامی صحافیوں کے نام ہیں جن میں خاص طور سے شیام میرا سنگھ، عارف شاہ، سی جے ورلیمن وغیرہ ہیں۔ ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ ’’ان لوگوں کے اکاؤنٹس سے مذہبی گروپوں اور طبقات کے درمیان دشمنی پھیلانے اور امن ختم کرنے کی کوشش کی گئی۔ تریپورہ پولیس اور حکومت کی ساکھ خراب کرنے اور اسے بدنام کرنے کی نیت سے افواہیں پھیلائی گئیں اور مجرمانہ سازش تیار کی گئی۔‘‘

Published: undefined

تریپورہ کے آئی جی نے ایک اخبار سے بات چیت میں کہا کہ ’’ہم نے شروع میں 150 اکاؤنٹس کی شناخت کی تھی، لیکن بعد میں جانچ کے بعد 102 اکاؤنٹس کو شارٹ لسٹ کیا گیا۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’ہم نے کچھ نامعلوم لوگوں کے خلاف بھی معاملہ درج کیا ہے جو پردے کے پیچھے رہ کر تشدد بھڑکانے کا کام کر رہے تھے۔ ہم نے معاملے کی جانچ کرائم برانچ کو سونپی ہے۔‘‘

Published: undefined

واضح رہے کہ تریپورہ میں وشو ہندو پریشد (وی ایچ پی) کی 26 اکتوبر کو ہوئی ایک ریلی کے دوران تشدد بھڑک اٹھی تھی اور کئی گھروں و دکانوں کو آگ لگا دی گئی تھی۔ وی ایچ پی نے یہ ریلی بنگلہ دیش میں ہوئے فرقہ ورانہ تشدد کے خلاف نکالی تھی۔ تریپورہ میں اس واقعہ کے بعد کئی مزید واقعات پیش آئے جن میں کئی مساجد کو بھی نقصان پہنچایا گیا اور اقلیتی طبقہ کی ملکیتوں کو آگ لگا دی گئی تھی۔ انھوں نے کہا کہ جن اکاؤنٹ ہولڈرس پر معاملہ درج کیا گیا ہے، انھوں نے ریاست میں نفرت اور تشدد پھیلانے کا کام کیا۔ یہ ایک بڑی سازش ہے جس کی ہم جانچ کر رہے ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined