قومی خبریں

دہلی: ایم سی ڈی میں سیٹوں کی تعداد 272 سے گھٹا کر 250 کی گئی، ’بی جے پی 10 بھی نہیں جیت پائے گی‘

مرکزی حکومت نے دہلی میونسپل کارپوریشن میں سیٹوں کی تعداد کو 250 تک محدود کر دیا ہے، پہلے یہ تعداد 272 تھی۔ ساتھ ہی 42 سیٹیں درج فہرست ذاتوں کے لیے مختص کر دی گئی ہیں

ایم سی ڈی کا لوگو / سوشل میڈیا
ایم سی ڈی کا لوگو / سوشل میڈیا 

نئی دہلی: مرکز کی مودی حکومت نے دہلی میونسپل کارپوریشن میں کل سیٹوں کی تعداد 272 سے گھٹا کر 250 کر دی ہے۔ یہ اطلاع دہلی گزٹ کے نوٹیفکیشن میں سامنے آئی۔ نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ ایم سی ڈی میں درج فہرست ذات کے لوگوں کے لیے مختص نشستوں کی تعداد 42 مقرر کی گئی ہے۔ دہلی کے پہلے تین میونسپل کارپوریشنوں میں کل 272 وارڈ تھے۔

Published: undefined

خیال رہے کہ شمالی اور جنوبی میونسپل کارپوریشنوں میں 104 وارڈ اور مشرقی میونسپل کارپوریشن کے دائرہ اختیار میں 64 وارڈ تھے۔ پارلیمنٹ نے 5 اپریل کو میونسپل کارپوریشن آف دہلی (ترمیمی) بل- 2022 کو تین میونسپل اداروں کے انضمام کے لئے منظور کیا تھا، جس کے تحت وارڈوں کی کل تعداد 250 مقرر کی گئی تھی۔ مرکزی وزارت داخلہ نے جولائی میں دہلی کے میونسپل وارڈوں کی حد بندی کے لیے تین رکنی کمیشن تشکیل دیا تھا۔

Published: undefined

دہلی ایم سی ڈی کی سیٹوں کے حوالہ سے جاری ہونے والے نوٹیفکیشن کے بعد یہ چہ میگوئیاں شروع ہو گئی ہیں کہ آیا ایم سی ڈی کے انتخابات اسی وقت ہوں گے جب ملک میں گجرات اور ہماچل پردیش کے اسمبلی انتخابات ہو رہے ہوں گے۔ خیال کیا جا رہا ہے کہ کچھ دنوں کے بعد ہی حدبندی سے متعلق ایک رپورٹ جاری کی جائے گی، جس پر عام لوگ اور سیاسی جماعتیں اپنے مشورے اور اعتراضات درج کرائیں گے۔

Published: undefined

اگر دو مہینے کے اندر حد بندی کا پورا کام مکمل ہو جاتا ہے تو توقع ہے کہ اس کے ڈیڑھ یا دو مہینے کے بعد ایم سی ڈی کے انتخابات کا اعلان کر دیا جائے گا۔ ادھر، عام آدمی پارٹی کی طرف سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ بی جے پی کو ایم سی ڈی انتخابات میں بری طرح شکست فاش ہوگی۔ پارٹی کے رکن اسمبلی درگیش پاٹھک نے کہا ’’ایم سی ڈی انتخابات کے لئے عوام پوری طرح تیار ہیں۔ اب جبکہ 250 سیٹوں مقرر کر دی گئی ہیں تو ہم دعوے کے ساتھ کہہ رہے ہیں کہ بی جے پی 10 سیٹیں بھی حاصل نہیں کر سکے گی اور عام آدمی پارٹی کی 240 سے زیادہ سیٹوں پر جیت ہوگی۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined