راہل گاندھی (فائل) / آئی اے این ایس
کانگریس رہنما راہل گاندھی نے چھتیس گڑھ میں ہزاروں جنگلاتی حقوق کے کاغذات (ٹائٹل) اچانک غائب ہونے پر گہری تشویش کا اظہار کیا۔ انہوں نے ایکس پر لکھا، ’کاغذ مٹاؤ، حقوق چراؤ‘– یہ نیا ہتھیار ہے، جس سے بی جے پی بہوجن طبقوں کے بنیادی حقوق پر حملہ کر رہی ہے۔ راہل گاندھی نے نشاندہی کی کہ جہاں ووٹر لسٹ سے دلت اور پسماندہ طبقات کے نام غائب کیے جاتے ہیں، وہاں آدیواسیوں کے جنگلاتی حقوق کے دستاویزات کو بھی غائب کروا دیا جاتا ہے۔
Published: undefined
لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہل گاندھی نے کہا کہ بستر میں 2,788 اور راجناندگاؤں میں نصف سے زائد حقوق کے دستاویزات ریکارڈ سے غائب ہو گئے ہیں۔ انہوں نے کہا، ’’کانگریس نے آدیواسیوں کے پانی، جنگل اور زمین کے حقوق کے تحفظ کے لیے جنگلاتی حقوق کا قانون بنایا تھا، مگر بی جے پی اسے کمزور کر کے ان کے بنیادی حقوق چھین رہی ہے۔ یہ کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا۔ آدیواسی اس ملک کے پہلے مالک ہیں، ان کے حقوق کی حفاظت ہر حال میں کی جائے گی۔‘‘
Published: undefined
راہل گاندھی نے ساتھ میں ’دی ہندو‘ کی رپورٹ بھی شیئر کی ہے جس کے مطابق چھتیس گڑھ کے مختلف اضلاع میں ہزاروں انفرادی اور کمیونٹی جنگلاتی حقوق کے کاغذات غائب ہو گئے ہیں۔ بستر ضلع میں جنوری 2024 میں 37,958 انفرادی جنگلاتی حقوق کے ٹائٹل تھے، جو مئی 2025 تک 35,180 تک کم ہو گئے۔ راجناندگاؤں میں کمیونٹی جنگلاتی حقوق کے ٹائْٹلوں میں ایک ماہ میں نصف کمی دیکھنے کو ملی۔ بیجا پور میں مارچ 2024 تک 299 کمیونٹی ٹائٹل تھے، جو اگلے مہینے 297 ہو گئے۔
Published: undefined
ریاستی حکام نے بتایا کہ یہ کمی ’رپورٹنگ کی غلطی‘ اور مختلف سطحوں پر افسران کے درمیان ’غلط فہمی‘ کی وجہ سے ہوئی، جسے اب درست کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ جنگلاتی حقوق کے ٹائٹل ایک بار جاری ہونے کے بعد منتقل یا بیچا نہیں جا سکتا، بلکہ صرف وراثت میں مل سکتا ہے۔ قانون میں صرف مخصوص حالات میں گرام سبھا کی اجازت سے ان ٹائٹلوں کو سرکاری منصوبوں یا کمیونٹی سہولیات کے لیے استعمال کرنے کی گنجائش ہے۔
Published: undefined
ماہرین نے اس کمی کو انومالی یعنی گڑبڑی قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ کچھ معاملات میں ریاستی حکومت نے بغیر درخواست کے بھی گرام سبھا کے لیے ٹائٹل جاری کیے۔ مرکزی وزارت برائے قبائلی امور نے بھی ناکافی ریکارڈ رکھنے کی تاریخ تسلیم کی ہے اور ہر ریاست میں ڈیجیٹل ریکارڈنگ کے لیے 300 سے زائد ایف آر اے (فارسٹ رائٹ ایکٹ) مراکز قائم کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز