منوج سنہا کے ’مکمل ریاست کا درجہ نہ ہونا خراب کارکردگی کا بہانہ نہیں‘ والے بیان پر عمر عبداللہ کا سخت رد عمل آیا سامنے
منوج سنہا کا کہنا تھا کہ منتخب حکومت کے پاس تمام اختیارات ہیں اور ریاست کا درجہ نہ ہونے کا بہانہ بنا کر لوگوں کو گمراہ نہیں کیا جانا چاہیے۔
جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے 31 اکتوبر کو اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ جموں و کشمیر کی منتخب حکومت کے پاس تمام اختیارات ہیں۔ لہذا ریاست کا درجہ نہ ملنے کو خراب کارکردگی کا بہانہ نہیں بنایا جا سکتا۔ ایس کے آئی سی سی میں مرکز کے زیر انتظام علاقہ جموں و کشمیر کے یوم تاسیس کے موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے یہ بیان دیا تھا۔ انھوں نے یہ بھی کہا تھا کہ ’’مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ پارلیمنٹ میں کہہ چکے ہیں کہ پہلے حد بندی، پھر اسمبلی انتخاب اور پھر مناسب وقت پر ریاست کا درجہ بحال کر دیا جائے گا۔ لیکن کچھ لوگوں کو کچھ مسائل درپیش ہیں۔ جب انتخاب ہوئے تو یہ واضح تھا کہ انتخاب مرکز کے زیر انتظام علاقہ کے اسمبلی کے لیے ہو رہا ہے۔ وہ (منتخب حکومت) یہ بہانہ نہیں بنا سکتی کہ ریاست کا درجہ بحال ہونے تک کام نہیں کیا جا سکتا۔‘‘
منوج سنہا کا کہنا تھا کہ منتخب حکومت کے پاس تمام اختیارات ہیں اور ریاست کا درجہ نہ ہونے کا بہانہ بنا کر لوگوں کو گمراہ نہیں کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا تھا کہ حکومت کو اپنے اختیارات کا استعمال عوام کی فلاح و بہبود کے لیے کرنا چاہیے۔ منوج سنہا کے بیان پر اب جموں و کشمیر کے وزیر اعلی عمر عبد اللہ نے سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ایل جی کو کم از کم سپریم کورٹ اور پارلیمنٹ میں جموں و کشمیر کے لوگوں سے کیے گئے وعدوں کے بارے میں تو بات کرنی چاہیے۔ ان کا کہنا ہے کہ 90 اراکین اسمبلی میں سے 1 یا 2 کو چھوڑ کر تمام نے ’ریاستی درجہ‘ کے نام پر ووٹ مانگا تھا۔ ایل جی کو براہ راست ہدف تنقید بناتے ہوئے عمر عبداللہ نے سوال کیا کہ یہ لوگ ریاستی درجہ سے اتنا کیوں ڈرتے ہیں؟ وہ لوگ اقتدار کیوں نہیں چھوڑنا چاہتے؟ ساتھ ہی پہلگام دہشت گردانہ حملہ کا ذکر کرتے ہوئے عمر عبد اللہ نے کہا کہ ’’ہمارے 26 مہمان مارے گئے اور ہمیں کام کرنے کا مشورہ دیا گیا ہے۔ ہم کام کرنا جانتے ہیں، آپ اپنا کام کریں، ہم اپنا کام کریں گے۔‘‘
جموں و کشمیر کے وزیر اعلیٰ عمر عبد اللہ نے ریاستی درجہ کی بحالی معاملہ پر سوال کیا کہ بتائیے ہمیں کب تک انتظار کرنا چاہیے؟ ہمیں بتایا گیا ہے کہ اسے مناسب وقت پر بحال کر دیا جائے گا۔ ٹھیک ہے، میں انتظار کروں گا ،لیکن مجھے بتائیے کہ صحیح وقت کا اندازہ لگانے کا معیار کیا ہے؟ ہم مناسب وقت کا اندازہ کیسے لگائیں؟ بحالی کے شرائط و ضوابط ہونے چاہئیں، تاکہ ہماری حکومت کو معلوم ہو کہ ہمیں اس کے لیے کیا کرنا چاہیے۔ ایک وزیر اعلیٰ کے طور پر مجھے معلوم ہونا چاہیے کہ یہی سنگ میل یا اہداف ہیں، جنہیں ہمیں حاصل کرنا ہے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ لیفٹیننٹ گورنر جھوٹ بولتے ہیں، وہ کبھی سچ نہیں بولتے۔ آئی اے ایس اور آئی پی ایس افسران کے ذریعہ انہوں نے سبھی چیز پر مکمل طور سے کنٹرول کر رکھا ہے۔ ایک بھی فائل پاس نہیں کرتے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔