قومی خبریں

رگھو رام راجن نے مودی حکومت میں 7 فیصد شرح ترقی پر لگایا سوالیہ نشان

آر بی آئی کے سابق گورنر رگھو رام راجن نے جی ڈی پی کے اعداد و شمار پر بھی سوال اٹھائے ہیں اور کہا ہے کہ اس سے متعلق اعتماد بنانے کی ضرورت ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

ریزرو بینک کے سابق گورنر رگھو رام راجن نے مودی حکومت کے ان دعووں پر سوال اٹھائے ہیں جس میں ملک کی موجودہ معیشت کی رفتار 7 فیصد بتایا گیا ہے۔ انھوں نے پوچھا ہے کہ اگر شرح ترقی 7 فیصد ہے تو پھر روزگار کیوں نہیں پیدا ہو رہے۔ ساتھ ہی رگھو رام نے یہ بھی کہا کہ جی ڈی پی اعداد و شمار سے متعلق غلط فہمی کو دور کرنے کے لیے ایک غیر جانبدار کمیٹی تشکیل دی جانی چاہیے۔

رگھو رام راجن نے منگل کے روز دئیے گئے ایک انٹرویو میں اپنا نظریہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ’’مجھے نہیں معلوم کہ ان دنوں کون سی اسٹیٹسٹکس کام کر رہی ہے۔ لیکن اس وقت ملک کی اصل شرح ترقی کیا ہے، اس کو پتہ کرنے کے لیے ایک اصلاح کی ضرورت ہے۔‘‘ بزنس نیوز چینل کو دئیے ایک انٹرویو میں راجن نے کہا کہ ’’میں جانتا ہوں کہ ایک وزیر (مودی حکومت میں وزیر) نے کہا تھا کہ ہم کس طرح 7 فیصد کی شرح سے بڑھ رہے ہیں اور کوئی روزگار نہیں ہے۔ یقینی طور پر ایک امکان یہ ہے کہ ہم 7 فیصد کی شرح سے ترقی ہی نہیں کر رہے ہیں۔‘‘

Published: undefined

حالانکہ رگھو رام راجن نے نہ تو پی ایم نریندر مودی اور نہ ہی مودی حکومت کے کسی وزیر کا نام لیا، لیکن ان کے اشارے سب کچھ واضح کر رہے ہیں۔ ویسے بھی وزیر مالیات ارون جیٹلی زور و شور سے شرح ترقی کے اعداد و شمار کو صحیح ٹھہراتے رہے ہیں۔ جیٹلی کا دعویٰ تھا کہ بغیر روزگار پیدا کیے کوئی بھی معیشت 8-7 فیصد کی رفتار سے نہیں بڑھ سکتی۔ جیٹلی نے یہ بھی کہا تھا کہ حال کے دنوں میں کوئی ایسی عوامی تحریک بھی نہیں ہوئی جس سے سامنے آتا کہ بغیر روزگار کے ترقی ہو رہی ہے۔

انٹرنیشنل مانیٹرنگ فنڈ میں ماہر معیشت کی حیثیت سے منسلک رہ چکے رگھو رام راجن نے کہا کہ ’’وسیع بنیادوں والی ایک شرح ترقی کی ضرورت ہے جو بڑے سطح پر روزگار پیدا کر سکے۔‘‘ معیشت کے اعداد و شمار پر اٹھ رہے سوالوں پر راجن نے کہا کہ ’’اس معاملے کا صاف ہونا بہت ضروری ہے۔‘‘ اس سلسلے میں انھوں نے ایک غیر جانبدار کمیٹی تشکیل کر نمبروں کی جانچ کرانے کا مشورہ دیا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined