بنگلہ دیش میں مجموعی طور پر 89 تنظیموں نے اس مہینے کے شروع میں ہوئے فرقہ وارانہ تشدد کے خلاف اتحاد کا مظاہرہ کیا ہے۔ پرتشدد حملوں میں پانچ لوگوں کی جان چلی گئی تھی جس کی بین الاقوامی سطح پر شدید مذمت کی گئی۔ اس تعلق سے کئی تنظیموں نے جمہوریت کو فروغ دینے والے ادارہ ’سمپرتی بنگلہ دیش‘ کے ساتھ اتحاد کا مظاہرہ کیا ہے، جس نے درگا پوجا منڈپ میں مبینہ طور پر قرآن رکھنے کے سبب 13 اکتوبر کو ہوئے تشدد کے سبھی ملزمین کے خلاف فوری قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
Published: undefined
سمپرتی بنگلہ دیش کے کنوینر پیوش بندوپادھیائے نے پیر کے روز ڈھاکہ میں سنٹرل شہید مینار پر ایک ریلی کی، جس دوران تنظیم کے لیڈروں نے ملک میں شدت پسندی کی مخالفت کرنے کے مقصد سے 7 قرارداد پیش کیے۔ شریک تنظیموں نے مانا کہ حال میں ہوئے اس طرح کے فرقہ وارانہ حملے بنگبندھو شیخ مجیب الرحمن کے نظریات اور 1975 کی جنگ آزادی کے جذبہ کو تباہ کرنے کی کوشش ہیں۔
Published: undefined
ریلی کو ڈھاکہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر محمد اخترالزماں، بنگبندھو شیخ مجیب میڈیکل یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر قمرالحسن خان، ڈھاکہ یونیورسٹی ٹیچرس ایسو سی ایشن کے چیف پروفیسر نظام الحق بھوئیاں، چاند پور سائنس اینڈ ٹیکنالوجی یونیورسٹی کے وائس چانسلر نسیم اختر، پروجونمو 71 کے سربراہ آصف منیر ٹونمے کے ساتھ ہی دیگر کئی دانشوروں اور بااثر اشخاص نے مخاطب کیا۔
Published: undefined
مذکورہ ریلی کے دوران مقررین نے انتظامیہ سے حال ہی میں اور گزشتہ فرقہ وارانہ جدوجہد میں شامل لوگوں کے خلاف فوری کارروائی کرنے کے ساتھ ہی توڑ پھوڑ کے شکار مندروں اور گھروں کی مرمت کرانے کا مطالبہ کیا۔ ریلی میں شامل تمام تنظیموں کے دانشوروں نے ملک میں فرقہ وارانہ تشدد کی ایک آواز میں مذمت کی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: محمد تسلیم