ووٹرس کی فائل تصویر / یو این آئی
خصوصی گہری نظرثانی (ایس آئی آر) سے متعلق عرضیوں پر 3 روزہ سماعت کے بعد 14 اگست کو جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس جوئے مالیا باغچی پر مشتمل سپریم کورٹ کی بنچ نے الیکشن کمیشن آف انڈیا کو حکم دیا کہ وہ یکم اگست کو جاری ہونے والی بہار کی ڈرافٹ ووٹر لسٹ سے نکالے گئے تمام 65.2 لاکھ ناموں کی مکمل ضلع وار فہرست اَپلوڈ کرے۔ الیکشن کمیشن سے ہر ایک نام کو نکالنے کی وجہ بھی بتانے کو کہا گیا ہے۔ کمیشن نے ان ناموں کے ہٹائے جانے کے پیچھے ’متوفی‘، ’نامعلوم‘، ’مستقل طور پر منتقل شدہ‘ اور ’دوہرے اندراجات‘ جیسے اسباب پیش کیے تھے۔ لیکن چونکہ وجوہات کے ساتھ ناموں کی مکمل فہرست موجود نہیں تھی، اس لیے یہ طے کرنے کا کوئی طریقہ نہیں تھا کہ کتنے اندراجات غلط یا مشکوک تھے۔
Published: undefined
اس سے قبل، 29 جولائی کو ہوئی ایک سماعت میں ججوں نے مبینہ طور پر یہ بھی کہا تھا کہ اگر ووٹر لسٹ سے ناموں کو غلط طریقے سے ہٹانے جیسا کوئی غیر قانونی عمل ثابت ہوتا ہے، تو ایس آئی آر کی کارروائی کو منسوخ کیا جا سکتا ہے۔ ایسے میں درخواست دہندگان کے ایک گروپ نے عدالت کے سامنے یہ دلیل پیش کی کہ الیکشن کمیشن کو ایس آئی آر کے عمل پر اپنا مؤقف واضح کرنا چاہیے۔ اس گروہ میں سیاسی کارکن اور تجزیہ نگار یوگیندر یادو، ایسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمز (اے ڈی آر)، پیپلز یونین فار سول لبرٹیز (پی یو سی ایل) اور اپوزیشن کے کئی دیگر سیاسی لیڈران شامل تھے۔ یوگیندر یادو خود بھی عدالت میں پیش ہوئے اور انہوں نے تحریری بیان بھی جمع کرایا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایس آئی آر کا ہدف غریب، اقلیتیں، پسماندہ طبقے، ناخواندہ، بے زمین، مہاجر اور خواتین ہیں۔ اس کی وجہ سے لاکھوں لوگ اپنے حق رائے دہی سے محروم ہو رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اس پوری ’نظرثانی‘ کارروائی میں 65 لاکھ سے زائد لوگوں کے نام ہٹا دیے گئے، لیکن ایک بھی نیا ووٹر شامل نہیں کیا گیا، اور ’کوئی بھی درست ووٹر محروم نہ ہو‘ جیسی اخلاقی ذمہ داری کو نظرانداز کیا گیا۔ ایس آئی آر کے اس عمل نے ریاست میں بالغ آبادی کے مقابلے ووٹرز کا تناسب ایک ہی جھٹکے میں 97 فیصد سے کم کر کے 88 فیصد کر دیا، جبکہ پورے ملک میں یہ تناسب 99 فیصد ہے۔
Published: undefined
اس معاملے میں تحریری بیان یا پریزنٹیشن سے ماخوذ تدوین شدہ اقتباسات ذیل میں پیش کیے جا رہے ہیں:
ایس آئی آر ہمارے آئین، اور انتخابات کو کنٹرول کرنے والے قوانین و ضوابط میں مضمر ’آفاقی بالغ رائے دہی‘ کی بنیاد کو مستقل اور ناقابل واپسی طور پر تبدیل کرنے کی راہ ہموار کرتا ہے۔ اس عمل کے پہلے مرحلہ میں ہندوستان کی تاریخ میں پہلی بار، سب سے بڑی تعداد میں ووٹر لسٹ سے نام ہٹائے گئے، لیکن ایک بھی نیا نام شامل نہیں کیا گیا۔ بہار میں تقریباً 94 لاکھ اہل بالغ ووٹرس پہلے ہی ڈرافٹ ووٹر لسٹ سے غائب ہیں، اور ایس آئی آر نے جمہوریت کی عالمی تاریخ میں سب سے بڑے حق رائے دہی کی تنسیخ کی مہم کا دروازہ کھول دیا ہے۔ اگر اس عمل کو جاری رکھا گیا تو ایس آئی آر کے تحت بہار میں بہت بڑی تعداد میں لوگوں کے نام لسٹ سے غائب کیے جائیں گے۔ اگر اس عمل کو قومی سطح پر اجازت دے دی گئی، جیسا کہ ایس آئی آر نوٹیفکیشن میں ظاہر کیا گیا ہے، تو یہ عمل گزشتہ 75 برسوں میں حاصل شدہ عالمگیر بالغ رائے دہی کے اصول کو تباہ کر دے گا۔
---
Published: undefined
ایس آئی آر ’متوفی‘، ’دوہرے اندراج‘ اور ’مستقل منتقلی‘ جیسے اسباب کے تعین کے لیے مقررہ پروٹوکول اور ضوابط پر عمل نہیں کرتا۔ ووٹر لسٹ کی ازسرنو تیاری، جیسا کہ ایس آئی آر دعویٰ کرتا ہے، کے مطابق بوتھ لیول آفیسرز (بی ایل او) کی ذمہ داری ہے کہ وہ گھر گھر جائیں اور گھر میں رہنے والے اہل افراد کی مکمل تفصیلات ووٹر کارڈ میں درج کریں، اور اس کارڈ کی ایک کاپی خاندان کے سربراہ کو دیں۔ (دفعہ 9.3.1، صفحہ 49، ووٹر لسٹ مینول، 2023)
اب تک ایسی کسی مہم میں ہر ووٹر کو اپنی تصویر کے ساتھ فارم بھرنے اور جمع کرانے کی ضرورت نہیں پڑتی تھی، اور نہ ہی ان سے کوئی دستاویزی ثبوت مانگا جاتا تھا جن کے نام پہلے سے ووٹر لسٹ میں موجود ہوں۔ نہ ہی ووٹر رجسٹریشن قواعد 1960، نہ ہی الیکشن قانون کے قواعد (2024) اور نہ ہی بی ایل او ٹریننگ مینوئل کے مطابق بی ایل او کو یہ اختیار ہے کہ وہ کسی ووٹر کے مستقل طور پر باہر چلے جانے کا فیصلہ کرے، جب تک کہ ووٹر خود یہ نہ کہے کہ وہ اب اس مقام پر واپس نہیں آئے گا جہاں اس کا اندراج تھا۔ (بوتھ لیول آفیسرز کے لیے ٹریننگ ماڈیول، 2011، صفحہ 20)
---
Published: undefined
ایس آئی آر کے تحت ڈرافٹ ووٹر لسٹ سے نکالے گئے 65.2 لاکھ افراد کو نہ تو نوٹس دیا گیا، نہ انفرادی سماعت، اور نہ ہی انہیں قانونی چارہ جوئی، اپیل یا شکایت کا کوئی موقع دیا گیا، چاہے وہ زندہ ہوں، دو جگہ اندراج نہ ہو، مستقل طور پر دوسری جگہ منتقل نہ ہوئے ہوں یا لاپتہ نہ ہوں۔ ایس آئی آر نوٹیفکیشن کے مطابق دعووں اور اعتراضات کی مدت کے دوران بھی ایسے افراد کے لیے کسی بھی قسم کی قانونی کاروائی کا کوئی انتظام نہیں ہے۔ ان لوگوں کو اب مجبوراً ووٹر رجسٹریشن فارم 6 کے تحت، نئے ووٹر کے طور پر دستاویزی ثبوت کے ساتھ دوبارہ درخواست دینی ہوگی۔
---
Published: undefined
بین الاقوامی سطح پر ووٹر لسٹ کے معیار کا پتہ کرنے کے لیے 3 پیمانے تسلیم شدہ ہیں: تکمیلیت (کوئی بھی چھوٹ نہ جائے)، درستگی (غلط یا دوہرے اندراجات نہ ہوں)، مساوات (ہر سماجی گروہ کی مناسب نمائندگی)۔ موجودہ شواہد کی بنیاد پر ایس آئی آر ان تینوں پیمانوں پر ناکام ثابت ہوا ہے۔
---
Published: undefined
ایس آئی آر ہمارے انتخابی نظام کو ’ریاست کی جانب سے شروع کی گئی نامزدگی‘ سے ’بذات خود نامزدگی‘ کے نظام میں بدل دیتا ہے۔ اس کے نتیجے میں غریب، کم تعلیم یافتہ اور پسماندہ طبقوں کا بڑا حصہ ووٹر لسٹ سے باہر رہ جائے گا۔ کیا صرف الیکشن کمیشن کے ایک حکم سے، بغیر کسی قانونی ترمیم کے، بالغ رائے دہی کی موجودہ صورتِ حال میں اتنی بڑی تبدیلی کی جا سکتی ہے؟
ہندوستان میں جہاں 99 فیصد بالغ آبادی ووٹر ہے، وہیں ایس آئی آر سے پہلے بہار میں یہ تناسب 97 فیصد تھا، جو اب ایک مہینے میں کم ہو کر 88 فیصد رہ گیا ہے۔ جولائی 2025 میں بہار کی بالغ آبادی کا تخمینہ 8.18 کروڑ لگایا گیا، جبکہ ووٹر لسٹ میں 7.89 کروڑ ووٹرز درج تھے، یعنی 29 لاکھ نئے ووٹروں کا اندراج ہونا چاہیے تھا۔ لیکن یکم اگست 2025 کو جاری ڈرافٹ ووٹر لسٹ میں صرف 7.24 کروڑ ووٹر درج ہیں، جو بالغ آبادی سے 94 لاکھ کم ہیں۔ یہ ایس آئی آر کے بنیادی مقصد ’کوئی اہل شہری چھوٹے نہیں، اور کوئی نااہل جُڑے نہیں‘ کے سراسر خلاف ہے۔ سب سے زیادہ حیران کرنے والی بات یہ ہے کہ الیکشن کمیشن کے مطابق اس پوری کارروائی میں ایک بھی نیا ووٹر شامل نہیں کیا گیا۔
---
Published: undefined
دستیاب معلومات کے مطابق خواتین اور مہاجر مزدوروں کو باہر نکالے جانے پر تشویش ہونا فطری ہے۔ اندیشہ ہے کہ اس پوری کارروائی میں موجود من مانی کی گنجائش کا استعمال اقلیتوں اور دیگر کمزور طبقوں کو منتخب طریقے سے ووٹر لسٹ سے نکالنے میں کیا جا سکتا ہے۔
بہار کے تمام موجودہ ووٹرز، چاہے انہیں ’نامزدگی فارم‘ دیا گیا ہو یا نہیں، بغیر کسی منصفانہ موقع کے، شہریت پر شکوک و شبہات کی بنیاد پر، فہرست سے ہٹانے سے بچاؤ کے حقدار ہیں۔ موجودہ ووٹرز کو صرف اس لیے لسٹ سے منمانے طریقے سے ہٹا دینا کہ وہ 25 جولائی 2025 تک نامزدگی فارم نہیں دے سکے (اور انہیں سنوائی کا موقع بھی نہ دینا) آئین کے آرٹیکل 10 کی خلاف ورزی ہے، جو شہریت کی تسلسل کی ضمانت دیتا ہے۔
---
Published: undefined
بہار میں اسمبلی کی تشکیل نو 22 نومبر 2025 تک ہونی ہے۔ یعنی انتخابی نوٹیفکیشن کی آخری تاریخ 30 ستمبر ہوگی، جو ایس آئی آر کی حتمی ووٹر لسٹ کی تاریخ بھی ہے۔ یہ مکمل طور پر غیر منصفانہ ہے کیونکہ جو افراد ڈرافٹ لسٹ سے ہٹائے گئے ہیں، وہ پہلی یا دوسری اپیل پر ووٹر لسٹ میں واپس آ سکتے تھے، لیکن اب ان کے پاس انتخابات سے پہلے دوبارہ اندراج کا کوئی موقع باقی نہیں رہا۔ اس طرح تو وہ اپنے حق رائے دہی سے محروم ہو جائیں گے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined