قومی خبریں

’وزیر اعظم جی! اتنا بے بس کیوں ہیں، کچھ تو کیجیئے‘، کیجریوال نے نظام قانون کو لے کر مرکز کو بنایا نشانہ

اروند کیجریوال نے کہا کہ چار انجن والی بی جے پی حکومت راجدھانی کا تحفظ تک نہیں سنبھال پا رہی ہے۔ ماں-باپ روز ڈر میں جی رہے ہیں۔ آخر یہ سب کب ختم ہو گا؟

<div class="paragraphs"><p>اروند کیجریوال (فائل)/ ویڈیو گریب</p></div>

اروند کیجریوال (فائل)/ ویڈیو گریب

 

عام آدمی پارٹی کے قومی کنوینر اور سابق وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے دہلی میں اسکولوں کو لگاتار مل رہی بم کی دھمکیوں اور نظام قانون کے معاملے پر مرکزی حکومت کو نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی سے سوال کیا کہ آخر کیا وجہ ہے کہ وہ اتنے بے بس ہیں۔ کیجریوال نے وزیر اعظم مودی سے کہا کہ آپ کچھ تو کیجئے۔

Published: undefined

اروند کیجریوال نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر لکھا، ’’وزیر اعظم جی، کچھ تو کرو۔ 140 کروڑ لوگوں کا وزیر اعظم آخر اتنا بے بس کیوں ہے؟ کیا آپ سے کچھ بھی سنبھل نہیں رہا ہے۔’’

Published: undefined

اس سے پہلے کیجریوال نے اپنے ایک اور پوسٹ میں لکھا، ’’دہلی کے اسکولوں کو بار بار دھمکی مل رہی ہیں، اس سے ہر طرف افرا تفری مچ جاتی ہے۔ اسکولوں کی چھٹی ہو جاتی ہے اور بچوں اور سرپرستوں میں ڈر پھیلتا ہے، لیکن ایک سال سے نہ کوئی پکڑا گیا نہ کوئی کارروائی ہوئی۔ چار انجن والی بی جے پی حکومت راجدھانی کا تحفظ تک نہیں سنبھال پا رہی ہے۔ ماں-باپ روز ڈر میں جی رہے ہیں۔ آخر یہ سب کب ختم ہو گا؟‘‘

Published: undefined

واضح رہے کہ قومی راجدھانی دہلی میں گزشتہ کئی مہینوں سے اسکولوں کو بم سے اڑانے کی دھمکیاں دی جا رہی ہیں۔ اس درمیان 20 ستمبر ہفتہ کو دہلی کے کئی اسکولوں کو پھر سے بم سے اڑانے کی دھمکی دی گئی۔ پولیس نے فوری کارروائی کرتے ہوئے اسکولوں کو خالی کرایا۔ کئی اسکولوں کو بم سے اڑانے کے دھمکی بھرے ای میل ملے تھے، جس کے بعد افرا تفری مچ گئی۔

Published: undefined

جن اسکولوں کو دھمکی ملی ان میں نجف گڑھ کا کرشنا ماڈل اسکول، قطب مینار واقع سروودے سینئر سکنڈری اسکول اور دوارکہ کا ڈی پی ایس اسکول شامل ہے۔ دھمکی کی خبر ملنے کے بعد دہلی پولیس اور بم ڈسپوزل اسکواڈ نے فوراً کارروائی شروع کی۔ حالانکہ ابھی تک کسی بھی اسکول سے کوئی مشتبہ اشیا برآمد نہیں ہوئی ہے لیکن پولیس اور اور سیکوریٹی ایجنسیاں سرگرم ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined