پریس کانفرنس سے خطاب کرتی ہوئی کانگریس لیڈر پرَنیتی شندے
آپریشن سندور کے بعد پاکستان سے اچانک ہوئی جنگ بندی کے بعد سے ہی اپوزیشن خاص طور سے کانگریس مسلسل مودی حکومت سے تلخ سوالات کر رہے ہیں۔ کانگریس رکن پارلیمنٹ پرنیتی شندے نے جمعرات (22 مئی) کو پریس کانفرنس کر کے مرکزی حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ جنگ بندی کے بعد عالمی سطح پر ہندوستان کو بہت بڑا دھچکا لگا ہے۔ ساتھ ہی ہندوستان کو کمزور بھی دکھایا گیا۔
Published: undefined
پریس کانفرنس میں کانگریس لیڈر نے کہا کہ ’’مودی حکومت نے قومی سلامتی، سفارت کاری اور داخلی استحکام جیسے سنگین مسائل کو کھوکھلے پرچار اور تصاویر کھنچوانے کا ذریعہ بنا دیا ہے۔ آپریشن سندور کے بعد وزیر اعظم مودی کی توجہ صرف پرچار اور اپنی تعریف پر مرکوز رہی، لیکن ملک کے عوام کو جواب چاہیے۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ’’پہلگام دہشت گردانہ حملہ میں ہمارے ملک کے 26 بے قصور لوگوں نے پانی جانیں گنوا دیں، اس کے بعد آپریشن سندور میں ہمارے بہت سارے بہادر فوج شہید ہوئے۔ اتنا سب ہونے کے بعد ملک آج تک انتظار کر رہا ہے کہ وہ 4 دہشت گرد کہاں ہیں، جنہوں نے ہمارے 26 لوگوں کو قتل کر دیا۔ حکومت انہیں اب تک گرفتار کیوں نہیں کر پائی ہے۔‘‘
Published: undefined
انہوں نے کہا کہ جب ملک شفافیت، وضاحت اور فیصلہ کن قیادت کا مطالبہ کر رہا ہے، تو ایسے میں وزیراعظم نریندر مودی کا آل پارٹی میٹنگ میں شامل نہ ہونا اور جو مطالبہ ملکارجن کھڑگے اور راہل گاندھی نے کیا کہ پارلیمنٹ کا خصوصی اجلاس بلایا جائے تاکہ آپریشن سندور اور پہلگام حملے پر بحث ہو سکے، تو مودی جی اس بحث سے بھاگ کیوں رہے ہیں؟ آخرکار مودی حکومت کیا چھپانا چاہتی ہے؟ وہ ان اہم قومی معاملات پر پارلیمنٹ میں گفتگو سے کیوں بچ رہی ہے؟ ہم اراکینِ پارلیمنٹ، ملک کے تئیں جواب دہ ہیں، عوام کے تئیں جواب دہ ہیں، اور عوام آپریشن سندور اور پہلگام حملے کی تفصیلات جاننا چاہتے ہیں۔
پرینیتی نے مزید کہا، آل پارٹی میٹنگ میں مودی جی کی غیر موجودگی نہایت افسوسناک ہے۔ ہم ایک بار پھر مطالبہ کرتے ہیں کہ آپریشن سندور سے متعلق تمام معلومات پر مشتمل ایک آل پارٹی میٹنگ بلائی جائے، جس کی صدارت خود وزیراعظم کریں لیکن ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یا تو حکومت کچھ چھپانے کی کوشش کر رہی ہے، یا وہ سچائی سے فرار چاہتی ہے، یا پھر اس حقیقت کو قبول نہیں کرنا چاہتی کہ ممکن ہے حکومت کی وجہ سے پورے ملک کی شبیہ عالمی سطح پر کمزور دکھائی دے رہی ہے۔
Published: undefined
انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ہند-پاک میں جنگ بندی کرانے کے دعوے کا بھی تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی عرب میں ایک بیان دیتے ہوئے کہا کہ میں نے تجارتی دباؤ کے ذریعے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جنگ بندی کروائی۔ میں مودی جی سے پوچھنا چاہتی ہوں کہ کیا حکومتِ ہند کو اس سیز فائر کے اعلان کے بارے میں پہلے سے اطلاع تھی؟ جب ٹرمپ نے تیسری پارٹی ہونے کے ناطے اس جنگ بندی کا اعلان کیا، تو کیا اس وقت حکومتِ ہند کو اس بارے میں علم تھا؟ آج صبح ٹرمپ نے پھر کہا کہ سیز فائر اُن کی وجہ سے ہوا۔ جب ٹرمپ نے یہ بیان دیا، اُس وقت تو ہماری افواج کو برتری حاصل تھی، ہم تقریباً جیت کے دہانے پر تھے لیکن ٹرمپ کے اس اعلان کے بعد ہماری حکومت نے ملک کو کمزور بنا کر پیش کیا۔‘‘
پرینیتی نے کہا، ’’ہمیں کسی تیسرے فریق کی مداخلت کی ضرورت نہیں تھی، ہمیں کسی اور ملک کے احکامات کی ضرورت نہیں تھی کہ اب سیز فائر ہونا چاہیے۔ ہم خود کفیل ہیں، ہم یہ کام خود انجام دے سکتے تھے — جیسے اندرا گاندھی جی نے اُس وقت کیا تھا، جب انہوں نے نکسن کو ایک سخت خط لکھ کر پاکستان کو اگلے دن سرنڈر پر مجبور کر دیا تھا۔‘‘
Published: undefined
انہوں نے کہا، ’’مزید تشویش ناک بات یہ ہے کہ ہمارے وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے آپریشن سندور کے آغاز میں ہی پاکستان کو پیشگی اطلاع دے دی کہ ہم دہشت گرد ٹھکانوں کو نشانہ بنانے جا رہے ہیں، پاکستانی فوج کو نہیں۔ یہ کیوں کیا گیا؟ کیا حساس معلومات پاکستان کو دے کر ہماری قومی سلامتی کو خطرے میں نہیں ڈالا گیا؟ اس انکشاف سے ہماری حکمت عملی اور فوجی برتری کو جو نقصان ہوا، وہ آج تک ریکارڈ میں نہیں لایا گیا۔ خاص طور پر یہ سوال باقی ہے کہ کیا اس اطلاع کی وجہ سے ہماری ایئر فورس کو نقصان پہنچا؟ کیا ہماری قومی سلامتی کو خطرے میں ڈالا گیا؟ میں مودی جی سے یہ پوچھنا چاہتی ہوں۔‘‘
پرینیتی نے اپنے بیان میں مزید کہا، ’’اور جب اپوزیشن لیڈر نے اس بارے میں ٹوئٹ کیا تو وزارت خارجہ نے کوئی وضاحت پیش نہیں کی۔ ان کے دفتر سے یہ بات سامنے آئی کہ معلومات آپریشن کے دوران دی گئی تھی لیکن خود جے شنکر کیمرے کے سامنے صاف کہہ چکے ہیں کہ معلومات آپریشن کے آغاز پر دی گئی تھی۔ تو کیا حکومت پسپائی اختیار کر رہی ہے؟ اور پھر، اس حساس معاملے پر ملک کو آج تک واضح معلومات کیوں نہیں دی گئی؟ کہ پاکستان کے ساتھ حملے کی معلومات کیوں شیئر کی گئیں؟ کیا یہ محض سفارتی طریقہ تھا یا اس کے پیچھے کوئی اور مجبوری تھی؟‘‘
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined