چیف جسٹس آف انڈیا بی آر گوئی (فائل) / آئی اے این ایس
سپریم کورٹ میں سماعت کے دوران چیف جسٹس آف انڈیا بی آر گوئی پر جوتا پھینکنے کی کوشش کرنے والے وکیل راکیش کشور سے پوچھ تاچھ کے بعد دہلی پولیس نے انھیں چھوڑ دیا ہے۔ لیکن دہلی بار کونسل نے ان کے خلاف سخت قدم اٹھاتے ہوئے ان کی وکالت کے لائسنس کو فوری طور پر معطل کرنے کا حکم جاری کر دیا ہے۔ بار کونسل نے ایڈووکیٹ راکیش کشور کا پریکٹس لائسنس معطل کرتے ہوئے اس کی کاپی سپریم کورٹ رجسٹری، تمام ہائی کورٹس، ڈسٹرکٹ کورٹس اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کو بھیج دی ہے۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ چیف جسٹس گوئی پر جوتا پھینکنے کی کوشش کرنے والے وکیل کی عمر 60 سال بتائی جا رہی ہے۔ سپریم کورٹ بار میں ان کا رجسٹریشن سال 2011 میں ہوا تھا۔ تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ راکیش کشور بی-602، ریور ویو اپارٹمنٹ، میور وہار-1 ایکسٹینشن، دہلی کے رہائشی ہیں۔ یہ بھی بتایا جا رہا ہے کہ وہ اس سے قبل کبھی کسی تنازع کا حصہ نہیں رہے، اور یہ پہلا موقع ہے جب انہوں نے اس طرح کا عمل کیا۔
Published: undefined
پیر کے روز جب سپریم کورٹ میں سماعت ہو رہی تھی تو اسی دوران چیف جسٹس بی آر گوئی پر جوتا پھینکنے کی کوشش کی گئی تھی، لیکن موقع پر موجود سیکورٹی اہلکاروں نے فوراً ایڈووکیٹ راکیش کو پکڑ لیا۔ جب سیکورٹی اہلکاروں نے انھیں پکڑا تو عدالت کے اندر ہی انھوں نے نعرے لگانے شروع کر دیے۔ عینی شاہدین کے مطابق وہ چیختے ہوئے کہہ رہے تھے ’’سناتن دھرم کی بے حرمتی برداشت نہیں کریں گے۔‘‘
Published: undefined
اس واقعہ کی وجہ سے کچھ دیر کے لیے عدالت کی کارروائی متاثر ہوئی۔ حالانکہ چیف جسٹس گوئی نے کہا کہ ’’مجھے ایسی باتوں سے کوئی فرق نہیں پڑتا، میں انہیں معاف کرتا ہوں۔‘‘ بتایا جاتا ہے کہ حال ہی میں چیف جسٹس بی آر گوئی نے کھجوراہو کے جَواری مندر سے متعلق ایک مقدمہ کی سماعت کی تھی۔ اس میں انہوں نے مندر میں بھگوان وشنو کی مورتی دوبارہ نصب کرنے سے متعلق عرضداشت خارج کر دی تھی۔ بعد ازاں ان کا ایک بیان سوشل میڈیا پر وائرل ہوا، جس پر کئی لوگوں نے ناراضگی ظاہر کی۔ سمجھا جا رہا ہے کہ اسی بیان سے دل برداشتہ ہو کر راکیش کشور نے یہ حرکت کی۔
Published: undefined
عدالت میں جوتا پھینکنے کی کوشش کرنے والے وکیل راکیش کشور کو بعد میں رہا کر دیا گیا۔ واقعہ کے بعد پولیس نے انہیں حراست میں لیا تھا، لیکن چیف جسٹس گوئی نے انہیں معاف کر دیا اور سپریم کورٹ رجسٹری کو معاملہ نظرانداز کرنے کی ہدایت دی۔ اس کے بعد رجسٹری نے پولیس کو ہدایت دی کہ کوئی کارروائی نہ کی جائے۔ اس حکم کے بعد پولیس نے وکیل کو چھوڑتے وقت ان کا آدھار کارڈ، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کارڈ اور موبائل فون بھی واپس کر دیا۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز