قومی خبریں

ستیندر جین کو ’ذہنی بیمار‘ قرار دینے کی عرضی سپریم کورٹ سے خارج، عرضی گزار پر 20 ہزار روپے کا جرمانہ عائد

سپریم کورٹ نے دہلی کے وزیر اور عآپ کے رکن اسمبلی ستیندر جین کو ذہنی طور پر بیمار قرار دینے اور اس بنیاد پر انہیں اسمبلی سے نااہل قرار دینے کی عرضی کو 20 ہزار روپے کے جرمانہ کے ساتھ خارج کر دیا

کورٹ میں پیشی کے لئے جاتے ہوئے ستیندر جین / ویپن
کورٹ میں پیشی کے لئے جاتے ہوئے ستیندر جین / ویپن 

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعہ کو دہلی کے وزیر اور عام آدمی پارٹی (عآپ) کے رکن اسمبلی ستیندر جین کو ذہنی طور پر بیمار شخص قرار دینے اور انہیں اس بنیاد پر اسمبلی سے نااہل قرار دینے کی عرضی کو خارج کر دیا اور عرضی گزار پر 20000 روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا۔

Published: undefined

جسٹس سنجے کشن کول اور جسٹس اے ایس اوکا نے کہا کہ دہلی کے رہائشی کی طرف سے دائر عرضی غیر سنجیدہ ہے اور اسے 20000 روپے کے جرمانے کے ساتھ خارج کر دیا۔ خیال رہے کیہ ستیندر جین منی لانڈرنگ کے معاملہ میں 30 مئی سے عدالتی حراست میں ہیں۔

Published: undefined

عرضی گزار آشیش کمار سریواستو کے وکیل نے بنچ کے سامنے دلیل دی کہ ستیندر جین نے ای ڈی حکام سے پوچھ گچھ کے دوران کہا تھا کہ وہ کورونا کی وجہ سے اپنی یادداشت کھو چکے ہیں۔ وکیل نے کہا کہ اگر کوئی شخص اپنی یادداشت کھو بیٹھتا ہے اور آئین کی شق 191(1)(بی) کے تحت عدالت اسے ذہنی طور پر کمزور شخص قرار دے دیتی ہے تو وہ قانون ساز اسمبلی یا قانون ساز کونسل کے رکن کے طور پر نااہل ہو جائے گا۔

Published: undefined

عدالت عظمیٰ نے کہا کہ جین نے یہ نہیں کہا کہ وہ اپنی یادداشت کھو چکے ہیں، انہوں نے غالباً یہ کہا تھا کہ انہیں کچھ چیزیں یاد نہیں ہیں۔ عدالت نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ یہ حقیقت ہے کہ کورونا نے ایک ایسا منظر پیش کیا جس سے لوگ متاثر ہوئے تھے۔ عدالت نے عرضی گزار سے ایک ہفتے کے اندر جرمانہ جمع کرانے کو کہا۔ بنچ نے کہا کہ یہ (عرضی) اتنی مضحکہ خیز ہے کہ ہمیں جرمانہ ادا کرنے کے لئے کہنے پر مجبور ہونا پڑا۔

Published: undefined

غورطلب ہے کہ عرضی گزار نے اس سے پہلے ستیندر جین کو ذہنی طور پر بیمار شخص قرار دینے کے مطالبہ کے ساتھ دہی ہائی کورٹ میں عرضی دائر کی تھی اور وہاں سے عرضی کو مسترد کئے جانے کے بعد عدالت عظمیٰ کا رخ کرتے ہوئے ہائی کورٹ کے فیصلہ کو چیلنج کیا تھا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined