قومی خبریں

’اپوزیشن کو اپنی بات رکھنے کی اجازت نہیں دی جا رہی‘، قانون ساز کونسل سے واک آؤٹ کے بعد رابڑی دیوی کا سخت رد عمل

ایوان سے واک آؤٹ کرنے کے بعد رابڑی دیوی نے حکومت کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ ’’ریاست میں ایمرجنسی جیسے حالات پیدا ہو گئے ہیں، جہاں اپوزیشن کو اپنی بات رکھنے کی اجازت نہیں ہے۔‘‘

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

بہار قانون ساز اسمبلی میں آج اس وقت بڑا سیاسی ڈرامہ دیکھنے کو ملا، جب راشٹریہ جنتادل کی سینئر لیڈر اور ریاست کی سابق وزیر اعلیٰ رابڑی دیوی نے ایوان سے واک آؤٹ کر دیا۔ باہر نکلنے کے بعد انہوں نے براہ راست حکومت کو ہدف تنقید بنایا۔ انہوں نے کہا کہ ’’ریاست میں ایمرجنسی جیسے حالات پیدا ہو گئے ہیں، جہاں اپوزیشن کو اپنی بات رکھنے کی اجازت نہیں ہے۔‘‘

Published: undefined

موقع پر موجود آر جے ڈی کے سینئر لیڈر عبد الباری صدیقی نے حکمرں جماعت پر جمہوریت کے قتل کا سنگین الزام عائد کیا۔ انہوں نے کہا کہ ایوان میں اپوزیشن کو بولنے نہیں دیا جا رہا ہے۔ ہمارے سوالوں کو دبایا جا رہا ہے۔ ایسا لگ رہا ہے کہ ریاست میں ایمرجنسی نافذ کر دیا گیا ہو۔ یہ ایوان کے وقار اور جمہوری اقدار کے خلاف ہے۔ ہماری سیاست کی طویل تاریخ میں ایسا پہلی بار ہوا ہے جب اپوزیشن کو بولنے نہیں دیا جا رہا ہے۔ رابڑی دیوی کے واک آؤٹ کے بعد ایوان میں کچھ وقت کے لیے ہنگامہ کھڑا ہو گیا۔ آر جے ڈی کے دیگر اراکین بھی ان کی باتوں کی حمایت کرتے ہوئے حکومت مخالف نعرے لگائے۔

Published: undefined

عبد الباری صدیقی کا کہنا ہے کہ جمہوری نظام میں اپوزیشن بھی حکومت کا حصہ ہوتی ہے۔ اپوزیشن اور حکمراں جماعت اگر جمہوریت میں نہیں ہیں تو جمہوریت کا کوئی مطلب نہیں ہے۔ کل ایوان میں گورنر کا خطاب ہوا۔ آج تک کی جو روایت رہی ہے کہ اپوزیشن گورنر کے خطاب میں ترمیم پیش کرتی ہے، اس پر اپوزیشن کو بولنے کا موقع دیا جاتا ہے۔ بعد میں پھر حکومت اپوزیشن کو سن کر اپنا موقف رکھتی ہے اور جواب دیتی ہے۔

Published: undefined

آر جے ڈی لیڈر عبد الباری صدیقی کا مزید کہنا ہے کہ میری پارلیمانی زندگی میں یہ پہلا موقع ہے جب اپوزیشن کو گورنر کے خطاب پر اپنا موقف پیش کرنے سے روکا گیا۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ہمارے کئی معزز اراکین نے ترامیم پیش کیے تھے کہ اس میں فلاں فلاں شامل ہو جائیں، اِن کا کہنا ہے کہ وہ آپ کے پروسیڈنگ کا حصہ بن جائے گا، لیکن خطاب نہیں ہوگا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined