قومی خبریں

محبوبہ مفتی سمیت تمام نظربند لیڈروں کو رہا کیا جائے: عمر عبداللہ

عمر عبداللہ نے ایک ٹویٹ میں کہا: اگلے چند روز میں محبوبہ مفتی، علی محمد ساگر، شاہ فیصل اور دوسروں کا پی ایس اے کے تحت نظر بندی کا حکم نامہ ختم ہورہا ہے، یہی وقت ہے کہ انہیں رہا کیا جائے۔

سوشل میڈیا
سوشل میڈیا 

نیشنل کانفرنس کے نائب صدر و سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے ایک بار پھر پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی سمیت دیگر سیاسی نظر بندوں کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان سیاسی نظر بندافراد کی نظر بندی کا کوئی جواز ہی نہیں ہے۔

Published: undefined

موصوف نے اپنے ایک ٹویٹ میں کہا: 'اگلے چند روز میں محبوبہ مفتی، ساگر صاحب (علی محمد ساگر)، شاہ فیصل اور دوسروں کا پی ایس اے کے تحت نظر بندی کا حکم نامہ ختم ہورہا ہے، یہی وقت ہے کہ انہیں رہا کرکے نارمل زندگی بحال کرنے کی اجازت دی جائے۔ ان کی نظر بندی کا کوئی جواز ہی نہیں تھا'۔قابل ذکر ہے کہ محبوبہ مفتی کو ماہ اپریل کی 7 تاریخ کو سری نگر کے ایک سب جیل سے گپکار میں واقع اپنی رہائش گاہ پر منتقل کیا گیا جہاں وہ پی ایس اے کے تحت بند ہیں۔

Published: undefined

مرکزی حکومت کے سال گذشتہ کے پانچ اگست کے جموں وکشمیر کو آئینی دفعات 370 و 35 اے کے تحت حاصل خصوصی اختیارات کی تنسیخ اور ریاست کو دو وفاقی حصوں میں منقسم کرنے کے فیصلوں کے پیش نظر نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ، ان کے فرزند عمر عبداللہ، پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی اور جموں و کشمیر پیپلز موومنٹ کے چیئرمین ڈاکٹر شاہ فیصل کے علاوہ درجنوں مین اسٹریم سیاسی جماعتوں سے وابستہ لیڈروں جن میں سابق وزرا بھی شامل تھے، کو نظر بند کیا گیا تھا۔

Published: undefined

فاروق عبداللہ کو ماہ مارچ میں سات ماہ کی نظر بندی کے بعد رہا کیا گیا تھا جبکہ ان کے فرزند عمر عبداللہ کو ماہ مارچ کی ہی 24 تاریخ کو رہا کیا گیا۔

Published: undefined

تاہم کئی مین اسٹریم سیاسی لیڈران جن میں نیشنل کانفرنس کے سینئر لیڈر اور سابق وزیر علی محمد ساگر، پی ڈی پی کے سینئر لیڈر اور سابق وزیر نعیم اختر اور سابق آئی اے ایس ٹاپر ڈاکٹر شاہ فیصل شامل ہیں، ہنوز پی ایس اے کے تحت نظر بند ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined