نمیشا پریہ/سپریم کورٹ
نئی دہلی: یمن میں سزائے موت پانے والی ہندوستانی نرس نمیشا پریا کے معاملے میں جمعرات کو سپریم کورٹ میں ہونے والی سماعت ملتوی کر دی گئی۔ عدالت نے واضح کیا کہ اب اس معاملے کی اگلی سماعت جنوری 2026 میں ہوگی۔
عدالت میں پیش ہونے والے اٹارنی جنرل آر وینکٹارمنی نے بنچ کو بتایا کہ حال ہی میں اس کیس میں ایک نیا ثالث (مِڈی ایٹر) سامنے آیا ہے، جو دونوں فریقین کے درمیان بات چیت کے عمل کو آگے بڑھا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ابھی تک کوئی منفی پیش رفت سامنے نہیں آئی ہے، اس لیے عدالت کو مزید وقت دینا مناسب ہوگا۔
Published: undefined
عدالت نے اس بات سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ اگر آئندہ چند ماہ میں کوئی نیا واقعہ یا پیش رفت سامنے آئے، تو متاثرہ فریق عدالت سے جلد سماعت کی درخواست کر سکتا ہے۔
یاد رہے کہ نمیشا پریا کی رہائی کے لیے سیو نمیشا پریا انٹرنیشنل ایکشن کونسل نے سپریم کورٹ میں ایک عرضی دائر کی تھی۔ عرضی میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ عدالت مرکز کو ہدایت دے کہ وہ سفارتی ذرائع کے ذریعے یمن کی حکومت سے رابطہ کرے اور نمیشا کی سزائے موت پر فوری طور پر عمل درآمد روکنے کی کوشش کرے۔
Published: undefined
یاد رہے کہ نرس نمیشا پریا کو یمن کی عدالت نے 2017 میں ایک شہری کے قتل کے الزام میں سزائے موت سنائی تھی۔ انہیں 16 جولائی 2025 کو پھانسی دی جانی تھی، تاہم بعد میں ان کی سزا عارضی طور پر معطل کر دی گئی۔ اس واقعے کے بعد مختلف انسانی حقوق تنظیموں اور سماجی کارکنوں نے ہندوستانی حکومت سے اپیل کی تھی کہ وہ سفارتی اور قانونی سطح پر اقدامات کرتے ہوئے نمیشا کی جان بچانے یا ان کی سزا کم کرانے کے لیے بھرپور کوشش کرے۔
سیو نمیشا پریا انٹرنیشنل ایکشن کونسل نے وزارتِ خارجہ سے درخواست کی تھی کہ اسے یمن جانے کی اجازت دی جائے تاکہ مقامی قوانین کے مطابق متاثرہ خاندان سے معافی (دیت) حاصل کی جا سکے۔ تاہم وزارتِ خارجہ نے اس درخواست کو مسترد کر دیا تھا۔
Published: undefined
وزارت نے اپنے فیصلے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا تھا کہ یمن اس وقت جنگ زدہ اور غیر مستحکم ملک ہے، جہاں شہریوں کی سلامتی کے لیے حالات انتہائی خطرناک ہیں۔ ایسے میں کسی بھی وفد کو وہاں بھیجنا ممکن نہیں۔ نمیشا پریا کا معاملہ نہ صرف انسانی ہمدردی بلکہ سفارتی تعلقات کے نکتہ نظر سے بھی حساس قرار دیا جا رہا ہے۔ ان کے حامیوں کا کہنا ہے کہ اگر ہندوستان حکومت سنجیدہ کوشش کرے تو یمن کے قوانین کے تحت قصاص یا دیت کے راستے ان کی جان بچائی جا سکتی ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined