دیویندر یادو / تصویر آئی این سی
نئی دہلی: دہلی کانگریس کو جاری کیے گئے استحقاق کمیٹی کے نوٹس کے متعلق میڈیا میں چل رہی خبروں پر ریاستی صدر دیویندر یادو نے رد عمل کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’میڈیا میں چل رہی نوٹس کی خبریں بی جے پی اور عام آدمی پارٹی کی مشترکہ سازش ہے اور یہ عوام کی آواز کو دبانے کی کوشش ہے۔‘‘ دیویندر یادو نے اسمبلی نوٹس سے متعلق خبروں پر کہا کہ جب کانگریس نے دہلی میں 99 لاکھ روپے کا ’شوچ محل‘، جس کا کُل خرچ 2.35 کروڑ ہے، ’پھول کماری نِواس‘ اور ’مودی محل‘ جیسے شاندار شاہی تعمیرات کے خلاف آواز اٹھائی، ساتھ ہی بی جے پی حکومت کے ذریعہ غریب مہاجرین کے جھگی جھونپڑیوں کو توڑا گیا تو ہم غریب لوگوں کی آواز بن کر سڑکوں پر آئے تو جواب میں ایک سیاسی انتقام کی نوٹس بھیجے جانے کی خبریں موصول ہو رہی ہیں۔
Published: undefined
دیویندر یادو نے سوال کیا کہ کیا یہ ستم ظریفی نہیں ہے کہ ایک طرف جھگی-جھونپڑی پر بلڈوزر چلایا جا رہا ہے، درختوں کو بے رحمی سے کاٹا جا رہا ہے، دوسری جانب بی جے پی لیڈران اور اراکین اسمبلی کے لیے عوام کے ٹیکس کے پیسوں سے شاہی محل کھڑے کیے جا رہے ہیں۔ اراکین اسمبلی کو مہنگے موبائل خریدنے کے لیے عوام کے خون پسینے کا پیسہ پانی کی طرح بہایا جا رہا ہے۔ کیا یہ سب سیاسی بحث کا موضوع نہیں ہے؟
Published: undefined
کانگریس ریاستی صدر نے نوٹس کی خبروں کے متعلق کہا کہ ’’میڈیا کی رپورٹ کے مطابق یہ نوٹس دہلی اسمبلی کی استحقاق کمیٹی کی جانب سے بھیجا گیا ہے، جس میں عام آدمی پارٹی اور بی جے پی کے کُل 9 اراکین اسمبلی شامل ہیں۔‘‘ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ ہم واضح کرنا چاہتے ہیں کہ یہ نام نہاد نوٹس ہماری آواز کو دبانے کی ایک کوشش ہے۔ عوام کا پیسہ کس طرح شاہی عیش و آرام میں برباد کیا جا رہا ہے، کانگریس نے اس کا انکشاف کیا اور اب اسی کے خلاف کارروائی کی جا رہی ہے۔ 99 لاکھ کا ’شوچ محل‘ بنانا جرم نہیں ہے تو اس کے خلاف بولنا جرم کیسے ہو سکتا ہے؟
Published: undefined
کانگریس دہلی صدر نے کہا کہ اگر ضرورت پڑی تو دہلی پردیش کانگریس جلد ہی ’شوچ محل‘ کا پروٹوٹائپ لے کر عوام کے درمیان جائے گی اور بی جے پی لیڈران کے عیش و آرام کا پردہ فاش کرے گی۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ اگر سچ بولنا گناہ ہے تو ہم یہ گناہ بار بار کریں گے، بی جے پی اور عام آدمی پارٹی چاہے تو ہمیں پھانسی کی سزا دے دیں۔ دیویندر یادو کے مطابق اگر خبروں کی تصدیق ہوتی ہے تو اسمبلی کی استحقاق کمیٹی کے سامنے ہی نہیں ہم سڑک پر بھی اتریں گے۔ یہ صرف ایک قانونی لڑائی نہیں بلکہ اخلاقی اور جمہوری لڑائی ہے۔ انہوں نے سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ جب نوٹس اسمبلی اسپیکر کی جانب سے جاری ہوا ہے تو وہ پہلے ہمیں موصول ہونے کے بجائے میڈیا کو کیسے ملا؟ کیا یہ بذات خود اسمبلی کے وقار کی خلاف ورزی نہیں ہے؟
Published: undefined
دیویندر یادو نے کہا کہ اگر میڈیا میں چل رہی خبریں صحیح ثابت ہوتی ہیں تو دہلی کانگریس کا اہم مطالبہ یہ ہوگا کہ اسمبلی اسپیکر اس معاملے کی سماعت سے فوری طور پر خود کو الگ کریں۔ کیونکہ اسمبلی کی کمیٹی اسپیکر کے ذریعہ ہی نامزد ہیں، ایسے میں وہ خود کے خلاف لگے الزامات کی تحقیقات کیسے کر سکتے ہیں اور شکایت کی کاپی کا مطالبہ کیسے کر سکتے ہیں۔ دیویندر یادو نے کہا کہ ان کے ذریعہ ماضی میں دیے گئے تمام بیانات دہلی حکومت کی آفیشیل ویب سائٹ پر دستیاب حقائق اور دستاویزات پر مبنی تھے نہ کہ اسپیکر کے خلاف تھے۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ کانگریس پارٹی کے ذریعہ اٹھائے گئے سوالات اور عوام کے سامنے لائے گئے حقائق کا ہی نتیجہ ہے کہ وزیر اعلیٰ ریکھا گپتا کے ’پھول کماری نِواس‘ کا ٹینڈر رد کرنا پڑا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined