قومی خبریں

دہلی: این ڈی تیواری کے بیٹے روہت کے قتل معاملہ میں بیوی اپوروا شکلا ہوئیں گرفتار

روہت شیکھر کی موت کی جانچ کر رہی پولس نے گھر والوں پر ہی قتل کا شبہ ظاہر کیا ہے اور اس سلسلے میں روہت کی ماں نے بھی پولس سے کہا تھا کہ کچھ دنوں سے روہت اور اس کی بیوی اپوروا میں جھگڑے ہو رہے تھے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

اتر پردیش اور اتراکھنڈ کے سابق وزیر اعلیٰ این ڈی تیواری کے بیٹے روہت شیکھر کے قتل معاملہ میں پولس نے ایک بڑی کارروائی کی ہے۔ دہلی کی کرائم برانچ پولس نے روہت شیکھر کی بیوی اپوروا شکلا کو ہی اپنے شوہر کے قتل سے متعلق پوچھ تاچھ کے لیے گرفتار کر لیا ہے۔ روہت شیکھر کی موت کے بعد سے پولس پورے معاملے کی سنجیدگی سے جانچ کر رہی تھی اور پوسٹ مارٹم رپورٹ کے بعد پولس نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ روہت شیکھر کا قتل کیا گیا ہے۔ پولس نے یہ بھی کہا تھا کہ ایسا لگتاہے جیسے روہت شیکھر کے منھ پر تکیہ رکھ کر انھیں موت کی نیند سلا دیا گیا تھا۔

Published: undefined

دراصل روہت شیکھر کی موت کی جانچ کر رہی پولس نے گھر والوں پر قتل کا اندیشہ ظاہر کیا تھا۔ روہت کی ماں نے بھی پولس کی پوچھ تاچھ میں کہا تھا کہ کچھ دنوں سے روہت اور اس کی بیوی اپوروا شکلا کے درمیان جھگڑے ہو رہے تھے۔ جانچ کے بعد پولس نے اپوروا شکلا کو گرفتار کرنے کا فیصلہ لیا۔ خبروں کے مطابق دہلی کی کرائم برانچ پولس کو روہت شیکھر کی موت سے جڑے کئی اہم ثبوت بھی ہاتھ لگے ہیں۔ اس درمیان اپوروا شکلا سے پوچھ گچھ کے بعد دہلی پولس نے کچھ باتیں میڈیا کے ساتھ شیئر کی ہیں۔ پولس کا کہنا ہے کہ اپوروا شکلا نے اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ وہ روہت شیکھر کے ساتھ شادی سے خوش نہیں تھیں۔

Published: undefined

واضح رہے کہ 16 اپریل 2019 کو روہت شیکھر کی موت دہلی کے ڈیفنس کالونی واقع ان کے گھر میں ہوئی تھی۔ انھیں ساکیت واقع میکس اسپتال لے جایا گیا تھا جہاں ڈاکٹروں نے انھیں مردہ قرار دے دیا تھا۔ اس وقت خبروں میں کہا گیا تھا کہ روہت کی موت دورۂ قلب کی وجہ سے ہوئی ہے۔ بعد میں پولس نے کیس درج کر معاملے کی جانچ شروع کی تھی۔ پوسٹ مارٹم کے بعد اس کیس کو دہلی کی کرائم برانچ کے سپرد کر دیا گیا تھا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined