قومی خبریں

یوپی: ’لو جہاد‘ معاملہ میں مغل بادشاہ اکبر اور ان کی بیوی جودھا بائی کی انٹری!

الٰہ آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ الگ مذاہب کے لوگوں میں شادی اور رشتوں کو بہتر طریقے سے نبھانے میں مغل بادشاہ اکبر اور ان کی ہندو بیوی جودھا بائی کی شادی سے بہتر کوئی دوسری مثال نہیں ہو سکتی ہے۔

الہ آباد ہائی کورٹ، اتر پردیش / تصویر آئی اے این ایس
الہ آباد ہائی کورٹ، اتر پردیش / تصویر آئی اے این ایس 

اتر پردیش میں ’لو جہاد‘ کے خلاف قانون بننے کے بعد بھلے ہی بڑی تعداد میں لو جہاد کو لے کر کیسز درج کیے گئے ہوں، لیکن بیشتر معاملے فرضی ہی ثابت ہوئے ہیں اور دو الگ الگ مذاہب سے تعلق رکھنے والے لڑکے اور لڑکیوں نے اپنی مرضی سے شادی کرنے کی بات کہی ہے۔ اس کے باوجود ’لو جہاد‘ کو لے کر ہنگامہ کم ہونے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ گزشتہ دنوں ایٹہ کا ایک معاملہ بھی سامنے آیا جس میں شادی کے لیے دھوکے سے مذہب تبدیل کرائے جانے کا الزام لگایا گیا۔ اس تعلق سے الٰہ آباد ہائی کورٹ میں عرضی بھی داخل کی گئی تھی جس پر فیصلہ سناتے ہوئے مغل بادشاہ اکبر اور ان کی بیوی جودھا بائی کی مثال لوگوں کے سامنے رکھی گئی۔

Published: 03 Aug 2021, 9:11 PM IST

دراصل ایٹہ لو جہاد معاملہ پر الٰہ آباد ہائی کورٹ نے تلخ تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ محض شادی کے لیے ڈر، دھوکہ، لالچ اور دباؤ میں کی گئی مذہب تبدیلی قطعاً درست نہیں۔ ایسے مذہب تبدیلی میں عبادت کا طریقہ تو بدل جاتا ہے، لیکن اس خاص مذہب کے تئیں کوئی عقیدت نہیں ہوتی۔ عدالت نے کہا کہ اس طرح کی مذہب تبدیلی میں متعلقہ افراد کے ساتھ ہی ملک و سماج پر بھی برا اثر پڑتا ہے۔

Published: 03 Aug 2021, 9:11 PM IST

عدالت نے اپنے فیصلے میں واضح لفظوں میں کہا کہ شادی کرنے کے لیے لڑکیوں کا مذہب بدلوانا پوری طرح غلط ہے، کیونکہ مذہب بدلے بغیر بھی شادی کی جا سکتی ہے، رشتے نبھائے جا سکتے ہیں، ایک دوسرے کے مذہب اور اس کے طریقۂ عبادت کی عزت کر رشتوں کو مزید مضبوط کیا جا سکتا ہے۔ الٰہ آباد ہائی کورٹ نے کہا کہ الگ مذاہب کے لوگوں میں شادی اور رشتوں کو بہتر طریقے سے نبھانے میں مغل بادشاہ اکبر اور ان کی ہندو بیوی جودھا بائی کی شادی سے بہتر کوئی دوسری مثال نہیں ہو سکتی ہے۔ جودھا-اکبر کی یہ مثال عدالت نے ایٹہ ضلع کے جاوید عرف جابد انصاری کی ضمانت عرضی پر سنائے گئے فیصلہ میں دیا ہے۔

Published: 03 Aug 2021, 9:11 PM IST

دراصل جاوید کے خلاف ایٹہ کے جلیسر تھانہ میں ایک ہندو لڑکی کو بہلا پھسلا کر بھگانے اور دھوکے سے مذہب تبدیل کرا کر اس کے ساتھ نکاح کرنے کی ایف آئی آر درج ہوئی تھی۔ متاثرہ لڑکی نے مجسٹریٹ کو دیے گئے بیان میں کہا تھا کہ جاوید نے سادے کاغذات اور اردو میں لکھے گئے دستاویزوں پر دستخط کرا کر دھوکے سے اس کا مذہب تبدیل کرا دیا۔ اس کے بعد پہلے سے شادی شدہ ہونے کی جانکاری چھپا کر دباؤ ڈال رک اس سے نکاح کر لیا۔ وہ جاوید کے ساتھ قطعی نہیں رہنا چاہتی۔ اس معاملے میں جاوید جیل میں ہے اور خود کو جیل سے رہا کیے جانے کے مطالبہ کو لے کر الٰہ آباد ہائی کورٹ میں عرضی داخل کی تھی، جسے آج خارج کر دیا گیا۔

Published: 03 Aug 2021, 9:11 PM IST

الٰہ آباد ہائی کورٹ کے مذکورہ فیصلہ پر ہندی نیوز پورٹل ’اے بی پی لائیو‘ نے ایک تفصیلی رپورٹ شائع کی ہے جس میں لکھا گیا ہے کہ جسٹس شیکھر کمار یادو کی سنگل بنچ نے ملزم جاوید کی ضمانت عرضی خارج کر دی ہے اور اسے جیل سے رہا کیے جانے کا حکم دیے جانے سے انکار کر دیا ہے۔ ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ مذہب عقیدت کا موضوع ہوتا ہے، یہ بہتر طرز زندگی کے بارے میں بتاتا ہے۔ ایشور کے تئیں اپنی عقیدت کا اظہار کسی بھی طریقہ عبادت کے ذریعہ کیا جا سکتا ہے۔ عقیدت کے لیے کسی خاص مذہب کی عبادت کا ہونا قطعی ضروری نہیں ہوتا۔ کسی بھی شخص کو اپنی پسند کے مذہب کو اختیار کر کے اس کا طریقۂ عبادت اپنانے کا پورا حق ہوتا ہے۔ جہاں مذہب کے تئیں اعتماد اور خودسپردگی نہیں ہوتی، وہاں تبدیلیٔ مذہب کسی لالچ، ڈر، دباؤ اور دھوکے کے ذریعہ ہوتی ہے۔ ایسی مذہب تبدیلی صفر ہے، اور اس کی کوئی آئینی یا قانونی حیثیت نہیں۔

Published: 03 Aug 2021, 9:11 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 03 Aug 2021, 9:11 PM IST