کورونا: ڈیلٹا ویریئنٹ میں کچھ ایسے عناصر ہیں جو دیگر ویریئنٹ میں نہیں، ایک رپورٹ میں خوفناک انکشاف

ماہرین کا کہنا ہے کہ مستقبل میں ڈیلٹا کے حملے شدید ہوں گے یا نہیں، اس بات سے متعلق کوئی بھی دعویٰ یا پیشین گوئی کرنا ممکن نہیں، ان کا کہنا ہے کہ ڈیلٹا کی وبا 10 سے 12 ہفتوں تک برقرار رہ سکتی ہے۔

تصویر یو این آئی
تصویر یو این آئی
user

یو این آئی

دبئی: ماہرین نے ڈیلٹا قسم کے ابتدائی معائنے کے بعد دعویٰ کیا ہے کہ کورونا کی ڈیلٹا قسم میں بہت زیادہ جینیاتی تبدیلیاں نہیں آئیں اور یہ بھی ضروری نہیں کہ یہ قسم دیگر اقسام کے مقابلے میں بہت زیادہ جان لیوا ثابت ہو۔ فریڈ ہیچسٹن کینسر ریسرچ سینٹر کے بائیولوجسٹ ٹریوور بیڈفورڈ کے مطابق ہندوستان میں کورونا وائرس کی مہلک قسم ڈیلٹا نے شہریوں کو اپنی زد میں لینا شروع کیا تو لوگ شدید خوفزدہ ہوگئے کہ کہیں یہ قسم بہت زیادہ ہلاکتوں کا باعث نہ بنے۔ ماہرین نے دعویٰ کیا ہے کہ ڈیلٹا قسم میں کوونا کی دیگر اقسام کے مقابلے میں بہت کم جینیاتی و میوٹیشنز کی تبدیلیاں ہوئی ہیں جو اسے دگنی رفتار سے پھیلنے کے قابل بناتی ہیں۔ کورونا وائرس کی جانب سے اسپائیک پروٹین کو انسانی خلیات میں داخلے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے اور اس میں ہونے والی تبدیلیاں وائرس کو جسم کا دفاع کرنے والی اینٹی باڈیز سے بچنے یا اس پر حملہ آور ہونے میں مدد فراہم کرتی ہیں۔

چین میں ایک تحقیق کے دوران دریافت کیا گیا تھا کہ ڈیلٹا قسم سے متاثر مریضوں میں وائرس کی اوریجنل قسم کے مقابلے میں ایک ہزار گنا زیادہ وائرل لوڈ نظام تنفس کی نالی میں ہوتا ہے، جس کی وجہ سے وہ چھینک، کھانسی یا بات کرنے سے زیادہ آسانی سے پھیل جاتا ہے۔ درحقیقت یہ نئی میوٹیشن اس وائرس کے لیے لوگوں کو بیمار کرنے کی صلاحیت کو زیادہ مؤثر بنا دیتی ہے۔ ڈیلٹا میں ایسی جینیاتی تبدیلیاں بھی موجود ہیں جو دیگر اقسام میں نظر نہیں آئیں۔ ان میں سے ایک اسپائیک میوٹیشن ڈی 950 این ہے جو اس لیے منفرد ہے کیونکہ وہ کورونا کی کسی اور قسم میں نظر نہیں آئی۔


یہ میوٹیشن ریسیپٹر جکڑنے والے حصے کے باہر واقع ہے اور ماہرین کے مطابق اس میوٹیشن سے وائرس کو مختلف اعضا اور ٹشوز کو متاثر کرنے کی سہولت ملتی ہے جبکہ وائرل لوڈ بھی بڑھتا ہے۔ ڈیلٹا میں اسپائیک پروٹین کے ایک حصے این ٹرمینل ڈومین میں بھی میوٹیشنز ہوئی ہیں جو وائرس کو ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز کو اپنی جانب متوجہ کرتی ہیں۔ ان میوٹیشنز کے باعث ہی مونوکلونل اینٹی باڈیز ڈیلٹا کے شکار کووڈ مریضوں کے علاج میں ممکنہ طور پر کم مؤثر ثابت ہوتی ہیں اور ڈیلٹا کے لیے ویکسین سے بننے والی اینٹی باڈیز سے بچنے کی صلاحیت کچھ حد تک بڑھ جاتی ہے۔ یہی ممکنہ وجہ ہے جس کے باعث ڈیلٹا سے ویکسینیشن والے متعدد افراد بھی بیمار ہو رہے ہیں، تاہم ویکسینز کی وجہ سے بیماری کی شدت عموماً معمولی یا معتدل ہوتی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ مستقبل میں ڈیلٹا کے حملے شدید ہوں گے یا نہیں، اس بات سے متعلق کوئی بھی دعویٰ یا پیشگوئی کرنا ممکن نہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ڈیلٹا کی وبا 10 سے 12 ہفتوں تک برقرار رہ سکتی ہے، جس کے دوران وائرس کی زد میں موجود آبادیوں میں پھیل سکتا ہے۔ ماہرین ک مطابق کورونا وائرس کی جان لیوا اقسام کو ابھرنے سے روکنا ہمارے ہاتھ میں ہی ہے، اگر کیسز کی تعداد بہت زیادہ رہی تو وائرس میں ارتقا جاری رہے گا جس کا نتیجہ زیادہ خطرناک اقسام کی شکل میں نکلے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔