قومی خبریں

اتر پردیش: بیٹے کا علاج کرانے جا رہے تھے ماں-باپ، لوگوں نے بچہ چور سمجھ کر دی پٹائی

گاؤں والے جب بچہ چوری کے شک میں خاتون اور مرد کی پٹائی کر رہے تھے تو انھیں بچانے کے لیے مقامی پولس پہنچی۔ جب پولس دونوں کو بچا کر تھانہ لے جا رہی تھی تو ناراض گاؤں والوں نے پولس پر بھی حملہ کر دیا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا علامتی تصویر

بچہ چور کی افواہ اس قدر پھیلی ہوئی ہے کہ لوگ اپنے بچے کو گود لیے والدین کو بھی بچہ چور سمجھنے لگے ہیں۔ اتر پردیش کے بجنور ضلع واقع نجیب آباد میں کچھ ایسا ہی معاملہ سامنے آیا جس کا ویڈیو سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہو رہا ہے۔ اس ویڈیو میں لوگوں کی بھیڑ ایک جوڑے کو بری طرح پیٹتی ہوئی نظر آ رہی ہے۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ جب پولس والوں نے میاں بیوی کو بچانے کی کوشش کی تو لوگوں نے انھیں بھی پیٹ دیا۔

Published: undefined

میڈیا ذرائع کے مطابق میاں بیوی اپنے بیمار بیٹے کا علاج کرانے جا رہے تھے لیکن لوگوں نے انھیں بچہ چور سمجھ لیا۔ اس شک کی بنیاد پر نہ صرف لوگوں نے انھیں گھیر لیا، بلکہ ان کی بات سنے بغیر ہی پٹائی شروع کر دی۔ خبروں کے مطابق بیمار بچہ بیہوشی کی حالت میں تھا اس لیے لوگوں کو بچہ چوری کا شبہ ہوا۔ جب پولس کو اس واقعہ کے بارے میں جانکاری ملی تو وہ فوراً جائے حادثہ پر پہنچی اور میاں-بیوی کو بھیڑ سے نکال کر کسی طرح جیپ میں بٹھانے میں کامیاب ہو گئی۔ لیکن لوگوں کا غصہ اس قدر بڑھا ہوا تھا کہ انھوں نے پولس پر بھی حملہ کر دیا۔ بڑی مشکل سے پولس بھیڑ کا سامنا کرتے ہوئے میاں-بیوی کو لے کر تھانے پہنچی۔

Published: undefined

اس واقعہ کے بعد علاقے میں چہ می گوئیاں بھی شروع ہو چکی ہیں اور جب لوگوں کو یہ پتہ چلا کہ وہ بیہوش بچہ دراصل انہی لوگوں کا بیٹا ہے جن کی پٹائی ہوئی ہے تو سبھی کی آوازیں بند ہو گئیں۔ اس پورے واقعہ کا چونکہ ویڈیو وائرل ہو گیا ہے، اس لیے ویڈیو کی بنیاد پر پولس نے 15 لوگوں کے خلاف رپورٹ درج کر لیا ہے۔ 6 افراد کو پولس نے گرفتار بھی کر لیا ہے جب کہ دیگر لوگوں کی تلاشی جاری ہے۔ گاؤں والوں کے خلاف پولس نے دو رپورٹ درج کی ہے۔ ایک رپورٹ بچے کے والدین کی جانب سے درج ہوئی ہے جب کہ دوسری رپورٹ پولس نے خود پر حملہ کرنے کے خلاف درج کی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined