قومی خبریں

جہانگیر پوری: سپریم کورٹ نے بلڈوزر کی کارروائی روکنے کی دی ہدایت، لیکن ایم سی ڈی حکم کی اڑا رہی دھجیاں!

دہلی کے جہانگیر پوری میں سپریم کورٹ کے حکم کی دھجیاں اڑتی ہوئی دکھائی دے رہی ہیں، سپریم کورٹ کے حکم کے بعد بھی غیر قانونی تعمیرات کو منہدم کرنے کا عمل جاری ہے۔

جہانگیر پوری میں بلڈوزر چلائے جانے کا منظر
جہانگیر پوری میں بلڈوزر چلائے جانے کا منظر تصویر قومی آواز/ویپن

دہلی کے جہانگیر پوری میں غیر قانونی تعمیرات اور تجاوزات ہٹانے کے نام پر ایم سی ڈی نے بدھ کی صبح جو کارروائی شروع کی، اس پر فوری اثر سے سپریم کورٹ نے روک لگانے کا حکم صادر کر دیا ہے۔ ساتھ ہی سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ اس معاملے میں سماعت 21 اپریل کو کی جائے گی۔ اس حکم کے باوجود ایم سی ڈی کی انہدامی کارروائی جاری ہے۔ سپریم کورٹ کے حکم کے بعد بھی بلڈوزر کے ذریعہ مبینہ طور پر غیر قانونی تعمیرات کو توڑا جا رہا ہے۔ افسران سے جب سپریم کورٹ کی ہدایت کے بارے میں کہا گیا تو انھوں نے کہا کہ ’’ہمارے پاس ابھی تک کوئی تحریری حکم نہیں پہنچا ہے۔‘‘

Published: undefined

واضح رہے کہ جہانگیر پوری تشدد کے بعد ملزمین کی غیر قانونی تعمیرات پر بلڈوزر چلانے کا مقامی انتظامیہ نے فیصلہ کیا تھا اور بتایا گیا تھا کہ بلڈوزر کی کارروائی دو دنوں تک چلے گی۔ اس خبر سے مقامی لوگوں میں غم و اندوہ کی لہر دوڑ گئی تھی اور کئی لوگوں نے اس پر اعتراض بھی کیا۔ لیکن بدھ کی صبح تقریباً 1500 جوانوں کی موجودگی میں گھروں اور مکانوں پر بلڈوزر چلنا شروع ہو گیا۔ اس کارروائی سے متاثرہ خواتین اور بچے روتے ہوئے دکھائی دیے۔

Published: undefined

فوری طور پر اس کارروائی کے خلاف سپریم کورٹ میں عرضی داخل کی گئی جس کے بعد عدالت عظمیٰ نے حکم دیا کہ جہانگیر پوری میں بلڈوزر کی کارروائی روک دی جائے اور جو صورت حال اس وقت ہے، اسے برقرار رکھا جائے۔ اس خبر کے بعد بلڈوزر واپس ہونے کی امید ظاہر کی جا رہی تھی، لیکن نیوز چینلز اور سوشل میڈیا پر سپریم کورٹ کی ہدایت سے متعلق نیوز آنے کے باوجود ایم سی ڈی افسران نے کافی دیر تک بلڈوزر چلانے کی مہم جاری رکھی۔ غالباً انھیں اس بات کا انتظار ہے کہ سپریم کورٹ کا حکم تحریری شکل میں ان کے ہاتھوں میں ملے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined