قومی خبریں

ماریشش: اردو کی ترقی اور فروغ کے لئے’نئی امید‘ نامی پلیٹ فارم کی تشکیل

ماریشش کے باشندوں نے ایک نئے پلیٹ فارم کی تشکیل کی ہے جس کا نام ’نئی امید‘ رکھا گیا ہے، اس کا مقصد اردو زبان و ادب کا فروغ اور اس کی ترقی ہے۔

علامتی تصویر، آئی اے این ایس
علامتی تصویر، آئی اے این ایس 

نئی دہلی: ماریشس میں اردو کے فروغ کے لئے وہاں کے باشندوں نے ایک نئے پلیٹ فارم کی تشکیل کی ہے جس کا نام ’نئی امید‘ رکھا گیا ہے۔ جس کا مقصد اردو زبان و ادب کا فروغ اور اس کی ترقی ہے۔ اس کی تشکیل ماریشس کی سرکردہ علمی، سیاسی، سماجی، ادبی شخصیات نے حصہ لیا ہے۔

Published: undefined

اس کی تشکیل میں سابق وزیراعظم و صدر جمہوریہ ماریشس انیرود جگناتھ (مرحوم) کی اہلیہ لیڈی سروجنی جگناتھ بطور مہمان خصوصی تشریف فرما تھیں۔ اس کے علاوہ اس محفل میں ماریشس کے نیشنل اسمبلی کے نائب اسپیکر محمد زاہد نظر علی نے شرکت کی تھی اور دیگر اہم شخصیات فیصل ادریس، محمد سلیم عباس محمد (نیشنل اسمبلی کے ممبر)، توفیق دمڑی (ٹیم لیڈر)، ڈاکٹر آصف علی محمد (مہاتما گاندھی انسٹی ٹیوٹ کے سابق صدر شعبہ اردو), ڈاکٹر تاشیانہ شمالی (اردو ایڈوکیٹر)، ڈاکٹر نازیہ بیگم جافو خان (لیکچر شعبہ اردو ایم جی آئی)، یوسف سبراتی (اردو ایڈوکیٹر)، مبشرہ جومن (اردو ایڈوکیٹر) نے اس تقریب کو رونق بخشی ہے۔

Published: undefined

توفیق دمڑی (نئی امید کے ٹیم لیڈر) نے اس پلیٹ فارم کے اغراض و مقاصد پر اظہار خیال کرتے ہوئے یہ کہا کہ یہ نئی ٹیم اردو کے فروغ اور ترقی کے لئے کوئی کسر نہیں چھوڑے گی اور امید ہے کہ حکومت کی جانب سے پوری طرح تائید ملے گی۔ اس پروگرام کو کامیاب بنانے کے لیے مختلف قسم کی سرگرمیاں پیش کی گئیں جن میں مہاتما گاندھی انسٹی ٹیوٹ کے سابق طلباء نے نظم ''اردو ہے میرا نام میں خسرو کی پہیلی'' پڑھی۔ نیز چند طالبات نے ڈرامائی اور مکالماتی انداز میں ''اردو کے فروغ'' کے موضوع پر ایک اسکیچ پیش کیا۔ اس کے بعد قاسم علی محمد کی دو کتابوں کی رونمائی ہوئی۔ شگوفے (ڈراموں کا مجموعہ) اور حسینہ (غزلوں کا مجموعہ)۔

Published: undefined

واضح رہے کہ ڈاکٹر آصف علی محمد نے اپنے والد صاحب کی دونوں کتابوں کی پذیرائی کرتے ہوئے یہ کہا کہ ان کے ابو کی رگوں میں اردو لہو بن کر دوڑتی ہے اور قابل ستائش بات یہ ہے کہ 75 سال کی عمر میں بھی وہ اردو کی خدمت کے لئے سرگرم عمل ہیں اور فخر سے ڈاکٹر آصف علی محمد نے فرمایا کہ اردو کی یہی DNA ان میں موجزن ہے۔ شکریہ کے کلمات شیرین موتالہ نے ادا کئے اور تقریب شام کے چار بجے اختتام پذیر ہوئی۔

Published: undefined

انجمن فروغ اردو ماریشس کے اراکین فاروق رجل اور رشید نروان نے بھی اپنی حاضری سے اس پروگرام کی رونق میں اضافہ کیا۔ پروگرام کا آغاز نعت خوانی سے ہوا اور پھر یکے بعد دیگرے مہمانان محفل نے اپنی تقریروں کو سامعین کو محظوظ کیا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined