قومی خبریں

لوک مت پارلیمنٹری ایوارڈس میں ملکارجن کھڑگے کو ملا لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ، کہا 'جب توپ مقابل ہو تو…'

کھڑگے نے جمہوریت میں صحافت اور اخبار کی اہمیت کو ظاہر کیا، انھوں نے 'لوک مت' اخبار کے تئیں تعاون کا تذکرہ کرتے ہوئے بتایا کہ اس اخبار کا نام رکھنے میں مجاہد آزادی بال گنگا دھر تلک کا اہم کردار تھا۔

<div class="paragraphs"><p>ویڈیو گریب</p></div>

ویڈیو گریب

 

راجدھانی دہلی میں آج 'لوک مت پارلیمانٹری ایوارڈس' کے چوتھے ایڈیشن کا انعقاد ہوا۔ اس میں کانگریس صدر اور راجیہ سبھا میں حزب مخالف لیڈر ملکارجن کھڑگے کو لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ سے سرفراز کیا گیا۔ تقسیم انعامات تقریب کے مہمانِ خصوصی ہندوستان کے سابق صدر رام ناتھ کووند نے کھڑگے کو یہ ایوارڈ پیش کیا۔ کھڑگے کو یہ ایوارڈ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں ان کی بہترین مدت کار کے اعزاز میں دیا گیا ہے۔

Published: undefined

دہلی کے این ڈی ایم سی کنونشن سنٹر میں منعقد لوک مت پارلیمنٹری ایوارڈس تقریب کو خطاب کرتے ہوئے کھڑگے نے جمہوریت میں صحافت اور اخبار کی اہمیت کو نشان زد کیا۔ انھوں نے اپنے خطاب کا آغاز لوک مت اخبار کی تاریخ سے کرتے ہوئے موجودہ وقت میں ملک کے تئیں اس کے تعاون کا تذکرہ کرتے ہوئے کیا۔ انھوں نے بتایا کہ لوک مت اخبار کا نام مجاہد آزادی بال گنگادھر تلک نے رکھا تھا۔

Published: undefined

اپنے خطاب میں کھڑگے نے کہا کہ جمہوریت میں صحافت کی بہت زیادہ اہمیت ہے۔ انھوں نے اس دوران اکبر الٰہ آباد کا ایک شعر پڑھتے ہوئے اخبار اور صحافت کی طاقت کو نشان زد کیا۔ انھوں نے کہا کہ شاعر نے کہا تھا- کھینچو نہ کمانوں کو نہ تلوار نکالو، جب توپ مقابل ہو تو اخبار نکالو۔ انھوں نے کہا کہ یہ شعر بتاتا ہے کہ جمہوریت میں اخبار اور صحافت کی بہت بڑی اہمیت ہے۔

Published: undefined

گزشتہ سال اکتوبر میں ہوئے انتخاب میں کانگریس کے قومی صدر منتخب ہوئے ملکارجن کھڑگے نے سیاسی زندگی کی شروعات اپنے آبائی ضلع گلبرگ (اب کلبرگی) میں ایک یونین لیڈر کی شکل میں کی تھی۔ پیشے سے وکیل رہے کھڑگے 1969 میں کانگریس میں شامل ہوئے اور گلبرگ شہری کانگریس کمیٹی کے سربراہ بنے۔ 2009 میں لوک سبھا انتخاب کے ذریعہ قومی سیاست میں آنے سے پہلے انھوں نے گرومتکل اسمبلی حلقہ سے نو بار فتح درج کی۔ وہ گلبرگ سے دو بار لوک سبھا رکن رہ چکے ہیں۔ 2014 کے لوک سبھا انتخاب میں مودی لہر کے باوجود انھوں نے گلبرگ سے تقریباً 74 ہزار ووٹوں کے فرق سے جیت حاصل کی تھی۔ 2019 سے وہ راجیہ سبھا میں ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined